فلسطینی عوام کو یمنی شہداء پر فخر ہے، جہاد اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں فلسطین کی مقاومت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ امت اسلامی کے مقدسات کے دفاع اور قبضے کیخلاف مزاحمت کی راہ میں فلسطینی و یمنی خون آمیزہ ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج کے سربراہ، جنرل "محمد عبدالکریم الغماری" کی شہادت پر فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے یمنی فوج، عوام اور "انصار الله" کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ بیان میں جہاد اسلامی نے کہا کہ فلسطینی قوم ہمیشہ یمنی عوام کی قربانیوں کی قدر شناس رہے گی اور ان شہیدوں پر فخر کرتی ہے جنہوں نے فلسطین کاز کی حمایت میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ امت اسلامی کے مقدسات کے دفاع اور قبضے کے خلاف مزاحمت کی راہ میں فلسطینی و یمنی خون آمیزہ ہوگئے۔
واضح رہے کہ کچھ ہی دیر قبل یمنی مسلح افواج کے ترجمان، میجر جنرل "یحییٰ سریع" نے جاری کردہ بیان میں یمنی فوج كے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کی۔ اس بیان کے جاری ہونے کے بعد، بعض عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا کہ یمنی فوج کے چیف کو دو بار نشانہ بنایا گیا، جس میں دوسری کوشش کامیاب رہی۔ یحییٰ سریع نے اپنے جاری بیان میں واضح کیا کہ آج یمنی مسلح افواج کو فخر ہے کہ وہ جہادی کمانڈر، جنرل محمد عبدالکریم الغماری، ان کے 13 سالہ بیٹے حسین اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کا اعلان کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن کے خلاف براہ راست کارروائیوں کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے یہ شہداء، قدس کے راستے میں شہید ہونے والوں کے قافلے میں شامل ہو گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فخر ہے
پڑھیں:
مودی سرکارکےخلاف جمعیت علمائےہند نےحق کی آوازبلند کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھوپال:ہندوتوا توا کی پیروکار مودی سرکار کی مسلم دشمنی کے خلاف جمعیت علمائے ہند نے حق کی آواز بلند کردی ہے۔
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی نے جہاد کے تصور کو حق قرار دیتے ہوئے اسے اسلام کا مقدس فریضہ بتایا۔
انہوں نے موجودہ حکومت کی مسلم مخالف سرگرمیوں پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے’لو جہاد، لینڈ جہاد، تھوک جہاد‘ جیسے الفاظ کے استعمال پر شدید اعتراض کیا اور کہا کہ ان کا مقصد مسلمانوں کی توہین اور بدنامی ہے۔
مولانا مدنی نے اپنے بیان میں سپریم کورٹ اور بھارتی عدلیہ کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بابری مسجد اور تین طلاق کے معاملات میں عدالتیں مرکزی حکومت کے دباو ¿ میں کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے علمواپی اور ماتھرا کے معاملات کی سماعت پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ یہ سب عبادتگاہ قانون (Places of Worship Act, 1991) کو نظرانداز کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے، جو آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔
مولانا مدنی نے سپریم کورٹ کی سربراہی کو ایک شرط سے جوڑتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اس وقت ہی سپریم کہلانے کا حق رکھتی ہے جب وہ آئین کی پابندی کرے، اور اگر ایسا نہ کرے تو سپریم کہلانے کا حق نہیں رکھتی۔
انہوں نے زور دیا کہ عدلیہ کی آزادی سے سمجھوتہ ملک کے جمہوریت کے لیے خطرناک ہے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کا آئینی فریضہ ہے۔
بھوپال میں جمعیت کی گورننگ باڈی کونسل کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے براہ راست عدلیہ پر حکومت کے دباو ¿ میں کام کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کو سپریم کہلانے کا حق نہیں جب تک کہ وہ آئین کی پابندی کرے۔
مولانا محمود مدنی نے اسلام کے پیروکاروں سے جوڑے جانے والے ’جہاد‘ کے لفظ پر مسلم کمیونٹی کا موقف پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے دشمنوں نے جہاد کے لفظ کو تشدد اور نفرت کے مترادف بنا دیا ہے، حالانکہ اسلام میں یہ ایک پاک فریضہ ہے۔
مولانا مدنی نے جہاد کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا، ”جب جب ظلم ہوگا تب تب جہاد ہوگا۔ میں اسے دوبارہ دہراتا ہوں، جب جب ظلم ہوگا تب تب جہاد ہوگا۔“