طویل ملاقات،وزیراعظم کی بلاول کوتحفظات دور کرنے کی یقین دہانی،ملکر چلنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کی سربراہی میں پی پی وفد کی ایک گھنٹہ طویل ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کا یقین دلایا ، دونوں جماعتوں نے پہلے کی طرح مل کر چلنے پراتفاق کرلیا ، وزیراعظم ہاوس میں ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کا وفد میڈیا سے گفتگو کئے بغیر روانہ ہوگیا۔
بڑوں کی اہم بیٹھک میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، ملک احمد خان،احد خان چیمہ ، نیئربخاری،پرویزاشرف، ندیم افضل چن اور شیری رحمان شامل ہوئے ۔
مکہ مکرمہ میں تاریخی ’’کنگ سلمان گیٹ‘‘ منصوبے کا اعلان
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور اتحادی جماعتوں کے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا،پنجاب حکومت کے حوالےسے پیپلزپارٹی کے تحفظات پر بات کی گئی۔
وزیر اعظم کی یقین دہانی کے بعد یہ بھی اتفاق کیا گیا کہ ایک دوسرے کی جماعت بارے بیان بازی نہ کی جائے۔
اس سے قبل پی پی وفد نے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی جس میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات اور اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے تحفظات پر بات کی گئی ۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ''فتنہ الخوارج''کے خلاف کامیاب آپریشن پر پاک فوج کو خراج تحسین
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پیپلزپارٹی اتحادی جماعت ہے،تعلقات کواحترام اورقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پی پی وفد نےغزہ امن معاہدے میں پاکستان کے کردار پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا ، ملاقات ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار،وزیردفاع خواجہ آصف ، وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال،وزیرقومی غذائی تحفظ رانا تنویرحسین،وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ شریک ہوئے۔
قومی انسدادِ پولیو مہم تیسرے روز بھی کامیابی سے جاری
ا ن ک علاوہ وفاقی وزیررانامبشراقبال،مشیرسیاسی اموررانا ثناءاللہ اوراسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمدخان نے بھی شرکت کی ۔ پی پی وفدمیں راجہ پرویزاشرف،شیری رحمٰن،نیئرحسین بخاری،ندیم افضل چن اورعلی قاسم گیلانی شامل تھے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی پی وفد
پڑھیں:
بلاول ہاؤس لاہور سے سیکیورٹی واپس لینے کی تردید، پیپلزپارٹی کا دعویٰ بے بنیاد قرار
پنجاب حکومت اور لاہور پولیس نے بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی واپس لینے کی تردید کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے ذرائع سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت پنجاب نے بلاول ہاؤس لاہور اور پی پی قیادت کی کی سیکورٹی واپس لے لی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے سکیورٹی لینے کی درخواست نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ حکومت پنجاب اب سیکیورٹی دے بھی تو ہم نہیں لیں گے۔
پیپلزپارٹی ذرائع نے کہا کہ حکومت پہلے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے خاندان سے بھی سکیورٹی واپس لے چکی ہے۔
پی پی رہنما اسلم گل نے کہا کہ ن لیگ چھوٹی حرکتوں پر اتر آئی ہے سیکورٹی واپس لینا کم ظرفی ہے، پیپلز پارٹی جدوجہد والی جماعت کو سیکیورٹی کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب لاہور پولیس کے ترجمان نے کہا کہ بلاول ہاؤس کی سیکورٹی واپس لینے کی خبر حقائق کے منافی ہے اور بلاول ہاؤس کی سیکورٹی مکمل اور معمول کے مطابق ہے۔
ترجمان لاہور پولیس نے کہا کہ چند اہلکار آرام کرنے کیلیے گئے تھے جن کی جگہ متبادل بجھوا دیے گئے ہیں، معمول کی تبدیلی کو سیکورٹی واپس لینے سے جوڑنا بے بنیاد ہے اور سیاسی رنگ دینا حقائق کے منافی ہے اور نہ ہی پنجاب حکومت کی طرف سے ایسی کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔
ترجمان لاہور پولیس ایس ایچ او تھانہ سندر بلاول ہاوس سیکورٹی کے جائزہ کے لیے موقع پر موجود ہے، بلاول ہاوس سمیت تمام اہم مقامات ترجیحی سیکورٹی لسٹ میں ہیں، سیکیورٹی موجود نہ ہونے کا تاثر دینا درست نہیں اور سیکیورٹی ہٹائے جانے کا تاثر دینا اہم مقام کو خطرے سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی واپس لینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی واپس لینے کی خبریں جھوٹ اور من گھڑت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا اور صحافیوں کو ایسی فیک خبریں چلانے سے گریز کرنا چاہیے، بلاول ہاؤس لاہور میں سیکیورٹی معمول کے مطابق موجود ہے۔