اے آر رحمان کا مشہور گانا ‘خواجہ میرے خواجہ’ کے بارے میں بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
نیو دہلی:
مشہورموسیقار اے آر رحمان نے بالی وڈ کی 2008 کی مشہور فلم جودھا اکبر کے دل کو چھولینے والے گانے خواجہ میرے خواجہ کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے اس کی تیاری اور پس منظر سمیت تفصیلات سے پہلی بار مداحوں کو آگاہ کردیا۔
بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اے آر رحمان نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنے مشہور گانے خواجہ میرے خواجہ اور فلم سلم ڈاگ ملینیئر کے لیے ملنے والے آسکر ایوارڈ پر بات کی۔
اے آر رحمان نے خواجہ میرے خواجہ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انکشاف کیا کہ یہ گانا دراصل فلم جودھا اکبر کے لیے نہیں لکھا گیا تھا جیسا اکثر لوگ سمجھتے ہیں بلکہ اس گانے کو مختلف منصوبے کے لیے ترتیب دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں ایک دفعہ اجمیر گیا تھا تو وہاں ایک خادم نے کہا کہ آپ خواجہ پر کوئی نعت کیوں نہیں بناتے اور آپ نے ابھی تک نہیں بنائی، آپ نے تو پیا حاجی علی بنایا تھا، جس پر میں نے جواب دیا کہ پتا نہیں، اس پر خیال نہیں آیا آپ دعا کریں کہ کوئی خیال آجائے۔
اے آر رحمان نے خواجہ میرے خواجہ کے پس منظر کی کہانی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آسٹریلیا جاتے ہوئے دوران پرواز ایک رومانوی دھن بنانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا تو اسی دوران خواجہ صاحب کے نام ایک نعت بنانے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی دھن خود اے آر رحمان نے ریکارڈ کی اور اس کے بول کاشف سے لکھوائے اور بعد میں جب ہدایت کار آشوتوش گواریکر نے فلم جودھا اکبر کے لیے رابطہ کیا، تو انہیں یہ نعت پیش کی۔
اے آر رحمان نے بتایا کہ ابتدا میں گواریکر صرف چند مصرعے لینا چاہتے تھے لیکن انہیں پورا گانا شامل کرنے پر قائل کر لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آشوتوش گواریکر نے پوری نعت سننے کے بعد ہاتھ تھام لیا اور زور دیتے رہے کہ یہ گانا مجھے دے دو، پھر میں نے ہانمی بھری لیکن یقینی بنایا کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پھر دو سال بعد مجھے آسکر مل گیا اور یہ سب خواجہ میرے خواجہ کی برکتیں تھیں۔
یاد رہے کہ بالی وڈ کی مشہور فلم جودھا اکبر 2008 میں ریلیز ہوئی تھی، جس کے ہدایت کار آشوتوش گواریکر تھے، فلم میں ریتک روشن نے مغل بادشاہ اکبر کا کردار ادا کیا تھا اور ایشوریا رائے نے ان کی راجپوت بیوی جودھا بائی کا کردار نبھایا تھا۔
بالی وڈ کی یہ فلم کامیاب ثابت ہوئی تھی اور دنیا بھر میں 107 کروڑ روپے سے زائد کمایا تھا، رپورٹس کے مطابق جودھا اکبر کو 2000 کی دہائی کی سب سے یادگار اور شان دار فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: نے خواجہ میرے خواجہ فلم جودھا اکبر اے آر رحمان نے کے لیے
پڑھیں:
یو ایس بی پورٹس کے مختلف رنگ اس کے بارے میں کیا بتاتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر یونیورسل بس سیریل (USB) میں ایک معیاری انٹرفیس ہوتا ہے، جو مختلف مقاصد جیسے ڈیٹا ٹرانسفر اور پاور سپلائی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
1990 کی دہائی میں ماہرین نے USB ٹیکنالوجی ایجاد کی، جس کا پہلا ورژن 1995 میں USB 1.0 کے طور پر پیش کیا گیا۔ یہ 12 میگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
وقت کے ساتھ USB ٹیکنالوجی میں بہتری آتی گئی، اور حالیہ برسوں میں زیادہ کارآمد اور ہمہ جہت USB Type-C کنیکٹرز مقبول ہو گئے ہیں۔ تاہم، پرانے Type-A کنیکٹرز اور پورٹس اب بھی کئی ڈیوائسز میں استعمال ہو رہے ہیں۔
Type-A کنیکٹرز میں ایک دھاتی کیسنگ ہوتی ہے، جو USB-C سے مشابہ نظر آتی ہے، لیکن اس کے اندر ایک مخصوص رنگ والا پلاسٹک بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ پلاسٹک صرف خوبصورتی کے لیے نہیں بلکہ تین اہم افعال انجام دیتا ہے: میٹل کنیکٹر کو سہارا دینا، درست کنیکشن میں مدد فراہم کرنا، اور اپنی رنگت کے ذریعے کنیکٹر کی صلاحیت ظاہر کرنا۔
اسی وجہ سے USB کنیکٹرز میں مختلف رنگوں جیسے سفید، سیاہ، نیلا، پیلا، نارنجی اور سرخ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہر رنگ مختلف USB ورژن اور خصوصیات کی نشاندہی کرتا ہے۔
سفید رنگ USB 1.0 یا 1.1 کی نمائندگی کرتا ہے، جن کی رفتار 1.5 سے 12 Mbps تک ہوتی ہے۔ یہ ابتدائی اور نسبتاً سست ورژنز ہیں۔ سیاہ رنگ USB 2.0 کا اشارہ دیتا ہے، جو زیادہ سے زیادہ 480 Mbps کی رفتار اور بہتر چارجنگ فراہم کرتا ہے۔ نیلا رنگ USB 3.0 کو ظاہر کرتا ہے، جو 5 Gbps تک کی تیز رفتار ڈیٹا ٹرانسفر کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پیلا رنگ عام طور پر USB 2.0 یا 3.0 پورٹس میں پایا جاتا ہے، لیکن اس کا مطلب ہے کہ یہ پورٹ “Always On” ہوتی ہے — یعنی کمپیوٹر سلیپ موڈ میں ہو تب بھی ڈیوائسز چارج ہوتی رہتی ہیں۔ نارنجی رنگ بھی USB 3.0 سپورٹ کی علامت ہے، مگر اس کا استعمال محدود کمپنیوں تک ہے۔ اگر کنیکٹر کا پلاسٹک سرخ رنگ کا ہو تو یہ جدید USB ورژنز جیسے USB 3.1 یا USB 3.2 کی نشاندہی کرتا ہے، جو مزید تیز رفتار اور بہتر پاور ڈیلیوری کی خصوصیات رکھتے ہیں۔
یہ رنگ صارفین کو آسانی سے یہ پہچاننے میں مدد دیتے ہیں کہ کون سا USB پورٹ کس رفتار اور فنکشن کی صلاحیت رکھتا ہے۔