لاہور میں پاکستان کے سب سے بڑے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
لاہور:
ایگزیکٹیو کمیٹی نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) بابوصابو میں پاکستان کے سب سے بڑے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبے کی منظوری دے دی۔
ترجمان واسا نے بتایا کہ بابو صابو ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قیام کی باضابطہ منظوری ایکنک نے دے دی ہے، یہ منصوبہ یومیہ 88 ملین گیلن گندے پانی کی ٹریٹمنٹ کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ بابو صابو ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پاکستان کا سب سے بڑا ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ ہوگا، منصوبے کو فرینچ ڈیولپمنٹ ایجنسی اے ایف ڈی کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔
ترجمان واسا نے بتایا کہ یہ منصوبہ ایکٹیویٹڈ سلج ٹریٹمنٹ پر مبنی جدید ترین ٹیکنالوجی کے تحت مکمل کیا جائے گا، بابو صابو کے مقام پر یہ پلانٹ تقریباً 52 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں کینٹ ڈرین، ملتان روڈ اور گلشن راوی کے علاقوں کا سیوریج پانی صاف کیا جائے گا، اس منصوبے کی تکمیل کے ساتھ ہی لاہور شہر کی ماحولیاتی پائیداری میں نمایاں بہتری آئے گی۔
ترجمان واسا نے کہا کہ منصوبے کے لیے زمین حاصل کی جا چکی تھی، جو اس وقت لاہور کے اسٹریٹیجک ماحولیاتی تحفظ کے منصوبے کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
واسا لاہور نے اس منصوبے کو ماحولیاتی تحفظ، صاف پانی کے استعمال اور دریائے راوی کی بحالی کی جانب ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔
ایم ڈی واسا لاہور غفران احمد کے مطابق یہ منصوبہ دریائے راوی کے تحفظ اور زیر زمین پانی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا جائے گا
پڑھیں:
محکمہ ریلوے میں اندھیر نگری چوپٹ راج، بغیر منظوری 50 رہائشی کوارٹر الاٹ کر دیے گئے
لاہور:محکمہ ریلوے میں بغیر منظوری 50 رہائشی کوارٹر الاٹ کر دیے گئے، ڈویزنل سپرنٹنڈنٹ ورکشاپ ریلوے لاہور ڈویژن نے چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے کو مراسلہ بھجوا دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے پاکستان ریلویز کے مراسلہ کے مطابق پاکستان ریلویز کی لاہور میں قائم پُرکشش مقامات پر 58 رہائشی کوارٹرز کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے ہیڈ کوارٹر سے ان کی اپروول بھی نہیں لی گئی۔
غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے درجنوں شکایات موصول ہوئیں جب ان شکایات پر تفصیلی سروے کروایا گیا تو معلوم ہوا کہ 58 کوارٹرز کی الاٹمنٹ بوگس ہوئی ہے اور ان الاٹمنٹ لیٹروں پر متعلقہ افسران کے دستخط بھی موجود نہیں ہیں، یہ کوارٹرز پاکستان ریلویز کے مختلف شعبوں سے وابستہ افسران و ملازمین کو الاٹ کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کوارٹرز کی الاٹمنٹ کے عوض کچھ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی جانب سے کروڑوں روپے کمائے گئے ہیں۔
اس حوالے سے بھی ڈی ایس ورکشاپ مغلپورہ کے پاس شواہد بھی ہیں اور انہی شواہد کی روشنی میں انہوں نے چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے سے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مدد مانگی ہے کہ بتایا جائے کہ غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی جائے اور جہنوں نے غیرقانونی الاٹمنٹ کروا کر ان کوارٹرز میں رہائش اختیار کر رکھی ہے ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ان کوارٹر کی الاٹمنٹ کے عوض جن افسران اور ملازمین نے کروڑوں روپے لیے ہیں وہ رقم کون واپس لیکر ان الاٹمنٹ کروانے والوں کو دے گا۔