تہران کا پانی بحران: شہری کیسے رہ سکیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
تہران کی پانچ بڑی ڈیموں میں پانی کی سطح انتہائی کم ہو چکی ہے۔ امیر کبیرا ڈیم اب صرف آٹھ فیصد بھرپور ہے جو شہر کو صرف چند دن کا پانی فراہم کرنے کی گنجائش چھوڑتا ہے۔ ملک بھر کی صورتحال بھی تشویشناک ہے: 19 بڑے ڈیم ایسے ہیں جو تقریباً خشک ہونے کے قریب ہیں۔
پانی کی بچت اور قلت کے پیشِ نظر، تہران میں واٹر ریشننگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ بعض علاقوں میں رات کے وقت پانی کی سپلائی منقطع کی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ان کٹوتیوں کو بے ضابطگی روکنے کا ایک طریقہ قرار دیا ہے۔ صدر مسعود پیزیشکین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارش نہ ہوئی تو شہر کو خالی کرنے کی صورتِ حال بھی ممکن ہے۔
شہریوں کو نہ صرف پینے کے پانی کے لیے مشکلات کا سامنا ہے، بلکہ شدید گرمی کی لہر اور بجلی کی بندش بھی ان کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہے۔ حکومت نے عوام سے پانی کی بچت پر زور دیا ہے: عوام کو باور کروایا جا رہا ہے کہ وہ نہانے کی مدت کم کریں اور دیگر غیر ضروری استعمال میں کمی لائیں۔ ریاستی سطح پر پبلک ہالی ڈے بھی نافذ کی گئی ہے تاکہ توانائی اور پانی کے استعمال کو کم کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران لمبے عرصے کی غیر ذمہ دار پانی انتظامیہ اور زمینی پانی کے غیر مستحکم استعمال کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے صورت حال کو مزید بگڑ دیا ہے: استحکام نہ رکھنے والے پانی کے نظام اور شدید خشک سالی نے پانی کے ذخائر کو خالی کرنے میں مدد دی ہے۔ پانی کے ضیاع کا ایک بڑا حصہ غیر مؤثر زمینی اور سطی پائپ لائنوں کی وجہ سے ہے۔
حکومتی اور شہری سطح پر بچت پر زور دیا جا رہا ہے: پانی کے استعمال میں کمی کے لیے عوامی بیداری مہم چل رہی ہے۔ ایک وقتی اقدام کے طور پر پانی کی فراہمی محدود کرنے اور rationing کی حکمتِ عملی اپنائی جا رہی ہے تاکہ موجودہ ذخائر کچھ عرصہ برقرار رہ سکیں۔ ماہرین کے مطابق طویل مدتیلیے پانی کے انتظام کو دوبارہ ترتیب دینا ضروری ہے: زیرِ زمین پانی کو دوبارہ چارج کرنا، aquifer ری اسٹور کرنا اور جدید تکنیکی حل اپنانا بہتر حکمتِ عملی ہو سکتی ہے۔
تہران میں پانی کا بحران نہ صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ ہے بلکہ شہری زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کر رہا ہے۔ اگر حکومتی اقدامات اور عوامی تعاون نہ ہوا تو پانی کی قلت دیرپا بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ شہریوں کو فی الحال بچت پر توجہ دینی پڑے گی اور مستقبل میں طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت بہتر انتظامیہ اور شفافیت کے اقدامات ضروری ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پشاورہائیکورٹ:سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل استعمال نہ کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:پشاور ہائیکورٹ نے سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روکنے کا حکم دیدیا۔
خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف ریلیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری مشینری کے استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ میں ہوئی۔
درخواست گزارکے مطابق صوبائی حکومت جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کا استعمال کرتی ہے، فریقین سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری ملازمین اور مشینری کا استعمال کرتے ہیں، احتجاج میں استعمال ہونے والی صوبائی حکومت کی مشینری اب بھی وفاق کے قبضے میں ہے۔
عدالت نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روکنے کا حکم دیدیا۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کا استعمال نہ کیا جائے۔
پشاور ہائیکورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے درخواست گزار کے مطابق سرکاری وسائل کا استعمال آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے خلاف ہے، سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال قومی خزانے کا ضیاع ہے۔
عدالت کا کہنا تھا ریاست سرکاری اور سیاسی تقریبات میں تفریق کرے، سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar