چین، جنرل اور 8 دیگر فوجی حکام بدعنوانی کے الزامات پر برطرف
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
ترجمان ژانگ ژیاؤگنگ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ان افراد کے کیسز کی تحقیقات کر کے انہیں قانونی کارروائی کے لیے ملٹری کورٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ چینی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اعلیٰ ترین فوجی عہدیدار سمیت آٹھ دیگر اعلیٰ اہلکاروں کو مالی بدعنوانی سے متعلق بدانتظامی کے الزام میں کمیونسٹ پارٹی اور فوج سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین جنرل ہی ویڈونگ اور 8 دیگر اعلیٰ عہدے داروں کو حکمران کمیونسٹ پارٹی اور فوج سے بدعنوانی سے متعلق سنگین بدانتظامی پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنرل ہی ویڈونگ پر شبہ ہے کہ انہوں نے نہایت سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جس میں بڑی رقم کا گھپلا بھی شامل تھا۔
چینی وزارت دفاع کے ترجمان ژانگ ژیاؤگنگ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ان افراد کے کیسز کی تحقیقات کر کے انہیں قانونی کارروائی کے لیے ملٹری کورٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ 2012 میں شی جن پنگ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بدعنوانی کے خلاف جنگ چینی حکومت کی اہم پالیسی بن گئی ہے اور ہزاروں اعلیٰ سیاسی شخصیات کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔ چنیرٹل ویڈونگ کو 2022 میں سنٹرل ملٹری کمیشن میں ترقی دی گئی تھی، وہ کئی مہینوں سے منظر عام پر نہیں تھے، یہ چیز دوسرے سرکاری اہلکاروں کے لیے پریشانی کا باعث تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر دیا گیا ہے
پڑھیں:
حسینہ واجد کو ایک اور جھٹکا: بدعنوانی کیس میں 5 سال قید کی سزا
ڈھاکا(ویب ڈیسک) بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں 5 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق اسی کیس میں شیخ حسینہ کی بہن کو 7 سال اور ان کی بھانجی، برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کو 2 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کو بھی 5،5 سال قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ڈھاکا کے سفارتی علاقے میں غیرقانونی طور پر پلاٹ حاصل کیے۔
اس سے قبل بھی شیخ حسینہ کو دو مختلف مقدمات میں سزائے موت اور 21 سال قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔
ادھر 2009 میں بنگلادیش میں ہونے والی بغاوت سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیخ حسینہ نے بغاوت کے دوران فوجی افسران کے قتل کا حکم دیا تھا۔ بغاوت میں 74 افراد ہلاک ہوئے جن میں متعدد اعلیٰ فوجی افسران شامل تھے۔
تحقیقاتی کمیشن کے مطابق واقعے میں غیر ملکی قوتوں کی شمولیت بھی واضح پائی گئی جبکہ سربراہ کمیشن نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے بنگلادیش کو غیر مستحکم کرنے اور فوج کو کمزور کرنے میں کردار ادا کیا۔
بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کمیشن کے ذریعے سچ سامنے آگیا ہے۔