وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک گرما گرم پریس کانفرنس میں امریکی ترجمان اور صحافی کے درمیان طنز بھرے جملوں کے تبادلے نے عالمی توجہ حاصل کرلی۔

امریکی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کا محور عالمی کشیدگی اور چیلنجز ہوتی ہیں۔ جنگوں پر مؤقف بیان کرتے ترجمان کبھی خود کوئی جنگ نہیں چھیڑتے۔

تاہم گزشتہ روز ہونے والی پریس بریفنگ معمول سے ہٹ کر ثابت ہوئی جب خاتون ترجمان سے صحافی نے نہایت سنجیدگی کے ساتھ ایک سوال کیا۔

صحافی نے پوچھا کہ ہنگری میں صدر ٹرمپ اور روسی ہم منصب پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات کس نے طے کروائی ہے۔

جس پر امریکی ترجمان کیرو لائن لیوٹ نے برجستہ جواب دیا کہ ’یور موم‘ یعنی تمھاری ماں نے۔

بات یہیں نہیں رکی، وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹرسٹیون چونگ نے بھی وہی جواب دہرایا کہ تمھاری ماں نے۔

حیرت میں ڈوبے صحافی نے پوچھا کہ " کیا یہ مذاق ہے؟"

جس پر ترجمان کیرو لائن بھڑک اُٹھیں اور کہا کہ تم خود کو صحافی سمجھتے ہو؟ کوئی تمحیں سنجیدہ نہیں لیتا یہاں تک کہ آپ کے ساتھی بھی، مجھ سے فضول سوال کرنا بند کریں۔

جس پر ایک اور صحافی نے پوچھا کہ "کیا آپ لوگوں کا ایک صحافی کو یہ جواب مناسب تھا؟"

اس پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان ٹیلر راجرز نے جواب دیا کہ بےحد مناسب تھا، ہمارے پاس حقیقی صحافیوں کے لیے وقت ہے لیکن کسی ایکٹیوسٹ کے لیے وقت ضائع نہیں کرسکتے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ میں عالمی امن فورس کی تعیناتی اور حماس کو غیر مسلح کرنیکے ٹرمپ منصوبے کو سنگین مسائل کا سامنا

اپنی ایک رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد امن فورس کی تعیناتی اور "حماس" کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے ایک منصوبہ پیش کیا جسے سیکورٹی کونسل میں ایک قرارداد کے ذریعے توثیق دلائی گئی، تاہم اب تک یہ منصوبہ دوسرے ممالک کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے امریکی انتظامیہ کو گہری تشویش لاحق ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انڈونیشیاء جیسے ملک نے 20 ہزار امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر وہ اپنی فوجی وابستگی کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک انڈونیشین سورس نے بتایا کہ جکارتہ حکام، ممکنہ طور پر غزہ میں اپنے فوجیوں کی کم تعداد بھیجنے کے بیانات دے رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ ہی نے ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی  شہید
  • ٹیکساس: بم بنانے اور خودکش حملے کی دھمکی دینے والا افغان نژاد شخص
  • تمام افغان تارکین وطن کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں، وائٹ ہاؤس
  • افغانستان سے آنے والے تمام تارکین وطن کا دوبارہ جائزہ لیاجارہا ہے: وائٹ ہاؤس
  • افغانستان سے آنیوالے تمام تارکین وطن کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے، وائٹ ہاؤس
  • صدر ٹرمپ کا طبی معائنہ: ایم آر آئی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ
  • سہیل آفریدی کیخلاف ضابطہ اخلاق کیس، الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار پرتحریری جواب طلب کرلیا
  • غزہ میں عالمی امن فورس کی تعیناتی اور حماس کو غیر مسلح کرنیکے ٹرمپ منصوبے کو سنگین مسائل کا سامنا
  • ٹرمپ نے وینیزویلا کی فضائی حدود مکمل بند کرنے کا اعلان کر دیا