پی ٹی آئی ارکان نے سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ خیبرپی کے منتخب کرلیا : ’’ابھی گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہو اپوزیشن : اجلاس کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پشاور+ اسلام آباد (بیورو رپورٹ+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) خیبرپی کے میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر صوبے کے 30ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ علی امین گنڈاپور اپنا استعفیٰ دے چکے ہیں، جب استعفیٰ منظور ہوگا اور کابینہ تحلیل ہوگی تو پھر نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر آئینی کام ہے اور ہم کسی غیر آئینی کام کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پی ٹی آئی خود اس عمل کو مشکوک بنارہی ہے اور اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان نے بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا۔ جس کے بعد اسمبلی میں ارکان کی حاضری کے لئے گھنٹیاں بجانا شروع کر دی گئیں۔ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ اپوزیشن نے قائد ایوان کے انتخاب کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔ اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے امیدواروں نے انتخاب کا بائیکاٹ کیا۔ نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی کے حکم پر 8 اکتوبر کو ہی استعفیٰ دے دیا تھا، جمہوری عمل میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں اور جمہوری عمل کا مذاق نہ اڑایا جائے، ہمارا لیڈر اور اس کی مرضی اور ہماری پارٹی ہماری مرضی کہ ہم کس کو منتخب کرتے ہیں۔ مزید کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ جو کام کیا وہ ریکارڈ کا حصہ ہے، جب حکومت ملی تو صرف 18 دن کی تنخواہ دستیاب تھی، ابھی خزانے میں 280 ارب روپے پڑے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کسی ممبر کو فنڈ نہیں دیا تو اس کے حلقے میں فنڈ خرچ کیا ہے، ہم ڈٹ کے کھڑے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔ واضح رہے کہ خیبرپی کے کے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار مد مقابل تھے۔ مسلم لیگ (ن)کے سردار شاہ جہان، پیپلزپارٹی کے ارباب زرک اور جمعیت علماء اسلام کے مولانا لطف الرحمن مقابلے میں شامل تھے۔ تاہم پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی وزیراعلی کے لیے مضبوط امیدوار تھے۔ خیبرپی کے اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 145 ہیں۔ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد اراکین کی تعداد 92 ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد 53 ہیں۔ خیبرپی کے کے نو منتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ خیبرپی کے صرف عمران خان کا ہے اور یہاں پر صرف عمران خان کی چلے گی۔ میرا لیڈر جب آپریشن کے خلاف ہے تو یہاں کوئی آپریشن نہیں کرسکتا۔ خیبرپختونخوا کا 30 واں وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد اسمبلی فلور پر اپنے پہلے خطاب میں محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ میرے پاس کھونے کے لئے پیسہ ہے نہ کرسی۔ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ان کی فیملی کے مشورے کے بغیر کہیں اور منتقل کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ براہ مہربانی آپ افغانستان کی پالیسی پر نظر ثانی کریں، جو بھی پالیسی بنائیں اس میں خیبرپی کے کی حکومت، یہاں کے عوام اور قبائلی لوگوں کو اعتماد میں لیں، ان شاء اللہ مثبت جواب آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کو بتایا گیا تھا کہ ایک دفعہ آپ پھر خیبرپختونخوا میں دہشت گردی لا رہے ہیں، تو آپ یہ پختونوں کے سر کا سودا کر رہے ہیں، لوگوں نے جب مزاحمت شروع کی اور جلسے جلوس شروع کئے، تو کچھ لوگ بھاگ نکلے، کچھ وہاں رہے، جب ہم سوال کرتے ہیں کہ ایک بار پھر دہشت گردی آ رہی ہے، تو آپ کہتے تھے کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ نو منتخب وزیراعلیٰ نے کہا کہ جس طرح ہمارا لیڈر ملٹری آپریشن کے خلاف ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ ہمارے ہوتے ہوئے کوئی آپریشن نہیں کرسکتا، فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں، دنیا ڈائیلاگ کی طرف جا رہی ہے، آپ نے کتنے آپریشن