وزیراعظم کی بلاول کو پنجاب سے متعلق تحفظات دور کرنیکی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251017-08-7
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری کو حکومت پنجاب سے متعلق تحفظات دور کرنیکی یقین دہانی کرادی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے وفد کے ساتھ وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وفد نے غزہ امن معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے کردار پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہماری اتحادی جماعت ہے جس کے ساتھ تعلقات کو ہم احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں بلاول زرداری نے حکومت پنجاب سے متعلق تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے بلاول زرداری کو پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنیکی یقین دہانی کرائی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان چپقلش کی وجہ بننے والے معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق ہوا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلاول زرداری پیپلز پارٹی
پڑھیں:
بلاول ہاؤس لاہور سے سیکورٹی ہٹانے کا تنازعہ کیا ہے؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اتحادی تنازعات مزید گہرے ہو گئے ہیں، جہاں پنجاب حکومت پر بلاول ہاؤس بحریہ ٹاؤن لاہور سے پولیس سیکیورٹی واپس لینے کا الزام لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلاول ہاؤس سیکیورٹی تنازع: محافظ جیالوں کو اسلحہ لائسنس فراہم کیا جائے، رانا ثناءاللہ
ذرائع کے مطابق صوبائی حکام کی مشاورت کے بعد تمام پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا، جو پچھلے دو دنوں سے غائب ہیں۔ یہ اقدام اتحادیوں کے درمیان صوبائی حقوق، سیلاب امداد کی تقسیم اور پاور شیئرنگ جیسے مسائل پر جاری جھگڑوں کی وجہ سے سیاسی انتقام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
گیلانی خاندان کی سیکورٹی بھی واپس
اس سے قبل ملتان میں سابق وزیر اعظم اور موجودہ سینیٹ چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی رہائش گاہ سے اور ان کے بیٹوں سے بھی سیکیورٹی ہٹائی جا چکی ہے۔
پارٹی کے لاہور صدر اسلم گل نے اسے ن لیگ کی ’چھوٹی حرکت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی واپس لینا کم ظرفی ہے، جبکہ سینیئر رہنما اسلم گل نے طنزاً کہا کہ پیپلز پارٹی جدوجہد والی جماعت ہے، اسے سیکیورٹی کی ضرورت نہیں۔
لاہور کے جنرل سیکرٹری رانا جمیل منج، سینئر نائب صدر چوہدری ریاض اور ندیم ملک سمیت دیگر جیالوں نے بلاول ہاؤس کی بیرونی سیکورٹی خود سنبھال لی اور اعلان کیا کہ ہمیں پنجاب پولیس کی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، ہم خود دیکھ لیں گے۔
پنجاب حکومت کی تردید اور وضاحت
بلاول ہاؤس سے سیکیورٹی واپس لینے کے حوالے سے پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ان الزامات کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی معمول کے مطابق موجود ہے۔
دوسری جانب لاہور پولیس کے ترجمان نے بھی خبر کو حقائق کے منافی قرار دیا، وضاحت کی کہ چند اہلکار ریسٹ پر تھے جن کی جگہ متبادل تعینات کر دیے گئے ہیں، اور معمول کی تبدیلی کو سیاسی رنگ دینا بے بنیاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے ایسی کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔
اتحادیوں میں بڑھتی دوری
یہ تنازعہ وفاقی اور صوبائی سطح پر جاری اختلافات کی ایک کڑی ہے، جہاں پیپلز پارٹی کو لگتا ہے کہ ن لیگ اتحادی معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
حالیہ دنوں میں سیلابی امداد اور دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر جیسے فیصلوں پر مشاورت کی کمی نے کشیدگی بڑھا دی ہے۔
قیادت کی ملاقات اور ممکنہ نتائج
پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حال ہی میں کہا کہ ن لیگ معاہدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ گزشتہ رات وزیر اعظم شہباز شریف نے آصف زرداری سے ایک اہم ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں:رائیونڈ: بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی کا معاملہ، جیالوں نے جوابی حکمت عملی طے کرلی
ذرائع کے مطابق صدر زرداری نے پیپلز پارٹی کی شکایات اور تحفظات وزیرِ اعظم کے سامنے رکھے، جن میں خاص طور پر پنجاب حکومت کے رویے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور پنجاب حکومت کے بارے میں قیادت سے بات کرنے کا وعدہ کیا۔
اس سے پہلے صدر آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو ثالثی کے لیے بھیجا تھا اور کہا تھا کہ اس معاملے کو دیکھا جائے۔
پیپلز پارٹی پنجاب اور وفاق نے حالیہ جاری مسلم لیگ (ن) سے کشیدگی کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ وفاق اور پنجاب میں اپوزیشن میں جا سکتی ہے۔
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاسپیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ نے کہا کہ 18 اکتوبر کو پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں یہ تمام صورتحال قیادت کے سامنے رکھی جائے گی کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو کس طرح تنگ کیا جا رہا ہے۔
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں اہم فیصلے کیے جائیں گے اور اگر تنازعات حل نہ ہوئے تو پارلیمانی کارروائیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو بلاول ہاؤس پیپلز پارٹی حسن مرتضیٰ صدر زرداری وزیراعظم