دشمن کی نہ جنگ نہ امن کی خطرناک سازش
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: شریعتمداری نے اپنے تجزیہ میں کہا ہے کہ ہمیں ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیئے۔ امریکہ اور صیہونی حکومت ایران کو "نہ جنگ اور نہ امن" کی حالت میں رکھنے کیلئے ایک چال چل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: مثال کے طور پر وہ تل ابیب کے ہوائی اڈے پر امریکی اور یورپی ہتھیاروں کی آمد کو مسلسل دکھاتے ہیں۔ یہ ہتھیار پہلے بھی آتے تھے، لیکن انکی نمائش نہیں کی جاتی تھی۔ اب وہ ایسا دکھاوا کرتے ہیں، جیسے وہ تیاری کر رہے ہوں۔ ہم اس طرف سے تیار ہیں، لیکن ان ڈسپلے کی قیمت ان کیلئے ہے۔ کیہان اخبار کے چیف ایڈیٹر نے تاکید کی ہے کہ ہمیں ہمیشہ تیار رہنا چاہیئے، لیکن صیہونی حکومت اور خود امریکہ کو بہت سخت ضربیں لگیں۔ کیا اس سے پہلے کسی نے امریکہ پر حملہ کرنے کی جرات کی، ہم نے عین الاسد اور العدید کو نشانہ بنایا۔ تحریر: مھدی طلوع وند
معروف ایرانی اخبار کیہان کے چیف ایڈیٹر حسین شریعتمداری نے گذشتہ رات (جمعرات 26 دسمبر) سما نیوز نیٹ ورک کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ایران میں امریکی حملے کی ناکامی اور امریکی حملے کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے پر سرسری نظر ڈالنے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ 90 ملین سے زیادہ ایرانی واضح طور پر جانتے ہیں کہ اسرائیل کو شکست ہوئی، لیکن اندر اور باہر کچھ آوازیں کہتی ہیں کہ ایران ناکام ہوگیا ہے۔ ان لوگوں کے پاس کوئی دلیل یا دستاویزی ثبوت نہیں ہے۔ جناب شریعت مداری نے صیہونی حکومت کے رویئے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ یہ حکومت کسی بھی بین الاقوامی ریڈ لائن پر عمل نہیں کرتی اور جنگ کے دوران جب بھی جنگ بندی قائم ہوئی تو اس نے بغیر کسی وضاحت کے فوراً اس کی خلاف ورزی کی۔
تاہم مسلط کردہ 12 روزہ جنگ میں یہ حکومت انتہائی مشکل حالات کی وجہ سے جنگ بندی کو توڑنے میں ناکام رہی۔ یہ جنگ ہمارے لیے مواقع کا ایک دھماکہ تھا اور ایک معتبر میڈیا رپورٹ میں واضح طور پر اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ایران نے امریکہ اور اسرائیل کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔ شریعتمداری نے تاکید کی ہے کہ صیہونی تجزیہ نگاروں اور معتبر اخبارات نے لکھا ہے کہ ان کی دفاعی تہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں اور حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔ یہاں تک کہ بی بی سی کے رپورٹر نے بھی اسرائیلی عوام کی مایوسی اور نامرادی کو ان کے چہروں پر دیکھا اور کہا کہ کسی کو بھی توقع نہیں تھی کہ ایران کے حملے اتنے وسیع ہوں گے۔
اس افواہ کے بارے میں کہ ایران نے امریکہ کو پیغام دیا ہے، شریعتمداری نے کہا ہے یہ افواہ سراسر جھوٹ ہے۔ چار اہم حکومتی مراکز کی سرکاری تردید کے باوجود کچھ میڈیا اداروں اور حتیٰ کہ حکومت کے اندر حساس عہدوں پر فائز افراد نے یہ جھوٹ پھیلایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا یہ کہانی صدر مسعود پزشکیان کے بن سلمان کو لکھے گئے خط سے شروع ہوئی، جسے رائٹرز نے شائع کیا اور وزارت خارجہ، حج آرگنائزیشن کے سربراہ، حکومتی ترجمان اور سعودی عرب میں ایرانی سفیر کی طرف سے اس کی تردید کی گئی، لیکن پھر بھی کچھ لوگوں نے اس جھوٹ کو پھیلایا۔ کیہان اخبار کے چیف ایڈیٹر نے تاکید کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا مسئلہ رابطے یا اس طرح کے پیغامات بھیجنے کا نہیں ہے اور نہ ہی کسی حکومت نے اس کی کوشش کی ہے اور یورپ اور دوسرے ممالک بھی ثالثی نہیں کرسکتے ہیں، کیونکہ اسلامی جمہوریہ اس مسئلہ کو قبول نہیں کرتا۔
