پنجاب میں پاور شیئرنگ، بلدیاتی قانون سازی پر ڈیڈلاک: پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی ملاقات بے نتیجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
پنجاب میں پاور شیئرنگ، بلدیاتی قانون سازی پر ڈیڈلاک: پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی ملاقات بے نتیجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سیاسی روابط میں تنا برقرار ہے، پنجاب میں پاور شیئرنگ اور بلدیاتی قانون سازی کے معاملات پر اختلافات بدستور حل نہ ہو سکے۔اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزارتِ خارجہ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی، تاہم ذرائع کے مطابق یہ ملاقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب سے متعلق اپنے تحفظات کھل کر سامنے رکھے اور شکوہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون سازی پر پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ملاقات میں پیپلز پارٹی نے ن لیگ کی جانب سے اتحادی مشاورت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور پنجاب پاور شیئرنگ فارمولہ پس پشت ڈالنے پربھی تحفظات کا اظہار کیا۔پیپلز پارٹی کے مطابق اس فارمولے پر پیش رفت نہ ہونے کے باعث معاملات ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پیپلز پارٹی کے تحفظات قیادت کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
قبل ازیں، وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات ہوئی، جس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کا مقف واضح اور دو ٹوک انداز میں پیش کیا۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو بتایا کہ وفاق اور پنجاب دونوں سطحوں پر پیپلز پارٹی کو اتحادی جماعت کے طور پر وہ اہمیت نہیں دی جا رہی جس کی وہ حقدار ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت کے ساتھ تعاون کے باوجود پارٹی کو فیصلوں میں شامل نہیں کیا جاتا، جبکہ وفاق اور پنجاب میں قانون سازی کے عمل پر بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ چلنا چاہتی ہے مگر موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ مریم نواز کی تعریف کے بدلے پیپلزپارٹی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران پنجاب سے متعلق معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس پر وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ حکومت کا موقف تھا کہ پیپلز پارٹی کی بیشتر شکایات مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت سے متعلق ہیں جنہیں قیادت کی سطح پر حل کیا جا سکتا ہے جبکہ پی پی کا مقف ہے کہ وفاق، پنجاب میں قانون سازی پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بیان بازی سے گریز اور رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا، جبکہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا کہ حکومت سے جاری مذاکرات کے مستقبل کا حتمی فیصلہ پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں پی پی کے وفد میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سینیٹر شیری رحمان ، نیر بخاری، ندیم افضل چن، جبکہ ن لیگ کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ اور دیگر موجود تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کیلئے کس کس نے کوالیفائی کیا؟ 20 ٹیموں کی لائن اپ مکمل ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کیلئے کس کس نے کوالیفائی کیا؟ 20 ٹیموں کی لائن اپ مکمل سپریم کورٹ بار انتخابات: عاصمہ جہانگیر گروپ نے میدان مار لیا،ہارون الرشید صدر منتخب پاکستان امن و استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا: جنرل ساحر شمشاد تاجروں، علما، سول سوسائٹی نے مذہبی جماعت کی جمعہ کو ہڑتال کی کال مسترد کردی جلا ئوگھیرئوا اور امن تباہ کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے: عطا تارڑ معرکہ حق میں مثر ثابت ہونے پر انڈونیشیا نے بھی چین سے جے-10 لڑاکا طیارے خریدنیکا فیصلہ کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاور شیئرنگ پیپلز پارٹی ن لیگ کی
پڑھیں:
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں حالیہ اختلافات کے خاتمے پر پیشرفت
—فائل فوٹوپاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں حالیہ اختلافات کے خاتمے پر پیشرفت ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات آج شام طے ہے۔
شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
مسلم لیگ ن اور وفاقی حکومت کے وفد نے صدر آصف علی زرداری سے نواب شاہ میں ملاقات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پنجاب اور وفاقی حکومت کے حوالے سے تحفظات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی بیان بازی روکنے پر تیار ہوگئے تھے۔
پنجاب حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے مسلم لیگ ن اور وفاقی حکومت کے وفد نے صدر آصف علی زرداری سے نواب شاہ میں ملاقات کی تھی۔
حکومتی وفد اور صدر مملکت کی ملاقات میں اتفاق ہوا تھا کہ کسی بھی بڑے ایشو پر بات کرنے سے پہلے ایک دوسرے کا مؤقف سُنا جائے گا۔