انہدامی کارروائی منتخب حکومت کو ذلیل کرنے کی سازش ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
وزیراعلٰی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ انہدامی کارروائی مخصوص نوعیت کی لگ رہی ہے اور ایک خاص برادری (مسلمانوں) کو نشانہ بنائے جانے کی طرف عندیہ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے مختلف علاقوں میں جاری انہدامی کارروائیوں پر راج بھون کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ راج بھون کے ماتحت افسران جان بوجھ کر منتخب حکومت کی منظوری کے بغیر ہی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔ عمر عبداللہ انہدامی کارروائی کو منتخب حکومت کو بدنام اور ذلیل کرنے کی سازش قرار دیا۔ سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ فیلڈ اسٹاف، ریونیو حکام کو عوامی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر ہی انہدامی کارروائیوں کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزراء کی منظوری کے بغیر بلڈوزر استعمال کئے جا رہے ہیں، جو ان کے مطابق حکومت کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ افسران ہماری مرضی کے بغیر فیصلے سنا کر کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔ ریونیو اور فیلڈ اسٹاف کو منتخب حکومت کے تحت کام کرنا چاہیئے، لیکن بلڈوزر ہماری مشاورت کے بغیر استعمال کئے جا رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہماری حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
عمر عبداللہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ انہدامی کارروائی مخصوص نوعیت کی لگ رہی ہے اور ایک خاص برادری (مسلمانوں) کو نشانہ بنائے جانے کی طرف عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا جموں میں صرف ایک ہی جگہ پر غیر قانونی تعمیرات تھیں، صرف ایک شخص کو ہی کیوں نشانہ بنایا گیا، کیا اس کی وجہ مذہب تھا، اس طرح کی کارروائی ناانصافی پر مبنی ہے اور سنجیدہ سوالات کو جنم دیتی ہے۔ عمر عبداللہ کا اشارہ گزشتہ کل جموں میں ایک آئن لائن پورٹل سے وابستہ صحافی کا رہائشی مکان گرائے جانے کی طرف تھا۔ ارفاز نامی ایک صحافی کے مطابق ان کا مکان جمعرات کی صبح منہدم کیا گیا اور کارروائی سے قبل نہ انہیں پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ ہی انہیں گھریلو سامان باہر نکالنے کا موقع دیا گیا۔ اس انہدامی کارروائی کی سیاسی و سماجی حلقوں نے مذمت کرتے ہوئے اس کارروائی میں ملوث سے متعلق اپنا پلو جھاڑا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہدامی کارروائی عمر عبداللہ نے منتخب حکومت نے کہا کہ حکومت کو رہے ہیں کرنے کی کے بغیر
پڑھیں:
بغاوت کی سازش کے جرم میں برازیل کے سابق صدرکو سنائی گئی سزا 27سال قید کاآغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برازیلیا: برازیل کی سپریم کورٹ نے منگل کو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق صدر جائر بولسونارو کو ہدایات دی ہیں کہ وہ ناکام بغاوت کی سازش کے جرم میں سنائی گئی 27 سالہ سزا کا اطلاق شروع کریں، کیونکہ عدالت نے تمام اپیلیں خارج کر دی ہیں۔
برازیل میں دائیں بازو کو متحرک اور ملک کی سیاست کو بدل دینے والے سابق بے باک فوجی کپتان ایک متنازعہ کیریئر کے اختتام پر پولیس ہیڈکوارٹر کے ایک چھوٹے کمرے میں قید ہیں، جس میں ٹی وی، منی فرج اور ایئر کنڈیشن موجود ہے۔70 سالہ بولسونارو کو ستمبر میں 2022 کے انتخابات کے بعد لوئز اناسیو لولا دا سلوا کو صدر بننے سے روکنے کی سازش کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا تھا، جس میں اس منصوبے کے تحت تجربہ کار بائیں بازو کے رہنما کو قتل کرنے کی سازش بھی شامل تھی۔
سپریم کورٹ نے اس ماہ کے شروع میں ان کی سزا کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا اور فیصلہ حتمی قرار دیا، عدالت نے فوجی ٹربیونل کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ فیصلہ کرے کہ بولسونارو سے ان کا کپتان کا رینک واپس لیا جائے یا نہیں۔
بولسونارو ہفتہ کو پولیس ہیڈ کوارٹرز میں قید کیے جانے سے قبل تک گھریلو حراست میں تھے، کیونکہ انہوں نے اپنے پاؤں میں موجود نگرانی کے آلے میں سولڈرنگ آئرن سے چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس الیگزینڈر ڈی مورائس نے کہا کہ ایسے اشارے ملے کہ بولسونارو اپنے بیٹے کی طرف سے ان کے گھر کے باہر منعقدہ نگرانی کے دوران فرار ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