صوبائی وزیر کی زیرصدارت اجلاس، ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
ویب ڈیسک: صوبائی وزیر بلدیات سیدناصرحسین شاہ کی زیرصدارت اہم اجلاس میں کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی منظوری دے دی گئی۔
چیئرمین اسٹیئرنگ کمیٹی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت پانچویں اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اہم فیصلے کیے گئے اور ان کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں چوتھی اسٹیئرنگ کمیٹی کے منٹس کی منظوری دی گئی، جس پر تمام ممبران کی جانب سے دستخط کیے گئے تھے،اجلاس میں ریوائزڈبجٹ کی منظوری کے لیے جو ہدایت دی گئی تھی اس میں پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے گورنر خیبرپختونخواہ کی ملاقات
اجلاس میں ماڈرن جی ٹی ایس کے لیے ٹیکنیکل اور کوالیفائیڈ افسران و عملے کے عہدے تشکیل دینے کے لیے وزیر بلدیات نے کہا کہ ایک سب کمیٹی بنائیں اوراس پر مزید ورکنگ کرکے پروپوزل بنائیں اور اگلی میٹنگ میں ڈسکس کے لیے رکھیں۔ اس کے علاوہ ایجنڈے میں شامل صفائی ستھرائی کے کام کے لیے پائیدار نظام کی فراہمی، جس میں ادارہ خود اپنے اخراجات پورے کرے گا، کے سلسلے میں منصوبہ رکھا گیا جس میں صفائی ستھرائی کی مد میں رہائشی اور کمرشل ایریا میں گھر اور دکان کے رقبے کے مطابق فیس رکھنے اور فیس کولیکشن کے سلسلے میں 2، 3 منصوبوں پر بحث ہوئی۔
لاہور میں 256ٹریفک حادثات؛ ایک شخص جاں بحق 285 زخمی
ماڈرن جی ٹی ایس اور انجینئرڈ لینڈ فل سائٹ پر کچرے کی ری سائیکلنگ کرکے ماحول کو آلودگی سے بچانے کے ساتھ ساتھ کاربن کریڈٹ حاصل کرنے کے منصوبے بھی پائیدار نظام میں شامل ہیں۔
وزیر بلدیات نے ہدایت کی کہ اس منصوبے کو میئر کراچی کی تجاویز کے بعد مزید جامع بنائیں اور اگلی میٹنگ میں رکھیں،اجلاس میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے دفاتر دوسری جگہ بنانے کی منظوری دی گئی اس کے علاوہ کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی منظوری بھی دی گئی۔
وزیر بلدیات نے واضح طور پر احکامات دیئے کہ تمام نجی کمپنیز اور ادارے اپنے ملازمین کو سندھ حکومت کے تحت مقرر کردہ کم سے کم اجرت کی ادائیگی کو ہر صورت یقینی بنائیں۔
اجلاس کے اختتام پروزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ تمام اضلاع میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اپنے مانیٹرنگ کے نظام کو مزید مستحکم کرے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں۔
بادامی باغ ؛ پلاٹ کے تنازع پر 2 افراد قتل
اجلاس میں میئر کراچی بیرسٹرمرتضیٰ وہاب، میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ، میئر حیدرآباد کاشف شورو،میئر میرپور خاص عبدالرؤف، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ وسیم شمشاد علی،ا یم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ طارق علی نظامانی،ایڈیشنل سیکرٹری بجٹ اینڈایکس پینڈیچر، ایڈیشنل کمشنر کراچی، ویڈیو لنک پر میئر شہید بینظیر آباد، ڈی سی لاڑکا نہ و دیگر افسران بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ویسٹ مینجمنٹ وزیر بلدیات اجلاس میں کی منظوری کے لیے
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین و سول سوسائٹی کا مشترکہ اجلاس
کراچی (نیوزڈیسک)وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ، ملازمین کی کمیٹی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس نے صدرِ پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر کی جانب سے ڈپٹی چیئر سینیٹ کو عہدے سے برطرف کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اجلاس میں منظور کی گئی قرار داد میں مطالبہ کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی سینیٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے عدالت سے سزا یافتہ وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رپورٹ اور کرپشن کے سنگین الزامات کی روشنی میں عہدے سے برطرف کیا جائے۔
قرار داد کے مطابق وائس چانسلر نے سابق ڈپٹی چیئر سینیٹ کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس بلا کر اپنے لیے خلافِ ضابطہ بھاری تنخواہ کی منظوری حاصل کی اور کم ترین تعلیمی اہلیت رکھنے والے افراد کو اہم انتظامی عہدوں پر تعینات کیا۔
وفاقی وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے وائس چانسلر کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران سینیٹ کا اجلاس طلب نہ کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
اجلاس کی صدارت سینئر صحافی سہیل سانگی نے کی، جبکہ ڈاکٹر توصیف احمد خان، مسعود احمد، کے یو جے کے طاہر حسن، انسانی حقوق کمیشن کے قاضی خضر، اردو یونیورسٹی کی رکن سینیٹ مہناز رحمان اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر ریاض شیخ اور صحافی و تجزیہ نگار عزیز سنگور اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ وائس چانسلر کے مختصر دورِ انتظام میں جامعہ کا تعلیمی اور مالی بحران سنگین ہوگیا ہے۔ اساتذہ اور ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں جبکہ ہاؤس سیلنگ کی ادائیگی 15 ماہ سے رکی ہوئی ہے۔ میڈیکل سہولیات بھی مخصوص افراد تک محدود کر دی گئی ہیں۔
گذشتہ دنوں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے بھی ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی جانب سے خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے اور سنگین مالی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی۔ کمیٹی نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ وفاقی وزارت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باوجود وائس چانسلر نے بڑی تعداد میں بین الاقوامی دورے کیے۔
وائس چانسلر کے دور میں ریٹائرڈ اساتذہ و ملازمین کو کئی ماہ سے پینشن ادا نہیں کی گئی جبکہ 2017 کے بعد سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ جامعہ کی خواتین اساتذہ اور طالبات وائس چانسلر کے پدر سری رویے کا نشانہ بن رہی ہیں اور خواتین کے تحفظ کی عدالت نے انہیں ہراسانی کا مرتکب قرار دیا ہے۔