جڑواں شہروں میں پلاسٹک آلودگی انسانی صحت کے لئے بڑا چیلنج بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد اور راولپنڈی میں پلاسٹک سے تیار کردہ اشیا شاپنگ بیگز پلاسٹک کھانے پینے کے استعمال ہونے والے برتن اور ڈبے انسانی صحت کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تغیرات اور انسانی صحت کے لئے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔
تفیصلات کے مطابق پلاسٹک سے ماحولیاتی تغیرات اور انسانی صحت کےلئے دیگر شہروں کی طرح جڑواں شہر بھی ماحولیاتی تغیرات کی لپیٹ میں ہے۔ راولپنڈی کے گنجان ترین علاقے لیاقت باغ کے قریب کوڑا کرکٹ کو ڈمپ کرنے کے لیے پارک کے ایک بڑے حصہ کو کوڑا دان بنادیا گیا اس کے قریب پریس کلب راولپنڈی آر ڈی اے پی ایچ اے اور دیگر سرکاری دفاتر موجود ہیں جو کہ اس بڑے کوڑا دان کو شہر سے باہر منتقل کرنے میں ناکام دیکھائی دیتے ہیں۔
اسلام آباد کی سب سے بڑی سبزی منڈی کے پاس بھی کوڑے کے لئے ڈمپنگ ایریا بنایا گیا جو ماحول کو خراب کررہا ہے۔ ماحولیاتی تغیرات اور صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی پائیداری کی کوششوں کے تحفظ کے لئے اس اہم مسئلے کو فوری طور پر حل کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر نوید نے پلاسٹک کی آلودگی کے انسانی صحت پر منفی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک کی آلودگی کے اثرات آبی حیات کو خطرے میں ڈالنے سے لے کر نکاسی آب کے نظام میں رکاوٹ اور صحت کے مسائل تک پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی کے باوجود گھریلو اشیاء سے لے کر فوڈ پیکیجنگ تک روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کا استعمال جاری ہے۔
ڈرماٹولوجسٹ شاھد بلوچ نے پلا سٹک سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان خطرات میں پلاسٹک کے گرم ہونے پر زہریلے کیمیکلز کا اخراج بھی شامل ہے، جو پھیپھڑوں کی بیماریوں اور کینسر کا باعث ہے۔
ماحولیاتی اور صحت کے ماہرین نے پلاسٹک کے پھیلاؤ کے سنگین صحت کے نتائج پر متفقہ طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ڈائریکٹر کلائمٹ ایکشن اینڈ سسٹین ایبیلیٹی ڈبلیو ایف ڈبلیو ایف پاکستان نظیفہ بٹ نے ویسٹ مینجمنٹ سسٹم اینڈ کنڈیشن کے بارے کہ اکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا صاف ستھرا پنجاب کا سلوگن بہت اچھا ہے۔ وفاق کو صاف ستھرا پاکستان لانچ کرنا چاہیے۔ پلاسٹک کی پیداوار کو کم کرنے اور پلاسٹک کے فضلے کو جمع، الگ کرنے اور ری سائیکلنگ پر توجہ دینے اورپلاسٹک کے لیے علاقائی سرکلر اکانومی فریم ورک کی طرف منتقلی کے لیے پالیسیاں اور حکمت عملی مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان میں پچاس فیصد فضلہ کلیکٹ نہیں ہوتا اور وہ کہیں نہ کہیں ڈمپ ہوتا ہے۔ پاکستان 3.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماحولیاتی تغیرات انسانی صحت کے میں پلاسٹک پلاسٹک کے کے لئے
پڑھیں:
ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کا اسلام آباد میں17نومبرسے دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاون کا اعلان
ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کا اسلام آباد میں17نومبرسے دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاون کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 5 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (پاک ای پی اے)اسلام آباد نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17 نومبرسے وفاقی دارالحکومت میں تمام اقسام کی دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاون شروع کرے گی۔وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے ترجمان محمد سلیم شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اقدام اسموگ کے موسم سے قبل فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔اس مہم کے دوران شہر کے مختلف مقامات پر گاڑیوں کی اچانک چیکنگ اور موقع پر ہی اخراجِ دھواں کی جانچ کی جائے گی جو گاڑیاں مقررہ حد سے زیادہ دھواں خارج کرتی پائی گئیں، ان پر جرمانہ یا ضبطگی کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسموگ کا موسم قریب ہے جو عوامی صحت اور ماحول دونوں کے لیے سنگین خطرات لاتا ہے۔ اپنے آپ کو، اپنے خاندان کو اور اپنے ماحول کو فضائی آلودگی اور اسموگ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ترجمان نے کہا کہ اسموگ گاڑیوں کے دھوئیں، صنعتی اخراج، اور کوڑا کرکٹ یا فصلوں کی باقیات جلانے کے باعث پیدا ہوتی ہے، جو بچوں، بوڑھوں اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔یہ ماحولیاتی بگاڑ، کمزور فضائی معیار، فصلوں کو نقصان، اور حدِ نگاہ میں کمی جیسے مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ “اسلام آباد کو صاف اور سرسبز بنانے کے لیے عوام کا تعاون نہایت ضروری ہے۔حکومت کے اقدامات اسی وقت کامیاب ہو سکتے ہیں جب عوام ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، عوامی ٹرانسپورٹ استعمال کریں، گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بھال کریں تاکہ دھواں کم سے کم خارج ہو، اور کھلی جگہوں پر کوڑا یا پتے جلانے سے اجتناب کریں۔انہوں نے تمام گاڑی مالکان سے کہا کہ وہ 17 نومبر سے قبل اپنی گاڑیوں کا دھواں ٹیسٹ کروائیں اور پاک ای پی اے کے مقرر کردہ مراکز سے کلیئرنس اسٹیکر حاصل کریں تاکہ جرمانے سے بچ سکیں۔محمد سلیم شیخ نے خبردار کیا کہ “جو گاڑیاں دورانِ چیکنگ اخراج کے مقررہ معیار پر پورا نہیں اتریں گی، ان پر جرمانہ کیا جائے گا جبکہ حد سے زیادہ دھواں خارج کرنے والی گاڑیاں موقع پر ہی بند یا ضبط کی جا سکتی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکوئی بھی اگر پاکستان مخالف بولے گا، ہم اس کو نہیں مانتے، حنیف عباسی کوئی بھی اگر پاکستان مخالف بولے گا، ہم اس کو نہیں مانتے، حنیف عباسی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا تو حکمرانوں کا نان نفقہ بند کردینگے، حافظ نعیم الرحمان خیبرپختونخوا، صوبائی حلقوں میں انتخابی نتائج کی چھان بین کا فیصلہ جڑواں شہروں کی باونڈری پر کشمیریوں کی خصوصی چیکنک کی باتیں گمراہ کن ہیں،ترجمان اسلام آباد پولیس وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں3گھنٹے طویل اجلاس اسرائیل نے انخلا کی ابتدائی لائن پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، صدر ٹرمپCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم