ٹرمپ پیوٹن ملاقات کا فیصلہ کس نے کیا؟ ’تمھاری ماں نے‘ امریکی ترجمان کا صحافی کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک گرما گرم پریس کانفرنس میں امریکی ترجمان اور صحافی کے درمیان طنز بھرے جملوں کے تبادلے نے عالمی توجہ حاصل کرلی۔
امریکی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کا محور عالمی کشیدگی اور چیلنجز ہوتی ہیں۔ جنگوں پر مؤقف بیان کرتے ترجمان کبھی خود کوئی جنگ نہیں چھیڑتے۔
تاہم گزشتہ روز ہونے والی پریس بریفنگ معمول سے ہٹ کر ثابت ہوئی جب خاتون ترجمان سے صحافی نے نہایت سنجیدگی کے ساتھ ایک سوال کیا۔
صحافی نے پوچھا کہ ہنگری میں صدر ٹرمپ اور روسی ہم منصب پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات کس نے طے کروائی ہے۔
جس پر امریکی ترجمان کیرو لائن لیوٹ نے برجستہ جواب دیا کہ ’یور موم‘ یعنی تمھاری ماں نے۔
بات یہیں نہیں رکی، وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹرسٹیون چونگ نے بھی وہی جواب دہرایا کہ تمھاری ماں نے۔
حیرت میں ڈوبے صحافی نے پوچھا کہ " کیا یہ مذاق ہے؟"
جس پر ترجمان کیرو لائن بھڑک اُٹھیں اور کہا کہ تم خود کو صحافی سمجھتے ہو؟ کوئی تمحیں سنجیدہ نہیں لیتا یہاں تک کہ آپ کے ساتھی بھی، مجھ سے فضول سوال کرنا بند کریں۔
جس پر ایک اور صحافی نے پوچھا کہ "کیا آپ لوگوں کا ایک صحافی کو یہ جواب مناسب تھا؟"
اس پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان ٹیلر راجرز نے جواب دیا کہ بےحد مناسب تھا، ہمارے پاس حقیقی صحافیوں کے لیے وقت ہے لیکن کسی ایکٹیوسٹ کے لیے وقت ضائع نہیں کرسکتے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں عالمی امن فورس کی تعیناتی اور حماس کو غیر مسلح کرنیکے ٹرمپ منصوبے کو سنگین مسائل کا سامنا
اپنی ایک رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد امن فورس کی تعیناتی اور "حماس" کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے ایک منصوبہ پیش کیا جسے سیکورٹی کونسل میں ایک قرارداد کے ذریعے توثیق دلائی گئی، تاہم اب تک یہ منصوبہ دوسرے ممالک کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے امریکی انتظامیہ کو گہری تشویش لاحق ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انڈونیشیاء جیسے ملک نے 20 ہزار امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر وہ اپنی فوجی وابستگی کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک انڈونیشین سورس نے بتایا کہ جکارتہ حکام، ممکنہ طور پر غزہ میں اپنے فوجیوں کی کم تعداد بھیجنے کے بیانات دے رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ ہی نے ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