Islam Times:
2025-12-02@13:04:17 GMT

فوری انجام دینے والے امور

اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT

فوری انجام دینے والے امور

اسلام ٹائمز: صلاح عبدالعطی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگی جرائم اور نسل کشی کی فوری اور سنجیدہ تحقیقات کریں اور اسرائیلی رہنماؤں، فوجی اور سیاسی حکام کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے عالمی عدالت انصاف سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ حتمی فیصلہ جاری کرے، تاکہ اسرائیل مکمل قانونی اور شہری ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے اسرائیلی سرد خانوں اور قبرستانوں میں موجود تمام لاشوں کو فوری طور پر تحویل دینے اور لاپتہ افراد کے بارے میں واضح موقف اپنانے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی   

ایک ایسے وقت جب غزہ پٹی میں مستقل جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے، رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج مسلسل خلاف ورزیوں اور شہریوں کے حقوق کی پامالی کر رہی ہے۔ بمباری، شہریوں کو نشانہ بنانا، انسانی امداد کے داخلے پر پابندیاں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے علاقے کے لوگوں کی روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کر دیا ہے اور انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ فلسطینی قانون دان صلاح عبدالعطی نے ایک رپورٹ تیار کرکے اور اس کی کاپی اسلام ٹائمز کو ارسال کرتے ہوئے اور ان خلاف ورزیوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدامات اجتماعی نسل کشی کی واضح مثال اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں اور اس حوالے سے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو  فوری کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

فلسطینی وکیل صلاح عبدالعطی نے غزہ کی مخدوش صورتحال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج مستقل جنگ بندی کے اعلان کے باوجود جرائم اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مختلف علاقوں پر فضائی حملے اور توپ خانے کے حملے، گھروں کو لوٹنے والے شہریوں کو نشانہ بنانا، شہداء کی لاشوں کو بے حرمتی کا نشانہ بنانا اور فلسطینی قیدیوں کی ماورائے عدالت پھانسیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی واضح مثالیں ہیں۔ عبدالعاطی نے جنگ بندی کی متعدد خلاف ورزیوں کا تفصیلی ذکر کیا، جن میں جبالیہ میں حلوہ کیمپ پر بمباری، شجاعیہ کے محلے میں شہریوں کو اس وقت نشانہ بنانا، جب وہ اپنے گھروں میں داخل  ہو رہے تھے، مشرقی غزہ میں فوجی گاڑیوں سے فائرنگ، خان یونس کے مشرق میں عباسان اور الفخاری میں ڈرون بمباری اور رافع پوزیشن میں اسنائپر آپریشن۔ ان کارروائیوں کے نتیجے  جن میں اب تک سات شہری شہید اور 29 زخمی ہوچکے ہیں۔

انہوں نے شہداء اور متاثرین کی لاشوں کی حالت کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہری دفاع کی ٹیمیں اور وزارت صحت تباہ شدہ مکانات اور عمارتوں کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس اجتماعی قتل عام کے آغاز سے اب تک تقریباً 300 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور اکتوبر 2023ء سے اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد تقریباً 67,913 اور زخمیوں کی تعداد 170,134 تک پہنچ گئی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ 10,000 سے زیادہ لوگ اب بھی ملبے تلے لاپتہ ہیں اور آلات اور بین الاقوامی امداد کی کمی نے بچاؤ اور امدادی کارروائیاں تقریباً روک دی ہیں۔ صلاح عبدالعطی نے زور دے کر کہا کہ 45 فلسطینی شہداء کی لاشوں کے طبی ٹیسٹوں کے نتائج میں تشدد، کچلنے اور قریب سے گولی مارنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، جو کہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ثبوت ہے اور اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات اور حکام کو سزا دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے انسانی امداد کے داخلے پر اسرائیل کی پابندیوں کو بھی قابل مذمت قرار دیا۔ ابھی تک 600 ٹرکوں میں سے صرف 137 ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایندھن، گیس اور طبی آلات کا داخلہ ممنوع ہے، رفح کراسنگ بند ہے اور بیمار، زخمی، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ عبدالعطی کے مطابق یہ اقدامات اجتماعی سزا اور عام شہریوں کو بھوکا مارنے کی پالیسی کا تسلسل ہیں۔ بنیادی ڈھانچے اور شہری خدمات کی حالت کے بارے میں، عبدالعطی نے کہا کہ غزہ کی تقریباً 90 فیصد گلیوں کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے امداد کے داخلے اور لوگوں کی اپنے علاقوں میں آمد و رفت مشکل ہوگئی ہے۔ انہوں نے ملبے کو ہٹانے کے لیے بھاری آلات اور مشینری درآمد کرنے اور صحت کی صورت حال کو بگڑنے سے روکنے، پینے کے پانی کی فراہمی اور بجلی کے نیٹ ورک، مواصلات اور انفراسٹرکچر کو بحال کرنے کے لیے خدمات کے مختلف شعبوں کی فوری تعمیر نو کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے بیماروں اور زخمیوں کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ 15,600 سے زائد مریضوں کو طبی نقل و حمل کی فوری ضرورت ہے اور 20,000 کے قریب افراد اپاہج ہوئے ہیں۔ دوسری جانب زیادہ تر ہسپتال اور طبی مراکز بند ہیں۔ صلاح عبدالعطی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں اور بڑے پیمانے پر نسل کشی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا جواب دینا  اسرائیل کی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ اسی طرح غزہ میں باقی ماندہ جانوں کو بچانے کے لیے ثالثوں اور عالمی برادری کے فوری اقدام کی بھی اشد ضرورت ہے۔ فلسطینی وکیل نے بین الاقوامی برادری اور جنگ بندی کے ضامن فریقوں بشمول مصر، امریکہ اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری ایکشن لیں، تمام کراسنگ کھولیں، امداد، ایندھن، بھاری سامان اور طبی ٹیموں کو داخلے کی اجازت دی جائے، بیماروں اور زخمیوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے اور صحافیوں کو مفت رسائی فراہم کی جائے۔

