Daily Mumtaz:
2025-11-11@18:14:58 GMT

خط لکھنے والے جج کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں، وزیردفاع

اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT

خط لکھنے والے جج کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں، وزیردفاع

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے 27 ویں ترمیم کے تحت صدر مملکت اور دیگر کو دیے جانے والے آئینی استثنیٰ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے اور خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ ‘استثنیٰ جو پارلیمنٹ دے رہی ہے اس پر اعتراض ہے، خطوط لکھے جا رہے ہیں، عدلیہ کی ری اسٹرکچرنگ، جس میں ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے۔عدلیہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اختیارات کوئی اور ادارہ نہیں لے رہا ہے، اس پر اعتراضات ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘‏جسٹس منیر سے لے کر جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے تھے، کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی وہ تاریخ یاد نہیں یا وہ بھولنے کے مریض ہیں’۔

وزیردفاع نے بتایا کہ ‘عدلیہ نے نہ صرف بھٹو کو پھانسی دی بلکہ آئین کے قتل عام کے بار بار مرتکب ہوئی، ایک خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاس داری کی تاریخ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں’۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ‘جو انصاف کا تقاضا کرتا ہے، انہیں خود بھی انصاف کرنا چاہیے، ‏اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں فیر چٹھیاں پاؤ’۔

خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے دو ججوں کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں اورعدلیہ سے متعلق ترمیم پرعدلیہ کی آزادی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے خط لکھنے کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس اطہر من اللہ کا نظامِ عدل میں سچائی کی کمی پر دوٹوک مؤقف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے 8 نومبر کو لکھے گئے خط میں کہا کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی ہے، عوام کے ساتھ نہیں، اور ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں، جبکہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والا سلوک بھی اس جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں مزید لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، اور بہادر ججز کے خطوط اور اعترافات سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ سچ جانتی ہے مگر اکثر یہ معلومات صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود رہ جاتی ہیں۔

خط میں جسٹس نے بیرونی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اب کوئی راز نہیں بلکہ ایک کھلی حقیقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو جج سچ بولتا ہے اسے انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جبکہ جو جج نہیں جھکتا اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے گزشتہ روز جسٹس منصور علی شاہ نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔ اس خط میں انہوں نے عدلیہ کو متحد رہنے کی تلقین کی اور کہا کہ اگر عدلیہ متحد نہ ہوئی تو اس کی آزادی اور فیصلوں پر اثر پڑے گا، لہذا آئینی ترمیم پر عدلیہ سے باضابطہ مشاورت کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ‏ خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں، وزیردفاع
  • خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری تاریخ میں ذاتی طور پہ جانتا ہوں،خواجہ محمد آصف
  • 27ویں ترمیم، آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی،جسٹس منصورکا چیف جسٹس کو خط
  • جسٹس اطہر من اللہ کا نظامِ عدل میں سچائی کی کمی پر دوٹوک مؤقف
  • ’عدلیہ میں بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں‘ جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو لکھا خط منظر عام پر
  • 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟
  • عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، 27ویں ترمیم کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، وزیر قانون
  • 27ویں آئینی ترمیم: جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط
  • آپ عدلیہ کے صرف ایڈمنسٹریٹر نہیں، گارڈین بھی ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو 27ویں آئینی ترمیم  پرخط لکھ دیا