فتح جنگ: آٹے کی بڑی اسمگلنگ ناکام، 1850 بوریوں کے ساتھ 22 ویلر ٹرالا قبضے میں
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
فتح جنگ: آٹے کی بڑی اسمگلنگ ناکام، 1850 بوریوں کے ساتھ 22 ویلر ٹرالا قبضے میں WhatsAppFacebookTwitter 0 28 November, 2025 سب نیوز
فتح جنگ :وزیراعلی مریم نواز کے وژن، کمشنر راولپنڈی ڈپٹی ،کمشنر اٹک راؤ عاطف رضا ، اور اسسٹنٹ کمشنر فتح جنگ کی ہدایات کے مطابق پرائس کنٹرول مجسٹریٹ فتح جنگ چوہدری شفقت محمود کی سربراہی میں آٹے کی اسمگلنگ کے خلاف دبنگ کارروائیاں جاری ہیں۔ گزشتہ شب رات 2 بجے 22 ویلر ٹرالا سے 1850 آٹے کے بوریوں کی بڑی کھیپ پکڑی گئی، جو پنجاب سے دوسرے صوبوں کو غیر قانونی طور پر منتقل کی جا رہی تھی۔
تفصیلات کے مطابق پرائس کنٹرول مجسٹریٹ چوہدری شفقت محمود، ڈی ایس پی اسلم ڈوگر کی نگرانی میں خصوصی ٹیم نے سی پیک ڈھوک سیداں انٹرچینج کے مقام پر ناکہ بندی کی اور کارروائی کے دوران آٹے سے بھرا ٹرک قبضے میں لے لیا۔ آٹے کی اتنی بڑی مقدار کی ریکوری صوبہ پنجاب کے وسائل کے تحفظ کے لیے نہایت اہم پیشرفت قرار دی جا رہی ہے۔
چوہدری شفقت محمود نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پولیس کی معاونت سے آٹا اسمگل کرنے والی متعدد گاڑیوں کو تحویل میں لے کر قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے جبکہ ضبط شدہ آٹے کو محکمہ فوڈ راولپنڈی کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے بھی پکڑی گئی گاڑیوں کو پولیس اسکواڈ کی نگرانی میں متعلقہ محکمے تک پہنچایا جا چکا ہے۔
تحصیلدار چوہدری شفقت محمود نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر اٹک راؤ عاطف رضا کی ہدایات پر سی پیک ڈھوک سیداں کے مقام پر محکمہ مال، محکمہ فوڈ اور پولیس کی مشترکہ چیک پوسٹ قائم کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے تاکہ مستقبل میں اسمگلنگ کی موثر روک تھام ممکن ہو سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اتنی بڑی کارروائی کے بعد سفارشوں کا بڑا دباؤ آیا، تاہم کسی دباؤ یا سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن اور ڈی پی او اٹک سردار موارھن خان کی نگرانی میں میرٹ پر کارروائیاں جاری رہیں گی۔
علاقہ مکینوں نے آٹا اسمگلنگ کے خلاف اس کامیاب کارروائی پر افسران کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ عوامی مفاد میں اسی جذبے کے ساتھ کارروائیاں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروادی تیراہ میں خوارج دہشتگردوں کی بڑھتی سرگرمیاں پشاور کے لیے بڑا خطرہ بن گئیں سپیکر قومی اسمبلی سے اپوزیشن کے سینیٹرز اور اراکینِ قومی اسمبلی کی ملاقات سیکیورٹی فورسز کی ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی، 22خوارج ہلاک سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز، سری لنکا نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنالی لگتا ہے قومی اسمبلی میں ہمارے دن تھوڑے رہ گئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر قومی اسمبلی میں بھارتی وزیردفاع کے متنازع بیان کیخلاف قرارداد منظور،سندھ پاکستان کا اٹوٹ انگ قرار بانی پی ٹی آئی کی صحت کے حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں، اڈیالہ جیل حکامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
قومی وسندھ اسمبلی :راج ناتھ کے بیان کیخلاف قراردادیں منظور،ہندو کمیونٹی کی بھارتی ہائی کمیشن پر دھرنے کی دھمکی،سکھوںکا پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251128-01-21
اسلام آباد/ کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک+ اسٹاف رپورٹر) بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی جانب سے سندھ کو بھارت کا حصہ بنائے جانے والے اشتعال انگیز بیان کے خلاف قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان قابل مذمت اور پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے، سندھ پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، ملک بھر کی محب وطن ہندو کمیونٹی نے بھی بھارتی وزیر دفاع کے متنازع پر بھارتی ہائی کمیشن پر دھرنے کی دھمکی دی ہے جبکہ بھارتی وزیرِ دفاع کی جانب سے سندھ پر حملے کی دھمکی کے بعد سکھ برادری نے بھارت کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بھارت کے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کردی گئی اور کہا گیا کہ سندھ پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی اسلم عالم نیازی نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے سندھ سے متعلق بیان پر مذمتی قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان قابل مذمت ہے اور یہ بیان پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ قراردار میں کہا گیا کہ سندھ پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں بھارتی وزیر دفاع کے بیان کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کے سندھ سے متعلق بیان پر پیپلز پارٹی کے رکن مکیش کمار چاولہ نے مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ حکومت اور اپوزیشن کی مذمتی قراردادوں پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان سے بدترین شکست کھانے کے بعد بھارتی وزیر دفاع بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر دفاع کی گیدڑبھپکیاں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی، بھارت کوبدترین شکست دلانے والے وزیردفاع کا بیان کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے، نہ کوئی سندھ کو پاکستان سے الگ کرسکتا ہے اور نہ ہی جغرافیہ بدل سکتا ہے، سندھ متحد اور پاکستان کے ساتھ رہے گا۔ سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان نے بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے سندھ کو بھارت کا حصہ بنائے جانے والے اشتعال انگیز بیان کے خلاف سندھ اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے طیاروں کی انڈسٹری کو تباہ کردیا۔ بھارت کے جنگی طیارے تو ائر شو میں شو کرنے کے قابل بھی نہیں وہ تو باہر ہی گر جاتے ہیں ، مودی ہمارے ساتھ جنگ کس منہ سے کریں گے۔ فاروق فرحان نے کہا کہ سندھ وہ صوبہ ہے جس کی اسمبلی نے قرار داد پاکستان منظوری اور پاکستان کا جھنڈا لہرایا، صوبہ سندھ تحریک پاکستان میں بھی سرفہرست رہا، انہوں نے کہا کہ پاکستان آج بھی اپنے نظریہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ پر قائم ہے جبکہ بھارت کا ہندو توا نظریہ زمین بوس ہوچکا ہے، مودی ہماری فکر چھوڑیں اپنی فکر کریں کیوں کہ وہ تنہائی کا شکار ہوگئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے بھی قرارداد کی بھرپور حمایت کی۔ مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میںحکومت پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس قراداد کو ر دنیا بھر کو بھیجے اور بتایا جائے کہ بھارت سندھو دریا پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی فورمز پر بھارتی وزیر دفاع کے بیان کی مذمت کی جائے۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔مزید برآں بھارتی وزیرِ دفاع کی جانب سے سندھ پر حملے کی دھمکی کے بعد سکھ برادری نے بھارت کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کر دیا ہے۔ سکھ تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی جبر و استبداد کا مزید حصہ نہیں بن سکتے اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان کے دفاع میں کھڑے ہوں گے۔ سکھوں کی بڑی عالمی تنظیم “سکھ فار جسٹس” نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی مقبوضہ پنجاب کے سکھ رضاکاروں کو پاک فوج میں شامل ہونے کے لیے خصوصی راستہ فراہم کیا جائے۔ تنظیم کے سربراہ گرمیت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارتی وزیرِ دفاع کی دھمکی کے بعد ضروری ہے کہ پاکستان سکھوں کے لیے فوری بھرتی کا عمل شروع کرے تاکہ وہ سندھ کے دفاع میں کردار ادا کر سکیں۔ سکھ فار جسٹس نے خصوصی سکھ رضاکار یونٹ بنانے اور اس کی تعیناتی سندھ کے دفاع کے لیے مختص کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ تنظیم کے مطابق جیسے ہی پاکستان اندراج کا پروٹوکول جاری کرے گا، دنیا بھر سے ہزاروں سکھ رضاکار بھرتی کے لیے تیار ہوں گے۔ دریں اثنا ملک بھر کی محب وطن ہندو کمیونٹی نے بھارتی وزیر دفاع کو اپنا متنازع بیان واپس لینے کے لیے3 دن کا الٹی میٹم دے دیا بصورت دیگر بھارتی ہائی کمیشن پر دھرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ جمعرات کو کراچی پریس کلب کے باہر صدر پاکستان ہندو کو نسل پرشوتم رمانی کی قیادت میں ہندو کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں وکرم راٹھی، مان لال اور چیف کو آرڈی نیٹر کرشن ساگر سمیت ہندو کونسل کے اعلی عہدے دار، سول سوسائٹی، اسٹوڈنٹس اور میڈیا سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں پاکستان زندہ باد، سندھ ہماری دھرتی ماں اور بھارتی وزیر دفاع کے قابل مذمت بیان کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے پاکستان زندہ باد، پاک فوج باد کے نعرے لگائے، مودی حکومت اور بھارتی وزیر دفاع کے خلاف نعرے بازی کی۔ پاکستان ہندو کونسل کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کے شرکا نے ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کا یہ مطالبہ بھی دہرایا کہ بھارتی وزیر دفاع کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا سفارتی سطح پر موثر نوٹس لیا جائے اور عالمی برادری کو بھی بھارت کی بلاجواز اشتعال انگیزی سے آگاہ کیا جائے۔ صدر پرشوتم روانی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا احتجاج ہمارے تین روزہ احتجاجی مظاہروں کی پہلی کڑی ہے، ہم راج ناتھ سنگھ کے غیر محتاط، اشتعال انگیز اور حقائق کے منافی بیان کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور مودی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ راج ناتھ کے بیان سے سرکاری سطح پر لاتعلقی کا اظہار کیا جائے اور جواب طلبی کی جائے۔