غزہ میں امن ڈیل کا پہلا مرحلہ مکمل

اسرائیل اور حماس دونوں ہی تقریب میں شریک نہ ہوئے

غزہ میں امن ڈیل کا پہلا مرحلہ مکمل

غزہ میں دو سالہ جنگ کے بعد بالآخر امن معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس نے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ اسرائیل نے تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا ہے، جن میں 250 عمر قید کے سزا یافتہ افراد بھی شامل ہیں۔

اس تبادلے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں طے پانے والےامن منصوبے کا پہلا عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس موقع کو ’’مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک شاندار دن‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ معاہدہ دیرپا امن کی بنیاد بنے گا۔

(جاری ہے)

اس تاریخی تقریب میں دنیا کے 20 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوئے، جنہوں نے غزہ میں ’’جامع اور پائیدار امن‘‘ کے قیام کے عزم کا اظہار کیا۔

تاہم امن کی راہ میں کئی رکاوٹیں ابھی باقی ہیں۔ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ اسرائیل نے غزہ سے مکمل انخلا کی کوئی ضمانت نہیں دی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ایک ریاست یا دو ریاستی حل کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، جس سے مستقبل کے سیاسی منظرنامے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ ’’ریاستی حل‘‘ پر بات نہیں کر رہے بلکہ ’’غزہ کی تعمیر نو‘‘ پر توجہ مرکوز ہے۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اس معاہدے کو انسانی تاریخ کے ایک تکلیف دہ باب کا اختتام قرار دیا اور کہا کہ یہ دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرتا ہے۔ دوسری جانب حماس کے ترجمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ثالث اسرائیل کے رویے کی نگرانی جاری رکھیں تاکہ وہ دوبارہ ’’جارحیت‘‘ کا مظاہرہ نہ کرے۔

امن معاہدے کا پہلا مرحلہ نافذ ہو چکا ہے، لیکن اگلے مراحل پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ لڑائی چھڑنے کا خدشہ موجود ہے۔

صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ دنیا کی نظریں اب اس بات پر مرکوز ہیں کہ آیا یہ امن برقرار رہتا ہے یا ایک اور بحران جنم لیتا ہے۔
اسرائیل اور حماس دونوں ہی تقریب میں شریک نہ ہوئے

اس تاریخی تقریب میں دنیا کے 20 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوئے لیکن نہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو شریک ہوئے اور نہ ہی حماس کے نمائندے ۔

دونوں فریقوں نے امن مذاکرات میں شرکت کے لیے قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے بالواسطہ کردار ادا کیا لیکن رسمی تقریب سے دور رہے۔

حماس کے ترجمان حسام بدران نے واضح کیا کہ تنظیم کے لیے امن منصوبے میں ’’غزہ چھوڑنے‘‘ کی تجویز ناقابل قبول ہے اور اسی لیے وہ اس معاہدے کی تقریب میں شریک نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاہدہ ناکام ہوا تو حماس دوبارہ جنگ کے لیے تیار ہے۔

ساتھ ہی حماس نے ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے بھی تقریب میں شرکت نہیں کی گئی حالانکہ اسرائیلی حکومت نے قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے معاہدے کی منظوری تو دے دی لیکن اسرائیل کی طرف سے سیاسی سطح پر شرم الشیخ میں تقریب سے دوری اختیار کی گئی۔

اس صورتحال نے قیام امن کی کوششوں پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اگرچہ قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ مکمل ہو چکا ہے اور عالمی برادری نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے لیکن دونوں مرکزی فریقوں کی غیر موجودگی سے معاہدے کی پائیداری سے متعلق خدشات جنم لے رہے ہیں۔

تاہم صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ معاہدہ ’’برقرار رہے گا‘‘ اور خطے میں امن و استحکام کی بنیاد بنے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل اور حماس براہ راست اور مکمل طور پر اس عمل میں شامل نہیں ہوتے،امن کی راہ ہموار ہونا مشکل رہے گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا پہلا مرحلہ مکمل امن کی کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کل صبح شروع ہو گی: اعلیٰ عہدیدار حماس

اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کل صبح شروع ہو گی: اعلیٰ عہدیدار حماس WhatsAppFacebookTwitter 0 12 October, 2025 سب نیوز

حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں موجود 48 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پیر کی صبح سے شروع ہو گی۔
اسامہ حمدان نے اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں کہا، “دستخط شدہ معاہدے کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ پیر کی صبح سے شروع ہونا ہے اور اس معاملے میں کوئی نئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ زمین پر موجود حماس کے ارکان نے تحریک کی قیادت کو قیدیوں کی حوالگی کی نقل و حرکت کے بارے میں ابھی مطلع نہیں کیا۔


غزہ سے اسیران کی واپسی کے بعد جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی شرائط کے مطابق اسرائیل اپنی جیلوں سے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے پیش رفت کرے گا۔


حمدان نے کہا، رہائی کے لیے مقرر فلسطینی قیدیوں کی فہرست پر ابھی مذاکرات جاری ہیں۔
عہدیدار نے کہا، حماس کے “قیدی دفتر نے کہا ہے کہ ابھی اس عمل کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ اسرائیل بدستور بعض قیدیوں کی رہائی سے انکار کر رہا ہے۔ تاہم مذاکراتی وفد ان کی رہائی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ حتمی فہرست ہفتے کی رات یا اتوار کی صبح تک تیار ہو جائے گی۔”


حمدان نے مزید روشنی ڈالی کہ معاہدے کے تحت انسانی امداد کے لیے پانچ داخلی راستے کھولے جانے کی توقع ہے اور کہا کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رفح راہداری “دونوں جانب کے افراد کے لیے اگلے بدھ سے دوبارہ کھل جائے گی۔”
اٹلی نے کہا کہ یورپی یونین کے مانیٹرنگ مشن کی نگرانی اور اٹلی، سپین اور فرانس کی پولیس کی موجودگی میں رفح راہداری منگل کو دوبارہ کھول دی جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا: وزارتِ اعلیٰ کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ممکنہ امیدواروں کے نام سامنے آگئے خیبرپختونخوا: وزارتِ اعلیٰ کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ممکنہ امیدواروں کے نام سامنے آگئے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک طیفی بٹ کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل، امریکا کے 200 فوجی اسرائیل پہنچ گئے افغانستان کی جارحیت اور پاکستانی ردعمل عوام کے درمیان جنگ نہیں: سکیورٹی ذرائع جارحیت کا بھرپور جواب ، پاک فوج نے افغان پوسٹوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور پاکستان کے بھرپور جواب کے بعد سعودی عرب کا ردعمل سامنے آ گیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حماس کا بڑا اقدام، 20 یرغمالیوں کے بعد 4 مغویوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے
  • حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی قیدی رہا کر دیئے
  • حماس نے 7 اسرائیلی یرغمالی ریڈ کراس کے حوالے کر دیے، دو سالہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع
  • فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد چھوڑ دیا جائے گا: اسرائیل
  • غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی آج شروع ہوگی، تمام تیاریاں مکمل
  • اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کل صبح شروع ہو گی: اعلیٰ عہدیدار حماس
  • غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل، امریکا کے 200 فوجی اسرائیل پہنچ گئے
  • غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری