لاہور میں سڑکوں کی کھدائی، سیوریج لائنوں کی تعمیر سے اسموگ میں اضافے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
لاہور کے مختلف علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں نے جہاں شہری سہولیات میں بہتری کی امیدیں پیدا کی ہیں، وہیں سڑکوں کی کھدائی، سیوریج لائنوں کی تعمیر اور ناقص حفاظتی انتظامات کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ان منصوبوں کے دوران اڑتی دھول، مٹی اور جمع سیوریج کا پانی نہ صرف شہری زندگی کو متاثر کر رہا ہے بلکہ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق یہ صورتحال اسموگ میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
قائداعظم انٹرچینج سے واہگہ بارڈر تک جی ٹی روڈ کی دونوں اطراف سیوریج لائن کی تنصیب کا کام کئی مہینوں سے جاری ہے۔ مقامی آبادی اس منصوبے کو علاقے کے دیرینہ مسائل کے حل کے طور پر دیکھ رہی ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران احتیاطی اقدامات نہ ہونے سے دھول مٹی کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
مقامی رہائشی علی حمزہ، عبدالمجید اور ذوالفقار علی کے مطابق جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ کھدائی اور ملبے کے ڈھیر کی وجہ سے روزمرہ زندگی متاثر ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ’’ہم حکومت کے اس منصوبے کے حق میں ہیں لیکن اڑتی گردوغبار اور بدبودار پانی سے بیماریاں پھیل رہی ہیں، خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو سانس کے امراض کا سامنا ہے۔‘‘
ایک اور شہری غلام عباس نے تجویز دی کہ تعمیراتی علاقوں میں باقاعدگی سے پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے تاکہ گردوغبار کم ہو، اور جب تک سیوریج کی نئی لائن مکمل نہیں ہوتی، پرانے نکاسی کے نظام کو متبادل طور پر فعال رکھا جائے تاکہ پانی جمع نہ ہو۔
صرف جی ٹی روڈ ہی نہیں، بلکہ سمن آباد، شاہدرہ، اقبال ٹاؤن اور جوہر ٹاؤن جیسے دیگر علاقوں میں بھی ترقیاتی کام جاری ہیں۔ بیشتر مقامات پر ٹھیکیداروں کی جانب سے محکمہ تحفظ ماحولیات کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ نہ کسی جگہ حفاظتی گرین کپڑا لگایا گیا ہے اور نہ ہی ای پی اے کلیئرنس کے بورڈ آویزاں ہیں۔
ادارہ تحفظ ماحولیات کے مطابق ایسے منصوبوں پر ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، تاہم شہر میں بیک وقت درجنوں مقامات پر جاری کام کے باعث نگرانی ایک چیلنج بن چکی ہے۔
دوسری جانب، اسموگ نگرانی اور پیشگوئی کے نظام کے مطابق اتوار کے روز لاہور کا فضائی معیار حساس افراد کے لیے غیر صحت بخش ریکارڈ کیا گیا۔ صبح کے اوقات میں ایئرکوالٹی انڈکس 175 تک پہنچ گیا جبکہ دن بھر کی اوسط سطح 155 رہی۔
ماہرین کے مطابق کم ہوا کی رفتار (1 تا 8 کلومیٹر فی گھنٹہ)، فضائی نمی میں اضافہ اور بارش نہ ہونے کے باعث آلودگی کے بکھراؤ میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ رات کے اوقات میں درجہ حرارت میں کمی، ٹریفک کے بڑھنے اور ایندھن کے زیادہ استعمال نے آلودگی میں مزید اضافہ کیا۔
حکومتی ادارے اور ضلعی انتظامیہ فضائی معیار کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ سینئیر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’’حکومت قانون بنا سکتی ہے لیکن اس پر عملدرآمد میں حکومت کی معاونت معاشرے کے ہر فرد کا فرض ہے۔ صاف فضا اور صحت مند ماحول صرف سرکاری کوششوں سے نہیں بلکہ عوامی شمولیت سے ممکن ہے۔‘‘
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ترقیاتی منصوبوں میں ماحولیاتی حفاظتی اقدامات کو لازمی قرار نہ دیا گیا تو آئندہ ہفتوں میں لاہور کا فضائی معیار مزید خراب ہوسکتا ہے، خاص طور پر سردیوں کے آغاز کے ساتھ جب سموگ کی شدت بڑھنے لگتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
لاہور کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے‘ تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اکتوبر ۔2025 ) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ٹی ایل پی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر کے تعلیمی اداروں کو وقت سے پہلے بند کردیا گیا ہے جبکہ دوپہر کے بعد شہرکی مرکزی شاہراﺅں کو بھی بند کیئے جانے کی اطلاعات ہیں تاہم سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا.(جاری ہے)
اطلاعات کے مطابق جی ٹی روڈ پر مریدکے کے قریب ٹی ایل پی کے مرکزی قافلے کو منتشرکیئے جانے کے بعد تنظیم کے کارکناں کو ملتان روڈ پر واقع ٹی ایل پی کے مرکزمیں جمع ہونے کی ہدایات جاری کی گئیں تھیں صوبائی حکومت کی جانب سے شہر میں دفعہ 144نافذ ہے اور پارٹی کے مرکزکے گرد ونواح میں کئی کلومیٹرتک کا علاقہ جمعہ کے روز سے سیل ہے . نجی ٹی وی کے مطابق سکیم موڑکے قریب ٹی ایل پی کے مرکزکے گرد ونواح میں قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے تازہ دم دستے پہنچ گئے ہیں اسی طرح شہر کے اہم علاقوں‘عمارات اور تنصیبات کی سیکورٹی کے لیے بھی پولیس اور رینجرزکے بھاری نفری تعینات ہے ‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کل تک شہر کے متعدد علاقوں کو مکمل طور پر کھول دیا جائے گا . رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملتان روڈ ٹھوکر سے لے کر یتیم خانہ چوک تک بند ہے تاہم درمیان میں کئی علاقوں میں شہریوں کی نقل وحرکت کے لیے راستے کھلے ہیں تاہم ان راستوں میں ٹریفک کا شدید دباﺅ ہونے کی وجہ سے چند کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے میں بھی گھٹنوں کا وقت لگ رہا ہے . رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے ساتھ حکومت کے مذکرات بھی جاری ہیں ‘ٹی ایل پی کی لیڈرشپ ہلاک ہونے کارکنان کی نمازجنازہ سبزہ زارکرکٹ اسٹیڈیم یا ملتان روڈ پر اپنے مرکزمیں اداکرنا چاہتی ہے تاہم حکومت کا موقف ہے کہ قانون کے مطابق ہلاک ہونے والے کارکنان کی لاشیں صرف ان کے لواحقین کے حوالے کی جائیں گی اور نمازہ جناز ہ کا انعقاد بھی قانون نافذکرنے والے اداروں کی نگرانی میں ان کے آبائی علاقوں میں کیا جائے . بتایا جارہا ہے کہ ٹی ایل پی کے کارکنان منتشرہیں اور مرکزی قافلے میں آخری وقت پر محض چند درجن کارکن ہی موجود تھے جبکہ باقی مریدکے شہر اور گردونواح کی آبادیوں کی جانب فرارہوگئے‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور سمیت اہم شہروں میں قانون نافذکرنے والے اداروں کی اضافی نفری جمعہ کے روز تک تعینات رہنے کا امکان ہے اور آئندہ ہفتے کے آغازپر زندگی معمول پر آجائے گی ‘لاہور اسلام آباد موٹروے ‘سیالکوٹ اور ملتان موٹروے گزشتہ روز ایک دن کے لیے کھولے جانے کے بعد دوبارہ بند کردیا گیا ہے لاہور کے جی پی او چوک‘ٹھوکر‘چونگی امرسدھو ‘شاہدرہ سمیت کئی علاقوں میں ٹی ایل پی کا احتجاج جاری ہے.