اسرائیل نے فلسطینی شہدا کی لاشوں سے انسانی اعضا چرا لیے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
غزہ کے حکام نے جمعے کو الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہداء کی لاشوں سے انسانی اعضا چوری کیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس سنگین جرم کی مکمل تحقیقات کی جا سکیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابتہ نے ترک خبررساں ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے گزشتہ تین دنوں میں ریڈ کراس کے ذریعے 120 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کی حالت بہت خراب تھی اور ان پر قتل و تشدد کے واضح نشان موجود تھے۔
ثوابتہ کے مطابق کئی لاشوں کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں اور ہاتھ پاؤں بھی بندھے ہوئے تھے، جبکہ کچھ کے گلے پر رسیاں تھیں جو گلا گھونٹ کر قتل کرنے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ متعدد لاشوں کے انسانی اعضا، جن میں آنکھیں اور قرنیے شامل ہیں، غائب تھے، جو اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک وحشیانہ جرم ہے۔
فلسطینی حکام نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری طور پر ایک بین الاقوامی تفتیشی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسرائیل کو شہداء کے جسموں کی بے حرمتی اور اعضا چوری جیسے سنگین جرائم کا جوابدہ بنایا جا سکے۔
ترک خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی جواب نہیں دیا۔
فلسطینی شہداء کی لاشوں کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق، اسرائیل کے قبضے میں فی الحال 735 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں موجود ہیں جن میں 67 بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق، جنوبی النقب کے سدے تیمن فوجی اڈے پر تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں رکھی گئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے مطابق
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل ہے، پوپ لیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے ایک مرتبہ پھر واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہی اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد پائیدار حل ہے۔
ترکیہ سے لبنان جاتے ہوئے طیارے میں سنئیر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ نے یاد دلایا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ قیادت کئی برسوں سے دو ریاستی حل کی حمایت کرتی آئی ہے اور یہی مؤقف آج بھی برقرار ہے۔
پوپ لیو کا کہنا تھا کہ اگرچہ دنیا کے کئی ممالک دو ریاستی حل کی ضرورت کو تسلیم کر چکے ہیں، لیکن اسرائیل اس حل کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں دکھائی دیتا، جو خطے میں دیرپا امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تنازع کے خاتمے، عوام کے حقوق کے تحفظ اور انصاف کی فراہمی کے لیے ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔
پوپ نے مزید کہا کہ ہولی سی — یعنی رومن کیتھولک چرچ کی مرکزی قیادت — نے 2015 میں فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا، اور یہ اقدام اس بات کی علامت ہے کہ چرچ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری جلد ایک ایسا راستہ نکالے گی جس سے خطے میں امن، استحکام اور انسانی حقوق کی پاسداری ممکن ہو سکے۔