صحت کے شعبے کے اعلیٰ حکام کے مطابق بلوچستان میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 3ہزار 303 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 707 خواتین اور 90 خواجہ سرا بھی شامل ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں 452 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق کوئٹہ پریس کلب میں ورلڈ ایڈز ڈے 2025 (یکم دسمبر) سے قبل ’جمود پر قابو پانا اور ایڈز کے ردِعمل کو تبدیل کرنا‘ کے موضوع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر سروسز آف ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر ہاشم مینگل نے ایڈز کنٹرول پروگرام کی صوبائی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر سحرین نوشیروانی کے ہمراہ عوامی آگاہی میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔

حکام نے نشاندہی کی کہ اگرچہ کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، مگر یہ ڈیٹا نگرانی کے بہتر ہونے کی وجہ سے ہے، رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 2024 میں 2 ہزار 851 سے بڑھ کر 2025 میں 3 ہزار 303 ہو گئی، یعنی سالانہ 452 نئے رجسٹرڈ کیسز سامنے آئے۔

حکام کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ زیادہ مریض ٹیسٹنگ اور رجسٹریشن کے لیے آگے آ رہے ہیں۔

مرد مریضوں کی تعداد 2 ہزار 75 سے بڑھ کر 2 ہزار 362 ہوگئی، جب کہ خواتین مریض 600 سے بڑھ کر 707 ہو گئیں۔

کوئٹہ میں سب سے زیادہ 2 ہزار 164 کیسز ریکارڈ کیے گئے، جن میں 90 خواجہ سرا شامل ہیں، دیگر متاثرہ اضلاع میں تربت (368 کیسز)، حب (158)، نصیرآباد (66) اور لورالائی (96) شامل ہیں۔

مینگل اور نوشیروانی نے بتایا کہ انجیکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والے افراد میں ایچ آئی وی کی شرح سب سے زیادہ ہے، اس کے بعد مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے والے مرد اور خواجہ سرا آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس، جو مدافعتی نظام کو کمزور کر کے جسم کے دفاعی میکنزم کو تباہ کرتا ہے، بنیادی طور پر 3 راستوں سے پھیلتا ہے، غیر محفوظ جنسی تعلق، ماں سے بچے کو منتقلی، اور خون کے ذریعے، غیر جانچ شدہ خون کی منتقلی، استعمال شدہ سرنجوں کا اشتراک، یا غیر جراثیم کش سرجیکل، ڈینٹل اور نائی کے اوزار بھی اس کے پھیلائو کا سبب ہیں۔

حکام نے کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ عوامی آگاہی کی کمی کو قرار دیا۔

مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے، بلوچستان محکمہ صحت نے کوئٹہ، تربت اور 4 دیگر اضلاع میں ایڈز تھراپی مراکز قائم کیے ہیں، جہاں سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج اور اسکریننگ کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، حکام کا کہنا تھا کہ پروگرام سال بھر آگاہی مہمات بھی چلاتا ہے۔

حکام نے کہا کہ سرخ ربن ایچ آئی وی/ایڈز کے ساتھ زندگی گزارنے والوں سے اظہارِ یکجہتی کی عالمی علامت ہے، اور اس مرض سے بلوچستان کو نجات دلانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

پریس کانفرنس میں ڈاکٹر خداداد عثمانی، ڈاکٹر احسان اللہ اور محمد خان زہری بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مریضوں کی تعداد

پڑھیں:

لاہور میں ہوا کی رفتار کم، آلودگی میں واضح کمی متوقع

لاہور میں اس وقت دن کے 10 سے 11 بجے کے دوران ہوا کی رفتار 3 سے 7 کلومیٹر ہونے سے آلودگی میں واضح کمی متوقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی سائنٹفک اسموگ مینجمنٹ اور بروقت اقدامات نے اس سال سموگ کو خطرناک سطح تک جانے سے روکا ہے۔

عوامی تعاون اورحکومتی اقدامات کے باعث ابھی تک موٹروے بند نہیں ہوٸی جبکہ بہتری اسکول اوردیگر سسٹمز شٹ ڈأٶن کے بغیرحأصل کی گٸی ہے۔

صنعتوں، بھٹوں اور کھلے جلاؤ پر زیرو ٹالرنس کے تحت سخت کارروائیاں جاری ہیں اور جرمانوں و سیلنگ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس سال حکومتی اقدامات کے باعث اسموگ کے مریضوں میں نمایاں کمی ریکارڈ ہوئی اور کلین ایئر سسٹم سے ریئل ٹائم ڈیٹا مکمل فعال ہے۔

شہریوں کو ہدایت ہے کہ غیر ضروری سفر کم کریں، ماسک پہنیں اور خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے احتیاط لازمی ہے۔ پانی کا استعمال بڑھایا جائے، گھر کے اندر رہیں اور جلن یا تکلیف کی صورت میں فوری طبی امداد حاصل کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان‘ سب سے بڑے گردی جنگل کیمپ سے 70 ہزار افغان افغانستان بھیج دیئے گئے
  • بلوچستان میں ایڈز کے مریضوں میں اضافہ، تعداد 3303 ہوگئی
  • لاہور میں ہوا کی رفتار کم، آلودگی میں واضح کمی متوقع
  • غزہ میں شہدا کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری
  • سری لنکا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، اموات کی تعداد 123 ہوگئیں
  • ماہانہ 50 ہزار روپے وظیفہ، نوجوانوں کیلئے اہم خبر
  • ملک بھر میں خواتین سے زیادتی، اغوا و تشدد کے 20 ہزار واقعات رپورٹ، پنجاب سرفہرست
  • ملک میں حالیہ ہفتے 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی کی سالانہ شرح 4.32 فیصد تک پہنچ گئی
  • ہانگ کانگ میں قیامت خیز آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 128 تک پہنچ گئی، درجنوں لاپتا