صلاح عبدالعطی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگی جرائم اور نسل کشی کی فوری اور سنجیدہ تحقیقات کریں اور اسرائیلی رہنماؤں، فوجی اور سیاسی حکام کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے عالمی عدالت انصاف سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ حتمی فیصلہ جاری کرے، تاکہ اسرائیل مکمل قانونی اور شہری ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے اسرائیلی سرد خانوں اور قبرستانوں میں موجود تمام لاشوں کو فوری طور پر تحویل دینے اور لاپتہ افراد کے بارے میں واضح موقف اپنانے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ فلسطینی قانون دان نے غزہ کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسانی امداد کو  فوری اور منظم انداز سے جاری رکھنے کی ضرورت پر تاکید کی۔ اسی طرح خوراک، خیمے اور پناہ گاہوں کی فراہمی نیز تعمیر نو اور شہری خدمات کی بحالی کو بھی وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صلاح عبدالعطی نے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی خلاف ورزیوں کے بارے میں شہریوں کو جرائم اور کی ضرورت ضرورت ہے اور شہری انہوں نے کی خلاف کی فوری اور اس کے لیے کہا کہ ہے اور نے اور

پڑھیں:

ملک میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، تفصیلی رپورٹ جاری

ساحل میڈیا ٹیم نے جنوری سے نومبر 2025 تک صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 2024 سے ساحل صنفی بنیاد پر تشدد کی معلومات اکٹھا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس کا مقصد محفوظ اور زیادہ مساوی کمیونٹیز کو یقینی بنانا ہے۔

ساحل 2025 رپورٹ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے 81 قومی اخبارات سے جمع کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات 2024 میں (5253) رپورٹ ہوئے جبکہ 2025 میں (6543) رپورٹ ہوئے۔ یعنی پچھلے سال کی رپورٹ سے 25 فیصد کیسز بڑھے۔

کیسز کی کل تعداد 6543 ہے جس میں قتل 1414، اغوا 1144، تشدد 1060، خودکشی 649 اور عصمت دری کے 585 کیسز رپورٹ ہوئے۔ 

کُل کیسز میں سے 32% میں بدسلوکی کرنے والوں میں جاننے والے تھے جبکہ 17% اجنبی تھے اور 12% بدسلوکی کرنے والے شوہر تھے جبکہ 21% کیسز میں زیادتی کرنے والے نامعلوم تھے۔

صنفی بنیاد پر تشدد کے زیادہ تر واقعات ذاتی جگہوں پر پیش آئے جن میں متاثرہ اپنے گھر میں تھی جس کے (60% کیسز) ہیں اور بدسلوکی کرنے والے کی جگہ پر (13% کیسز) بنتے ہیں۔


کل کیسز میں سے 78% پنجاب اور 14% کیس سندھ سے رپورٹ ہوئے۔ باقی کیسز دوسرے صوبوں سے رپورٹ ہوئے جن میں 6% کیسز کے پی سے، 2% کیسز بلوچستان اور باقی جموں کشمیر، اسلام آباد اور گلگلت بلتستان سے ہوئے۔

تمام رپورٹ شدہ کیسز میں سے 77% کیسز پولیس کے پاس رجسٹرڈ ہوئے، 21% کیسز میں رجسٹریشن کا ذکر نہیں کیا گیا اور 1% کیسز پولیس کے پاس غیر رجسٹرڈ تھے جبکہ 2 کیسز میں پولیس نے کیس درج کرنے سے انکار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • لیزر بیم،اسرائیل کے چونکا دینے والے نظام کا انکشاف
  • آسٹریلیا؛ شیطانی رسومات کیلیے بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے والے 4 ملزمان گرفتار
  • ملک میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ، تفصیلی رپورٹ جاری
  • ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کو وفاقی علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کر دیا
  • بیس سالہ منصوبے کا انجام
  • وزیر ریلوے حنیف عباسی کا راولپنڈی سے لاہور روانگی سے قبل گرین لائن کیساتھ ڈیوٹی سرانجام دینے والے عملے کیساتھ گروپ فوٹو
  • چینی سفیر کی اسحاق ڈار سے ملاقات، حالیہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر گفتگو
  • افغان طالبان کے پاس ٹی ٹی پی کو تحفظ دینے کا کوئی جواز نہیں، لیاقت بلوچ
  • اسرائیل کا بیت جن پر حملہ، جولانی رژیم کی مکمل معاونت سے انجام پایا، شامی مبصر
  • آئی جی پنجاب کا گاڑیوں سے سیاہ شیشے فوری ہٹانے کا حکم