شریعتمداری نے اپنے تجزیہ میں کہا ہے کہ ہمیں ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیئے۔ امریکہ اور صیہونی حکومت ایران کو "نہ جنگ اور نہ امن" کی حالت میں رکھنے کے لیے ایک چال چل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: مثال کے طور پر وہ تل ابیب کے ہوائی اڈے پر امریکی اور یورپی ہتھیاروں کی آمد کو مسلسل دکھاتے ہیں۔ یہ ہتھیار پہلے بھی آتے تھے، لیکن ان کی نمائش نہیں کی جاتی تھی۔ اب وہ ایسا دکھاوا کرتے ہیں، جیسے وہ تیاری کر رہے ہوں۔ ہم اس طرف سے تیار ہیں، لیکن ان ڈسپلے کی قیمت ان کے لئے ہے۔ کیہان اخبار کے چیف ایڈیٹر نے تاکید کی ہے کہ ہمیں ہمیشہ تیار رہنا چاہیئے، لیکن صیہونی حکومت اور خود امریکہ کو بہت سخت ضربیں لگیں۔ کیا اس سے پہلے کسی نے امریکہ پر حملہ کرنے کی جرات کی، ہم نے عین الاسد اور العدید کو نشانہ بنایا۔
امریکہ کے لئے یہ ایک آپریشنل اور وقار کا دھچکا تھا۔ اگرچہ جواری جھوٹے ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ایران پر 12 روزہ مسلط کردہ جنگ میں ان کا حملہ بہت مؤثر تھا، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی طیارے ایران پر حملہ کرنے کے لیے بھیجے گئے تھے، لیکن انہوں نے کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی۔ اس کے برعکس ہماری دشمن کو لگائی گئی ضرب کاری تھی۔ شریعتمداری نے تاکید کی ہے کہ صیہونی حکومت اور امریکہ کے لیے یہ ایک دھچکا تھا۔ وہ امپیریالسٹ شہنشاہ کی طرح دنیا پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کا بھرم ٹوٹ چکا ہے، ساکھ خراب ہوچکی اور ان کو جو نقصان پہنچا ہے، اس کا ازالہ بہت مشکل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہمیں ہمیشہ کے چیف ایڈیٹر صیہونی حکومت رہنا چاہیئے نے امریکہ کہا ہے کہ کہ ایران لیکن ان
پڑھیں:
ہم نے مذاکرات میں بہت کوشش کی لیکن کچھ نہیں ہوسکا: بیرسٹر گوہر
ویب ڈیسک: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہےکہ ہم نے مذاکرات میں بہت کوشش کی لیکن کچھ نہیں ہوسکا۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے مذاکرات میں بہت کوشش کی لیکن کچھ نہیں ہوسکا، اب مذاکرات کا اختیار عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ ناصر کو دیا ہے، اگر انہوں نے مجھ سے مذاکرات سے متعلق مشورہ مانگا تو میں ضرور دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی، علامہ راجہ ناصر کے ساتھ ہمارا الائنس ہے، ہم تحریک تحفظ پاکستان کے ذریعے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔
کاغان کے بازار میں آگ بھڑک اٹھی،50 کمروں پر مشتمل ہوٹل جل کر راکھ
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مولانا زیرک سیاستدان ہیں ان کو شامل کرنے کے لیے بہت کوشش کی، مولانا ہمارے پاس نہیں آئے، میرا نہیں خیال کہ اب وہ ہمارے پاس آئیں گے تاہم ہم کوشش کریں گے ان کو آن بورڈ کریں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہیں اور آزاد عدلیہ چاہتے ہیں، عمران خان کو آخری سزا 16 جنوری کو ہوئی، جوڈیشل پالیسی کے مطابق 35 دنوں میں فیصلہ ہونا چاہیے تھا مگر 10 ماہ سے زیادہ ہوگئے اب تک ان کا کیس نہیں لگ سکا۔
نیپال کرکٹ لیگ میں سٹہ، 9 بھارتی جواری گرفتار
Ansa Awais Content Writer