کرلیے، دہشت گردی پھر واپس آگئی، یعنی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں، تمام فیصلے بند کمروں میں کئے گئے، ذات کے لیے فیصلے کیے گئے، یہ اس مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا حل یہ ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ خیبرپی کے میں دہشت گردی ہے، اگر ایسا ہے تو یہاں کی صوبائی حکومت، منتخب نمائندوں، لوکل گورنمنٹ اور قبائلی عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا، ان سے پوچھنا ہوگا کہ مسئلہ کیسے حل کیا جائے، ان کی رائے کے مطابق فیصلے کریں گے تو مسئلہ حل ہوگا۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم عمران خان سے عشق کرتے ہیں، آپ نے جس طرح قبائلیوں کو عزت بخشی، اور شعور دیا ہے، میں پرچی سے وزیراعلیٰ نہیں بنا، قبائلی علاقے ترقی میں پیچھے رہ گئے، ان میں احساس محرومی موجود تھا، جو اب ختم ہونے جا رہا ہے، قبائلیوں کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے مجھے وزیراعلیٰ بنایا گیا ہے، میرے نام کے ساتھ زرداری، بھٹو اور شریف نہیں ہے، میرا تعلق قبائلی اضلاع سے ہے، جہاں کے عوام خوشیاں منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم ہے، جس کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میرے خاندان کا کوئی فرد سیاست میں نہیں، میرے انتخاب پر قبائلی اضلاع میں خوشیاں منائی جارہی ہیں، اپنی محنت سے اس مقام پر پہنچا ہوں۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ میرے نام کے ساتھ آفریدی ہونے کی وجہ سے جب وزیراعلیٰ کے لیے میرا نام سامنے آیا تو ایک مائنڈ سیٹ نے مخالفت کی، ان کا مائنڈ سیٹ یہی ہے کہ قبائلی ہمیشہ مرنے کے لیے ہیں، ان کے حقوق اور معدنیات پر یہ قبضہ کرنا چاہتے ہیں، یہی مائنڈ سیٹ 78 سال سے ہم پر حکومت کر رہا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران شعر بھی پڑھا کہ ’’وہ ایک سمندر کھنگالنے میں لگے ہوئے ہیں، ہماری کمیاں نکالنے میں لگے ہوئے ہیں۔ وہ، جن کی اپنی لنگوٹی تک پھٹی ہوئی ہے ہماری پگڑیاں اچھالنے میں لگے ہوئے ہیں‘‘۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے افغان مہاجرین کو سنبھالا، جگہ دی اور کھانے پینے کا انتظام کیا۔ انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندے اسی طرح عوام کی بھلائی کے کام کرتے ہیں، جیسے علی امین گنڈاپور نے کیے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ارشد شریف کو شہید قرار دیتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اپنے پہلے خطاب میں نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے بجلی کی کمی اور پانی کے مسائل کے حل کے لیے شمسی توانائی کے ذریعے ایک لاکھ 20 ہزار گھروں کو بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا، اور کہا کہ اپنے لوگوں کو روزگار دینے کے لیے بارڈر پر واقع مارکیٹیں کھولیں گے۔ انہوں نے دیگر مسائل کے حل کے لیے بھی ٹھوس پالیسیاں بنانے کا عزم ظاہر کیا، اور کہا کہ ہیلتھ کارڈ میں مزید بڑی بیماریوں کا علاج بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی گھر میں بچہ پیدا ہوا تو 3 ماہ تک مکمل ذمہ داری صوبائی حکومت اٹھائے گی۔ انہوں نے سرکاری ملازمین کے لیے مفت علاج کی سہولت کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ تعلیم پر فوکس کریں گے، انصاف تعلیم پروگرام کے تحت مفت تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا، سکولوں سے باہر بچوں کو واپس لائیں گے اور شرح خواندگی بہتر بنائیں گے، امن و امان کے لیے سرمایہ کاری کریں گے، قانون نافذ کرنے والی استعداد کار بڑھا کر بد امنی اور دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔ نئے وزیراعلیٰ نے سیاحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے اور سیاحوں کے لیے نئے مقامات کھولنے، انفراسٹرکچر بہتر بنانے کا بھی اعلان کیا۔ سہیل آفریدی جب حلف اٹھا کر خطاب کے لئے قائد ایوان کی نشست پر پہنچے تو انہوں نے عمران خان کی تصویر بھی ڈائس پر رکھی ہوئی تھی۔ اپنے خطاب میں نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ ’میں سرکاری گاڑیوں اور پروٹوکول کا شوقین نہیں ہوں، جیسا تھا ویسا ہوں اور ایسا ہی رہوں گا، جس دن عمران خان ہدایت دیں گے، اسی دن کرسی کو لات مار کر چھوڑ دوں گا۔ پاکستان تحریک انصاف خیبرپی کے کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ ہم آئینی اور سیاسی جنگ کریں گے اور جیتے گے، وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دیا ہے، گورنر کی استعفیٰ واپس کرنے کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ پی ٹی آئی رہنما و سینیٹر علی ظفر نے پشاور ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے کوئی درخواست دائر ہوتی تو خود اس میں پیش ہوں گا، اس لیے ہائیکورٹ آئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق وزیراعلیٰ جب استعفیٰ دیتا ہے تو وہ مستعفی ہوجاتا ہے، آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ گورنر استعفیٰ منظور کرے گا تو وزیراعلی مستعفی ہوگا۔ سپیکر خیبرپی کے اسمبلی بابر سلیم سواتی نے رولنگ دی کہ نئے قائد ایوان کا انتخاب قانون کے مطابق ہے، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، تاہم وزیراعلیٰ کا انتخاب میری آئینی ذمہ داری ہے، میں علی امین گنڈاپور کے استعفی اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیتا ہوں۔ انہوں نے رولنگ دی کہ آئین کسی کی خواہش پر نہیں چلتا۔ سپیکر نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کی سمری گورنر فیصل کریم کنڈی کو بھیج دی۔ علی امین گنڈا پور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر اٹھا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔ کارکنوں کی سکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپوں کے بعد انہیں اسمبلی ہال میں آنے دیا گیا۔ انہوں نے داخلہ پر پابندی کے باوجود نعرے لگائے۔ ڈاکٹر امجد پی ٹی آئی کے رکن نے کہا تحریک لبیک کے کارکنوں کے ساتھ سلوک کی مذمت کرتے ہیں۔ ٹی ایل پی کے جاں بحق کارکنوںکے لئے اجتماعی دعا کی گئی۔ پی ٹی آئی قانونی ٹیم کے رکن نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا ہے کہ گورنر نے واردات ڈالنے کی کوشش کی ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ نعیم حیدر پنجوتھہ نے اپنے بیان میں کہا کہ گورنر نے آئین کی کسی شق کا حوالہ نہیں دیا، آئین نے گورنر کو اعتراض لگانے یا استعفیٰ مسترد کرنے کا اختیار ہی نہیں دیا۔ ادھر پشاور ہائیکورٹ نے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے آج تک گورنر خیبر پی کے کی رائے مانگ لی۔ پشاور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے نومنتخب وزیراعلیٰ کی فوری حلف برداری کے لیے درخواست دائر کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے درخواست پر دلائل دیے اور عدالت کو بتایا کہ سہیل آفریدی وزیراعلٰی منتخب ہوچکے ہیں، جس کے بعد ان کی حلف برداری میں ایک منٹ کی تاخیر بھی نہیں ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے دوران سماعت استفسار کیا کہ گورنر نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور کرلیا؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے 11 اکتوبر کو استعفی دیا جس کو گورنر نے منظور نہیں کیا، لیکن آئین میں منظوری کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اسمبلی نے نیا وزیراعلیٰ منتخب کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس درخواست کو صرف قانونی حیثیت سے نہیں سن رہے بلکہ انتظامیہ حوالے سے بھی دیکھ رہے ہیں۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین نے چیف جسٹس کو اختیار دیا ہے، کہ وہ کسی کو بھی نامزد کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن آج ہوا ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا جی آج ہوا ہے۔ جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے سوال کیا کہ کیا سپیکر نے گورنر کو سمری بھیجی ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ جی سمری بھیج دی ہے چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ کو روسٹرم پر بلا کر رائے طلب کیا جس پر انہوں نے کہا کہ آئین اس پر کلیئر ہے کہ جب حلف لینے سے گورنر انکار کریں تو پھر آرٹیکل 255 نافذ ہوگا۔ سپیکر نے سمری بھیجی ہے یہ سمری گورنر تک پہنچی ہے یا نہیں یہ بھی ابھی کلیئر نہیں ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس معاملے پر گورنر کی رائے ضروری ہے اور اس کے بعد ہی ہم کچھ کرسکتے ہیں، اس سے پہلے مخصوص نشستوں پر ممبران اسمبلی کے حلف پر بھی میرے خلاف کیس ہوا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ممبران اسمبلی اور وزیراعلی کے حلف میں فرق ہوتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ رئیسائی صاحب کی بات، حلف حلف ہوتا ہے وہ وزیراعلی کا ہو یا ممبران اسمبلی کا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین کہتا ہے کہ جب انکار ہو تو پھر چیف جسٹس کسی کو نامزد کرسکتے ہیں۔ گورنر صوبے میں موجود نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر خیبر پی کے اسمبلی ڈاکٹر عباد اﷲ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر کے پی نے کہا کہ ہم تو کل تک سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہوا‘ اس لئے امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے اور امیدوار سامنے لائے۔ ڈاکٹر عباد اﷲ نے کہا کہ ان کے وکیل کہہ رہے ہیں یہ ٹھیک ہے‘ ہم کہہ رہے ہیں یہ غلط ہے۔ وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی ہے اور اپوزیشن آج وزیراعلیٰٖ کے انتخاب کے خلاف عدالت جائے گی۔ ادھر حکومتی وفد کی امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال، انجنئیر امیر مقام، اعظم نذیر تارڑ ‘ مولانا لطف الرحمان، علامہ راشد محمود سومرو، ایم پی اے سجاد خان، مخدوم آفتاب شاہ شریک تھے۔ ملاقات میں خیبرپی کے کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اتفاق ہوا وزیراعلی کا انتخاب ایک غیر آئینی عمل ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ صوبائی اسمبلی کے حزب اختلاف کی تمام جماعتیں وزیراعلی کے انتخاب کو مسترد کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں ہم چیف جسٹس اور ہائی کورٹ پشاور سے توقع رکھتے ہے کہ وہ اس متنازع پارلیمانی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور عدالتی رویوں کو اختیار کرتے ہوئے قانونی اور آئینی پہلوئوں سے صورت حال کا جائزہ لیں گے۔ حزب اختلاف باقاعدہ اپنے وکلاء پینل کے ذریعے اس سلسلے میں عدالت کو درخواست دے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قائد ایوان کے انتخاب پاکستان تحریک انصاف علی امین گنڈاپور نے سلمان اکرم راجہ نے نو منتخب وزیراعلی انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نئے قائد ایوان کے انتخاب کے چیف جسٹس نے نے کہا کہ ا اور کہا کہ اپنے خطاب پی ٹی ا ئی کرتے ہوئے خیبرپی کے کا انتخاب کرتے ہیں کہ گورنر کے مطابق گورنر نے کہ ا ئین رہے ہیں کے ساتھ کریں گے نے اپنے نہیں ہے کے خلاف ہے اور کیا کہ کے لئے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا
جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 October, 2025 سب نیوز
پشاور: (آئی پی ایس) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جے یو آئی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر لطف الرحمن نے بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا، کیسے دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوسکتا ہے؟
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گورنر کے پی کے نے مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو 15 اکتوبر کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطف الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طور پر ہوا ہے، پچھلے وزیراعلیٰ کا استعفی ابھی منظور نہیں ہوا، گورنر نے ان کو تصدیق کے لیے بلایا ہے۔
لطف الرحمن کا کہنا تھا کہ پتا نہیں ان کو کیوں جلدی ہے، نئے وزیراعلیٰ آنے تک پرانا وزیراعلیٰ کام کرسکتا ہے، سپیکر کے کہنے پر ہم نے کاغذات جمع کیے لیکن اجلاس کا بائیکاٹ کیا، گورنر کا خط جب آیا تب ہمیں معلوم ہوا کہ استعفیٰ منظور ہی نہیں ہوا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرالقدس الشریف فلسطین کا دارالحکومت ہوگا، یہی پاکستان کی مستقل پالیسی ہے،وزیراعظم انسداد دہشتگردی عدالت کا بشریٰ بی بی کیخلاف 29 مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کے متاثرین کی درخواستوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم وزیراعلیٰ پنجاب کا سبزیوں کے نرخ میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کا اعلان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان شہبازشریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’مین آف دی پیس‘ قرار دیدیا وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سمیت عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم