اپنے ایک بیان میں حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے قومی حقوق پر بحث نہیں ہو سکتی۔ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہمارا قومی حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی کنارے میں فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" كے سربراہ "زاهر جبارین" نے كہا كہ مقاومت نے ہماری قومی جدوجہد کی تاریخ میں دوبارہ آزادی، وقار اور عزت کا ایک نیا باب کھولا ہے۔ انہوں نے فلسطینی قیدیوں کو رہائی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی، اُن شہیدوں کے خون سے حاصل ہوئی جنہوں نے مزاحمت اور آزادی کے راستے کو جاری رکھنے کا عہد کیا ہوا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ "طوفان الاقصیٰ" ہماری قومی تاریخ میں جدوجہد کے سب سے بڑے ابواب میں سے ایک ہے۔ انہوں نے دشمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قومی حقوق پر بحث نہیں ہو سکتی۔ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہمارا قومی حق ہے۔
زاھر جبارین نے کہا کہ آج دنیا ایک حقیقی امتحان سے گزر رہی ہے۔ جو کوئی بھی خطے میں امن چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی آزادی کی ضمانت دے اور فلسطینی ریاست کے قیام پر یکساں بین الاقوامی موقف سے اس عمل کا آغاز کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کا تسلسل، تنازعے کی آگ کو بھڑکائے گا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے مغربی کنارے کا الحاق، آبادکاری میں توسیع اور یروشلم کو یہودیانے کی کوششیں، بارود کے ڈھیر کی مانند ہیں جس سے سارا خطہ جُھلس کر رہ جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

کراچی، مجلس وحدت مسلمین کے تحت مرکزی شہدائے راہ مقاومت کانفرنس، ویڈیو

اسلام ٹائمز: کانفرنس سے مرکزی خطاب ایم ڈبلیو ایم کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کیا۔ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے بھی خطاب کرتے ہوئے شہدائے فلسطین اور بیت المقدس کو خراج عقیدت پیش کیا۔ متعلقہ فائیلیںخصوصی رپورٹ

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام شہدائے راہ مقاومت کانفرنس کا انعقاد کراچی میں بریٹو روڈ پر کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ کانفرنس سے مرکزی خطاب ایم ڈبلیو ایم کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی، ذاکرین امامیہ پاکستان کے سربراہ علامہ نثار قلندری، جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما اسد اللہ بھٹو، ایم ڈبلیو ایم کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے خطاب کرتے ہوئے شہدائے فلسطین اور بیت المقدس کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مرکزی خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ شہید حسن نصر اللہ عالم اسلام کے ہیرو ہیں، ان کی شخصیت امت مسلمہ میں وحدت کا عظیم نمونہ ہے، آپ کی تمام زندگی بیت المقدس کی آزادی اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں گزری۔ انہوں نے کہا امریکا و اسرائیل کسی کے دوست نہیں بلکہ خطے کی موجودہ خرابی صورتحال کے اصل ذمہ داری پر عائد ہوتی ہے۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ پوری دنیا کا کہنا ہے کہ فلسطین پر فقط فلسطینیوں کا حق یے، حماس فلسطینی کی دفاعی لائن ہے، فلسطین، ایران، عراق، لبنان،یمن، شام، افغانستان کے خرابی حالات کی اصل ذمہ دار صہیونیت یے۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کی خیانت آج اسلامی دنیا کے سامنے عیاں ہے، آج یہ خائن ممالک پاکستان کو بھی اسرائیل کی حمایت پر مجبور کر رہے ہیں، ملکی عوام اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، اس ملک میں امریکی ایجنڈے کا کبھی کامیاب نہیں ہونگے، پاکستان میں صہیونی لابی کو ناکامی کا سامنا ہوگا اور امریکی غلامی سے آزاد کرانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم حکمران شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی شخصیت کی حقیقی پیروی کریں تو صہیونیت کو شکست دے سکتے ہیں۔

