خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں، وزیردفاع
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیردفاع خواجہ آصف نے 27 ویں ترمیم کے تحت صدر مملکت اور دیگر کو دیے جانے والے آئینی استثنیٰ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے اور خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ ‘استثنیٰ جو پارلیمنٹ دے رہی ہے اس پر اعتراض ہے، خطوط لکھے جا رہے ہیں، عدلیہ کی ری اسٹرکچرنگ، جس میں ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے۔
عدلیہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اختیارات کوئی اور ادارہ نہیں لے رہا ہے، اس پر اعتراضات ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ‘جسٹس منیر سے لے کر جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے تھے، کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی وہ تاریخ یاد نہیں یا وہ بھولنے کے مریض ہیں’۔
وزیردفاع نے بتایا کہ ‘عدلیہ نے نہ صرف بھٹو کو پھانسی دی بلکہ آئین کے قتل عام کے بار بار مرتکب ہوئی، ایک خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاس داری کی تاریخ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں’۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ‘جو انصاف کا تقاضا کرتا ہے، انہیں خود بھی انصاف کرنا چاہیے، اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں فیر چٹھیاں پاؤ’۔
خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے دو ججوں کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں اورعدلیہ سے متعلق ترمیم پرعدلیہ کی آزادی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے خط لکھنے کہا کہ
پڑھیں:
آپ عدلیہ کے صرف ایڈمنسٹریٹر نہیں، گارڈین بھی ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو 27ویں آئینی ترمیم پرخط لکھ دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس بطور سربراہ عدلیہ فوری طور پر ایگزیکٹو سے رابطہ کریں،واضح کریں آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی،آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جاسکتا ہے۔آپ عدلیہ کے صرف ایڈمنسٹریٹر نہیں، گارڈین بھی ہیں۔
مزید :