سارہ چوہدری کا یوٹیوب سے ڈرامے ہٹانے پر چینل کا شکریہ—حجاب کے بعد نئی زندگی کا سفر شیئر
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
سابقہ اداکارہ سارہ چوہدری نے اپنی درخواست پر ان کے حجاب اپنانے سے پہلے کے دو ڈرامے یوٹیوب سے ہٹانے پر نجی انٹرٹینمنٹ چینل کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے نہایت اہم فیصلہ تھا کیونکہ وہ چاہتی تھیں کہ اُن کا پرانا کام اب آن لائن موجود نہ رہے۔
سارہ چوہدری نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز میں اپنے آغاز، کامیابی، اور پھر اس سے کنارہ کشی کے سفر پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 2003 میں شوبز انڈسٹری جوائن کی اور 2010 میں اسے خیر باد کہہ دیا۔
اپنے بیان میں سارہ نے کہا کہ یوٹیوب سے ان کے پرانے ڈراموں کا ہٹایا جانا ان کی ذاتی اور مذہبی ترجیحات کا حصہ تھا، اور وہ خوش ہیں کہ چینل نے ان کی خواہش کا احترام کیا۔ مداحوں کے ردعمل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ لوگوں نے ان کے فیصلے کو مثبت انداز میں قبول کیا اور اُن کی ترجیحات کو سراہا۔
سارہ چوہدری نے بتایا کہ وہ مالی استحکام، گاڑی اور گھر جیسے خواب لے کر شوبز میں آئی تھیں اور اللہ کے فضل سے وہ سب کچھ حاصل بھی ہوا۔ تاہم زندگی میں ایک وقت ایسا آیا جب انہوں نے روحانی سکون کی تلاش میں اپنی زندگی کا رخ بدلنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی کی سب سے بڑی رہنمائی اللہ کی طرف سے ملی۔ انہوں نے قرآن کا ترجمے کے ساتھ مطالعہ شروع کیا، حجاب و نقاب اپنایا اور نماز کی پابندی شروع کی۔ یہ سفر آسان نہیں تھا—مالی دباؤ اور جذباتی چیلنجز بھی آئے—لیکن اُن کے مطابق اللہ کی مدد اور مذہبی ماحول نے انہیں مضبوط رکھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سارہ چوہدری نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ملک کا سودی نظام اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، حافظ نعیم الرحمن
کراچی:جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے گلستان جوہر میں "بدل دو نظام" کے عنوان سے ہونے والے عوامی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے موجودہ سیاسی اور اقتصادی نظام پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سودی نظام مسلط ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی خلاف ورزی ہے اور یہ نظام ملک کی معیشت اور عوامی فلاح کے لیے تباہ کن ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ معیشت کو نہیں بلکہ سٹے اور جوے کو فروغ دیتی ہے جو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
اسی طرح انہوں نے پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ آئی ٹی کے میدان میں ترقی نا ہونے کے برابر ہے جو ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے ملک میں تعلیم کے نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کی یکسانیت نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف نظام ایک نہیں ہے بلکہ قوم بھی ایک نہیں ہے اور اس عدم استحکام کی وجہ سے ملک کی ترقی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے پیپلز پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پیپلز پارٹی چند خاندانوں پر مشتمل افراد کا نام ہے جو عوام کے مفاد کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے لیے سیاست کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وڈیرے پہلے گاؤں پر قابض تھے اب شہریوں پر بھی قبضہ مافیا آگئی ہے اور اس نظام کی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹ کو سکھایا جاتا تھا کہ تم قوم کے حاکم اور قوم خادم ہے اور یہ طرز فکر ملک کی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے نظام کی مکمل تبدیلی کے عزم کو دوبارہ اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مکمل نظام کی تبدیلی کی تحریک کو آگے بڑھانے اور جدوجہد کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں انصاف، ترقی اور فلاح کا نظام قائم کیا جا سکے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کسانوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 97 فیصد کسانوں کی زمینیں چھوٹی ہیں اور 3 فیصد لوگ ان کا استحصال کرتے ہیں، جبکہ خواتین کے حقوق کے بارے میں کہا کہ خواتین ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کرتی ہیں اور ان کو کوئی حقوق دینے والا نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں 44 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے عوامی نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے سیاسی جماعتوں کی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ مسٹر اور مولانا دونوں وصیت اور وراثت پر چل رہے ہیں اور ایک پرچی کے نام پر پارٹی کے چیئرمین بن جاتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے نوجوانوں کے لیے تعلیم کے راستوں کی بندش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے لیے تعلیم کے راستے مسدود کیے جا رہے ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے نظام میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