ہانگ کانگ میں قیامت خیز آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 128 تک پہنچ گئی، درجنوں لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
ہانگ کانگ کے رہائشی کمپلیکس میں لگنے والی خوفناک آگ پر دو روز بعد قابو پالیا گیا ہے، تاہم ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 128 تک جا پہنچی ہے، جب کہ اب بھی متعدد افراد لاپتا ہیں۔
متاثرہ عمارتوں میں امدادی کارروائیاں جمعے کے روز بھی جاری رہیں، جہاں اہلخانہ اپنے پیاروں کی تلاش میں ہسپتالوں کے چکر لگاتے رہے۔
بدھ کی دوپہر ضلع تائی پو کے وانگ فک کورٹ ہاؤسنگ اسٹیٹ میں آگ تیزی سے پھیلی اور 36 منزلہ آٹھ عمارتوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ تقریباً 40 گھنٹے بعد حکام نے آگ پر قابو پانے کا اعلان کیا۔
حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، جس میں مرمتی کام کے دوران استعمال کیے گئے بانس اور پلاسٹک شیٹس کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔
امدادی ٹیموں نے ملبے سے مزید لاشیں نکالیں جبکہ 50 سے زائد زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں 12 کی حالت نہایت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق آگ چند منٹوں میں ایک عمارت سے دوسری تک پھیل گئی، جس کی وجہ سے فرار کا موقع نہ مل سکا۔
یہ واقعہ 1948 کے بعد ہانگ کانگ کی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اینٹی کرپشن ادارے اور پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور تین افراد کو حفاظتی مواد غلط طریقے سے چھوڑنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شہریوں نے شکایت کی کہ فائر الارم نہیں بجا جس کی وجہ سے لوگوں نے دروازے کھٹکھٹا کر ایک دوسرے کو خبردار کیا۔
حکومت نے متاثرہ خاندانوں کے لیے 300 ملین ہانگ کانگ ڈالر کے امدادی فنڈ اور 9 شیلٹرز قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ بڑے تعمیراتی منصوبوں میں بانس کی جگہ آہنی اسٹافولڈنگ کے استعمال کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہانگ کانگ
پڑھیں:
ہانگ کانگ ٹاورز میں خوفناک آگ، ہلاکتیں 94 تک پہنچ گئیں، سیکڑوں لاپتہ
ہانگ کانگ کے علاقے تائی پو میں واقع وانگ فُک کورٹ کے رہائشی ٹاور بلاکس میں لگنے والی المناک آگ نے شہر میں تباہی مچا دی۔ فائر فائٹرز اب بھی سیکڑوں لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 94 تک پہنچ گئی ہے، جسے ہانگ کانگ کی گزشتہ سات دہائیوں کی بدترین آتشزدگی قرار دیا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رہائشی عمارتیں حال ہی میں وسیع پیمانے پر مرمت اور تعمیراتی کام سے گزر رہی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی بیرونی جانب موجود تعمیراتی مواد نے آگ کو تیزی سے پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا ہو سکتا ہے۔ اس ضمن میں تین تعمیراتی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز کو غفلت اور قتلِ خطا کے شبہے میں گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے مکمل اور شفاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
آگ گزشتہ روز لگی اور چند ہی گھنٹوں میں شعلے آٹھ میں سے سات ٹاورز بلاکس تک پھیل گئے۔ اس المناک حادثے میں 37 سالہ فائر فائٹر ہو وائی ہو بھی جان کی بازی ہار گئے، جنہیں ملبے سے بے ہوش حالت میں نکالا گیا۔ آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران 11 دیگر فائر فائٹرز بھی زخمی ہوئے۔
شدید حرارت، گرنے والے ملبے اور کمزور اسکیف فولڈنگ نے ریسکیو آپریشن کو انتہائی مشکل بنا دیا، تاہم اب تک 55 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ فائر سروس کے مطابق 270 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ 76 زخمی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ چیف ایگزیکٹو جان لی کا کہنا ہے کہ تمام مشکلات کے باوجود ریسکیو آپریشن جاری ہے اور فائر فائٹرز ایک بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