برطانوی ڈاکٹر ڈھاکا پہنچ گئے، بیگم خالدہ ضیا کے علاج کا جائزہ لیں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
برطانوی ماہرِ طب ڈاکٹر رچرڈ بیل ڈھاکا پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم اور بی این پی کی چیئرپرسن بیگم خالدہ ضیا کے علاج میں معاونت کریں گے۔
خالدہ ضیا اس وقت ایور کیئر اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
One of the top doctors of England’s National Health Service (NHS), Professor Richard Beale of Intensive Care Medicine at London’s King’s College, has arrived in Bangladesh for the treatment of Khaleda Zia pic.
— Jashim (@jashim4truth) December 3, 2025
بی این پی چیئرپرسن کے میڈیا وِنگ کے شیعرالکبیر خان کے مطابق ڈاکٹر رچرڈ بیل بدھ کی صبح تقریباً ساڑھے 10 بجے حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُترے، جہاں سے وہ براہِ راست ایور کیئر اسپتال پہنچے۔ خالدہ ضیا کو اسپتال کے کورونری کیئر یونٹ میں رکھا گیا ہے۔
خالدہ ضیا کے ذاتی معالج ڈاکٹر اے زیڈ ایم زاہد حسین کے مطابق بی این پی نے ان کے بیرونِ ملک علاج کے لیے تمام ابتدائی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے امیر اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی خالدہ ضیا کی عیادت
تاہم حتمی فیصلہ اسپتال کے موجودہ میڈیکل بورڈ اور برطانیہ سے آنے والے ماہر کی سفارشات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
ڈاکٹر زاہد کے مطابق اگر برطانوی ماہر ان کی حالت کا جائزہ لینے کے بعد بیرونِ ملک علاج تجویز کرتے ہیں تو اس سلسلے میں آئندہ کا لائحہ عمل میڈیکل بورڈ طے کرے گا۔
خیال رہے کہ خالدہ ضیا نے رواں سال کے اوائل میں لندن میں بھی جدید طبی سہولیات حاصل کی تھیں اور تقریباً 4 ماہ زیرِعلاج رہنے کے بعد مئی میں ڈھاکا واپس آئی تھیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے طارق رحمان شدید علیل والدہ سے کب ملیں گے؟
انہیں 23 نومبر کو شدید سانس کی تکلیف کے باعث فوری طور پر ایور کیئر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
طبی معائنے میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کی نشاندہی ہوئی، جب کہ اتوار کی صبح ان کی حالت بگڑنے پر انہیں اسٹیپ ڈاؤن یونٹ سے منتقل کرکے سی سی یو میں داخل کردیا گیا۔
انہیں درپیش صحت کے خدشات کے باعث بی این پی قیادت اور اہلِ خانہ ان کی طبی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیپ ڈاؤن یونٹ انفیکشن ایور کیئر اسپتال بنگلہ دیش پھیپھڑوں خالدہ ضیا ڈاکٹر اے زیڈ ایم زاہد حسین ڈھاکا رچرڈ بیل سی سی یو علاج میڈیکل بورڈذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انفیکشن ایور کیئر اسپتال بنگلہ دیش پھیپھڑوں خالدہ ضیا ڈھاکا رچرڈ بیل سی سی یو علاج میڈیکل بورڈ خالدہ ضیا کے بنگلہ دیش بی این پی
پڑھیں:
بلوچستان میں ایڈز سے ایک سال میں 452 اموات، مریضوں کی تعداد 3303 تک پہنچ گئی
صحت کے شعبے کے اعلیٰ حکام کے مطابق بلوچستان میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 3ہزار 303 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 707 خواتین اور 90 خواجہ سرا بھی شامل ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں 452 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق کوئٹہ پریس کلب میں ورلڈ ایڈز ڈے 2025 (یکم دسمبر) سے قبل ’جمود پر قابو پانا اور ایڈز کے ردِعمل کو تبدیل کرنا‘ کے موضوع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر سروسز آف ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر ہاشم مینگل نے ایڈز کنٹرول پروگرام کی صوبائی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر سحرین نوشیروانی کے ہمراہ عوامی آگاہی میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔
حکام نے نشاندہی کی کہ اگرچہ کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، مگر یہ ڈیٹا نگرانی کے بہتر ہونے کی وجہ سے ہے، رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 2024 میں 2 ہزار 851 سے بڑھ کر 2025 میں 3 ہزار 303 ہو گئی، یعنی سالانہ 452 نئے رجسٹرڈ کیسز سامنے آئے۔
حکام کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ زیادہ مریض ٹیسٹنگ اور رجسٹریشن کے لیے آگے آ رہے ہیں۔
مرد مریضوں کی تعداد 2 ہزار 75 سے بڑھ کر 2 ہزار 362 ہوگئی، جب کہ خواتین مریض 600 سے بڑھ کر 707 ہو گئیں۔
کوئٹہ میں سب سے زیادہ 2 ہزار 164 کیسز ریکارڈ کیے گئے، جن میں 90 خواجہ سرا شامل ہیں، دیگر متاثرہ اضلاع میں تربت (368 کیسز)، حب (158)، نصیرآباد (66) اور لورالائی (96) شامل ہیں۔
مینگل اور نوشیروانی نے بتایا کہ انجیکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والے افراد میں ایچ آئی وی کی شرح سب سے زیادہ ہے، اس کے بعد مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے والے مرد اور خواجہ سرا آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس، جو مدافعتی نظام کو کمزور کر کے جسم کے دفاعی میکنزم کو تباہ کرتا ہے، بنیادی طور پر 3 راستوں سے پھیلتا ہے، غیر محفوظ جنسی تعلق، ماں سے بچے کو منتقلی، اور خون کے ذریعے، غیر جانچ شدہ خون کی منتقلی، استعمال شدہ سرنجوں کا اشتراک، یا غیر جراثیم کش سرجیکل، ڈینٹل اور نائی کے اوزار بھی اس کے پھیلائو کا سبب ہیں۔
حکام نے کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ عوامی آگاہی کی کمی کو قرار دیا۔
مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے، بلوچستان محکمہ صحت نے کوئٹہ، تربت اور 4 دیگر اضلاع میں ایڈز تھراپی مراکز قائم کیے ہیں، جہاں سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج اور اسکریننگ کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، حکام کا کہنا تھا کہ پروگرام سال بھر آگاہی مہمات بھی چلاتا ہے۔
حکام نے کہا کہ سرخ ربن ایچ آئی وی/ایڈز کے ساتھ زندگی گزارنے والوں سے اظہارِ یکجہتی کی عالمی علامت ہے، اور اس مرض سے بلوچستان کو نجات دلانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
پریس کانفرنس میں ڈاکٹر خداداد عثمانی، ڈاکٹر احسان اللہ اور محمد خان زہری بھی موجود تھے۔