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ شہید راہ فلسطین ہیں، پوری دنیا میں فلسطینی عوام کی مظلومیت کو عیاں کیا جا رہا ہے اور اسرائیل کی مذمت کی جاری یے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای دنیا میں مظلوموں کی امامت کر رہے ہیں، امریکی صدر کا معاہدہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی منظوری کے بغیر ایک ادھورا خواب ہی بن کر رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ظالم اور امریکا اس کا سرپرست اعلیٰ ہے، اسرائیل کے ناجائز کاموں میں امریکا اسرائیل کی معاونت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ مظلوم ہے، ان کی شہادتوں کی خبریں پوری دنیا کے اندر موجود ہے، مقاومت کا حق اس وقت تک ادا نہیں کر سکتا جب ظالم کے خلاف اٹھ کھڑا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ چند خائن حکمران پاکستان کو اس راستے پر دھکیلنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے قول پر کھڑا ہے اور رہے گا۔

علامہ سید حسن ظفر نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں ہزاروں لاکھوں لوگوں کو شہید کرنے کے بعد ٹرمپ نے سب کی گردنوں پر پیر رکھ دیا کہ معاہدے پر دستخط کریں، کیا اس طرح معاہدہ ہوگا، کیا اس میں فلسطینیوں کا مؤقف شامل کیا گیا، 1948ء سے اب تک کتنے معاہدے ہوئے جس کی پاسداری کی ہو، کیا 60 سال بعد ہمیں بیت المقدس واپس مل گیا، جبکہ اسرائیل ہر دوسرے روز فلسطینی زمینوں پر قبضہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ فلسطینیوں نے مان لیا ہے، آپ کو کیا مسئلہ ہے، سوال یہ ہے کہ فلسطینیوں سے پوچھا کیا ہے، ٹی وی پر بیانیہ بنانے والوں سے سوال ہے کہ کیا بیت المقدس کا مسئلہ صرف فلسطینوں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر بیٹھا ہے، کیا معاہدہ کرنے سے معاملہ ختم ہو گیا، یہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے یا صرف فلسطینوں کا مسئلہ ہے۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم قائداعظم کے پیروکار ہیں اور ان کے نظریئے پر قائم ہیں، اسرائیل کو قائداعظم نے ناجائز ریاست قرار دیا اور ہم اس ریاست کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا معاہدہ عالم اسلام کو خاموش کرنے کا لالی پاپ ہے، تاکہ خاموش ہو سکے، کربلا کے ماننے والے کبھی سر تسلیم خم نہیں کرتے، سید حسن نصر اللہ نے بھی کسی سر نہیں جھکایا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام ہر چیز کو ترس رہے ہیں لیکن یہاں بیانیے بنائے جا رہے ہیں، ہم استقامت کے راہ پر کھڑے ہیں اور ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑے تھے اور رہیں گے، ہم رہبر معظم کے ساتھ کھڑے ہیں، جہنوں نے پوری دنیا کو بتایا کہ علیؑ کے ماننے والے کون ہوتے ہیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
 

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی: نسل کشی یا جزوی آزادی؟
  • مضبوط فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی‘ وزیراعظم
  • ’’736 دن بعد آزادی: دنیا بدلی یا کہانی؟‘‘
  • امن کا راگ لیکن آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق پر خاموشی
  • کراچی، مجلس وحدت مسلمین کے تحت مرکزی شہدائے راہ مقاومت کانفرنس، ویڈیو
  • فلسطینی عوام کی آزادی، عزتِ نفس اور خوشحالی پاکستان کیلیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے: وزیر اعظم
  • فلسطینی عوام کی آزادی، عزتِ نفس اور خوشحالی پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے، وزیراعظم
  • فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی اولین ترجیح تھا اور رہے گا، وزیراعظم
  • افغانستان کے ساتھ آپ نے محاذ کھول دیا جو افسوسناک ہے، لطیف کھوسہ