امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن سے بھی ایک اہم ملاقات کریں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اس دورے کی تیاری کو حتمی شکل دے رہی ہے تاہم اب تک ٹائم فریم واضح نہیں کیا گیا۔

اگر اس ملاقات کو عملی شکل دی جاتی ہے تو یہ 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا براہِ راست رابطہ ہوگا۔

جس کے دوران صدر ٹرمپ نے جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان برسوں سے جاری تنازع اور تلخیوں کے خاتمے کے لیے غیرمعمولی اقدامات اُٹھائے تھے۔

سی این این کا دعویٰ ہے کہ چند ماہ قبل صدر ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو بھیجے گئے غیر رسمی پیغام کو قبول نہیں کیا گیا تھا۔

دوسری ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک صدر ٹرمپ کا کم جونگ اُن سے کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ سفارتی یا لاجسٹک انتظامات کیے گئے ہیں

یاد رہے کہ اگست 2025 میں جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ امریکا اور پہنچے اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔

جس کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن سے دوبارہ ملاقات میں دلچسپی رکھتا ہوں، اگر اس سے امن قائم ہو۔

صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے درمیان شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر ڈیڈ لاک ہوگیا تھا اور پھر ٹرمپ الیکشن بھی ہار گئے تھے۔

نئی امریکی حکومت نے شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان تنازعات کو حل کرانے میں وہ دلچسپی نہیں دکھائی جو ٹرمپ چھوڑ کر گئے تھے۔

یہ صدر ٹرمپ ہی تھے جن کے بدولت 2019 میں شمالی اور جنوبی کوریا جیسے دو سخت حریف ممالک کے سربراہان کی پہلی ملاقات ممکن ہوسکی تھی۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شمالی کوریا کے جنوبی کوریا کے درمیان

پڑھیں:

امریکا میں پناہ گزینوں کیلئے بند دروازہ کب کھلے گا؟ ٹرمپ نے مدت بتانے سے بھی انکار کر دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا میں پناہ گزینوں کی درخواستوں پر لگائی گئی حالیہ پابندی طویل مدت تک برقرار رہ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی درخواستوں کے فیصلوں کی معطلی ختم کرنے کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا۔

ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا مزید مہاجرین کو قبول نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارے پاس پہلے ہی بہت مسائل ہیں، ہم ایسے لوگوں کو ملک میں نہیں لینا چاہتے۔"

ٹرمپ نے بعض ترقی پذیر ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "کچھ تیسری دنیا کے ممالک جرائم سے بھرے ہوئے ہیں اور اپنے شہریوں کی دیکھ بھال تک نہیں کرسکتے۔ امریکا کو ایسے افراد کی ضرورت نہیں۔"

"How long does your Administration plan to pause asylum?"@POTUS: "A long time. We don't want those people. We have enough problems... You know why we don't want them? Because many of them are NO GOOD and they should NOT be in our country." ???? https://t.co/ZccfB8aGH4 pic.twitter.com/9ypuhyIFUf

— Rapid Response 47 (@RapidResponse47) November 30, 2025

اس دوران انہوں نے ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس الہان عمر پر بھی تنقید کی۔ الہان عمر امریکا کی پہلی صومالی نژاد کانگریس رکن ہیں، جو دو دہائیاں قبل پناہ گزین کے طور پر امریکا آئی تھیں۔

واضح رہے کہ امریکا نے دو روز قبل اعلان کیا تھا کہ پناہ گزینوں کی تمام درخواستوں سے متعلق فیصلے عارضی طور پر روک دیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین تنازع کا حل اتنا آسان نہیں، ٹرمپ کا اعتراف، پاک بھارت جنگ رکوانے کا پھر ذکر
  • پاکستان میں مالیاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے، وزارت آئی ٹی
  • راولپنڈی: خاتون کے بال کاٹنے کے واقعے میں اہم پیشرفت، 3 مرکزی ملزمان گرفتار
  • راولپنڈی؛ خاتون کے بال کاٹنے کی وائرل ویڈیو سے متعلق درج مقدمے میں اہم پیشرفت
  • صدر ٹرمپ کا طبی معائنہ: ایم آر آئی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
  • امریکا میں پناہ گزینوں کیلئے بند دروازہ کب کھلے گا؟ ٹرمپ نے مدت بتانے سے بھی انکار کر دیا
  • ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے: فضل الرحمن
  • پاکستان اور افغانستان اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں، فضل الرحمان
  • لڑکی کے بال کاٹنے کے واقعے میں اہم پیشرفت، مرکزی ملزم گرفتار
  • لاہور میں ہوا کی رفتار کم، آلودگی میں واضح کمی متوقع