حکومتِ سندھ نے انسدادِ دہشت گردی کی آٹھ عدالتیں ختم کردیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
ختم کی جانیوالی عدالتوں میں کورٹ نمبر ایک، دو، تین، سات، آٹھ، سترہ، اٹھارہ اور انیس شامل ہیں، جبکہ انسدادِ دہشت گردی کورٹ نمبر چار بھی اس وقت خالی ہے، حکومتِ سندھ نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کے تین ججز کا کنٹریکٹ بھی منسوخ کردیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ سندھ نے انسدادِ دہشت گردی کی آٹھ عدالتیں ختم کر دیں، جس کے بعد ان عدالتوں میں زیرِ سماعت تمام مقدمات کو دیگر فعال عدالتوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ ختم کی جانیوالی عدالتوں میں کورٹ نمبر ایک، دو، تین، سات، آٹھ، سترہ، اٹھارہ اور انیس شامل ہیں، جبکہ انسدادِ دہشت گردی کورٹ نمبر چار بھی اس وقت خالی ہے، حکومتِ سندھ نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کے تین ججز کا کنٹریکٹ بھی منسوخ کردیا ہے۔ کنٹریکٹ ختم کیے جانے کی وجہ ان ججز کی زیادہ عمر بتائی گئی ہے۔ محکمہ قانون کے مطابق انسداد دہشتگردی کے کیسز میں کمی کے باعث انتظامی ڈھانچے کی ازسرِنو تشکیل کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشت گردی کی عدالتوں میں کورٹ نمبر
پڑھیں:
27 ویں ترمیم کیخلاف سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال، عدالتی امور کا بائیکاٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251115-01-17
کراچی(اسٹاف رپورٹر) 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کی جانب سے سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کی گئی، وکلا نے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا اور پیش نہیں ہوئے، ہڑتال سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سٹی کورٹ میں مکمل طور پر ہڑتال کی گئی۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلے و خارجی راستوں کو بند کردیا جبکہ سائلین کو سٹی کورٹ میں داخلے سے بھی روک دیا جس کے باعث سٹی کورٹ کے باہر سائلین گھنٹوں پریشانی کے عالم میں کھڑے رہے۔وکلا کی ہڑتال کے باعث سٹی کورٹ میں عدالتی امور معطل کر دیے گئے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر جیلوں سے پیشی کے لیے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعتیں متاثر ہوئیں۔وکلا کا کہنا تھا کہ27 ویں ترمیم کے بعد ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کی وضاحت ہونا ہے، ہڑتال مستعفی ہونے والے عدالت عظمیٰ کے ججز اور 27ویں ترمیم سے متعلق ہے، کراچی بار سمیت وکلا برادری جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مرزا سرفراز و دیگر وکلا رہنماؤں نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم میںعدالت عظمیٰ ختم کردی گئی ہے، ہائیکورٹ کے ججز نے بھی اس ترمیم کے باعث کام چھوڑ دیا ہے، ترمیم کیخلاف ملک بھر ہڑتال کی جارہی ہے، پیکا ایکٹ بھی ختم کرائیں گے۔ جمعے کو سٹی کورٹ میں کراچی بار ایسوسی کی جانب سے کمیٹی روم میں وکلا رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں ہائیکورٹ بار اور کراچی بار کے صدور مجود نہیں تھے۔ جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مرزا سرفراز نے کہا کہ جس طرح سے ترامیم آرہی ہے وہ ٹارگٹڈ ہے۔ اس سے عدلیہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پہلے 26 ویں ترمیم میں آئینی کورٹس بنائی گئی۔ اس سے انصاف کی فراہمی میں ممکن نہیں ہوسکی۔ اب فیڈرل آئینی عدالت بنا کر عدالت عظمیٰ کے اختیارات ختم کردیے گئے۔ آج ہائیکورٹ کے ججز نے کوئی آئینی پیٹیشن نہیں سنی۔ اْن کے اختیارات اب جاچکے ہیں۔ یہ ترمیم غیر قانونی بلکہ غیر شرعی ہے۔ صدر مملکت ہو یہ کوئی اور استثنا نہیں لے سکتا۔ 73 کے آئین میں سب کا کردار شامل تھا۔ 18 ویں ترمیم میں بہتری آئی۔ کیا یہ ترمیم عام آدمی کے مفاد میں آئی ہے۔ انہیں عدالتوں سے پتا نہیں کیا خوف ہے، کبھی جوڈیشل کمیشن کی حیثیت تبدیل کردی جاتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد احتجاج ہوئے، اس میں بھی ججز کے ٹرانسفر ہوئے، اس پر پیٹیشن دائر ہوئی لیکن بہتری کے بجائے بگاڑ پیدا کردیا، عدالتیں انصاف دینے کے لیے بیٹھی ہیں، آپ کو عدالتوں سے کیا خوف ہے، حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کے دور میں سب برابر تھے، اب خدشہ ہے کہ28سویں ترمیم لائی جائے گی، پورا نظام عدل تباہ کرکے رکھ دیا ہے،ہر حکمران کو عدلیہ کے ساتھ مسئلہ رہتا ہے۔ سیکرٹری کراچی بار ایسوسی ایشن رحمن کورائی نے کہا کہ سیاستدان کو کاغذ کا ٹکڑا دیا جاتا ہے اور وہ اس پر آنکھیں بند کرکے عمل کرلیتے ہیں، وفاق عدالت بنی تو اس سے صوبے بھی متاثر ہوںگے، ایسے لگتا ہے کہ من پسند ججز کو وفاقی آئینی عدالت میں تعینات کیا جارہا ہے، اب انصاف حکمرانوں کی مرضی کاملے گا۔علاوہ ازیں27 ویں ترمیم کے بعد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کا تنازع بھی سامنے آیا ہے، سندھ ہائیکورٹ کی جوڈیشل برانچ کی جانب سے قائم مقام چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت کو مراسلہ ارسال کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ 27 ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کے علاوہ کوئی بھی بینچ آرٹیکل199 کے تحت اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، آج کاز لسٹ جاری ہو چکی ہے اور ریگولر بینچز کے کیسز ارسال کیے جا چکے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کی تمام بینچز اور سرکٹ کورٹ کے ریگولر بینچز کی کاز لسٹ منسوخ کی جائیں اور27 ویں ترمیم کے تحت تمام آئینی درخواستیں آئینی بینچز کے روبرو پیش کی جائیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کی درخواست منظور کرلی اور بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی۔
27 ویں ترمیم کے خلاف سندھ بار کونسل کی ہڑتال کے موقع پر عدالت میں سناٹا چھایا ہوا ہے،چھوٹی تصویر میں وکلا احتجاج کررہے ہیں