پاکستان کا کوئی طیارہ نہیں گرا، 7 بھارتی طیارے گرانے کی تصدیق صدر ٹرمپ نے بھی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے غیر ملکی جریدے بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ معرکہ حق میں ہندوستان پاکستان کا کوئی بھی طیارہ نہیں گرا سکا جبکہ ایک ہفتہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 7 بھارتی طیارے مار گرائے جانے کی تصدیق کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں امن کی کوششیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی طلبا سے گفتگو
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ معرکہ حق میں پاکستان کے چینی ساختہ J-10C نے رافیل سمیت متعدد بھارتی فضائیہ کے طیارے مار گرائے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے معرکہ حق میں پاکستانی ہتھیاروں بشمول پاکستانی افواج میں شامل چینی پلیٹ فارمز کی مؤثر کارکردگی کی توثیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری فوجی ترقیاتی حکمت عملی ہمیشہ مؤثر اور کارگر پلیٹ فارمز اور اندرونی پاکستانی ٹیکنالوجی کو شامل کرنا رہی ہے۔ ہم ہر قسم کی ٹیکنالوجی چاہے وہ خود ساختہ ہو یا مشرقی اور مغربی ہو کےحصول کے لیے تیار رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی پر وزیر اطلاعات اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی سیاسی قیادت کو بریفنگ
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں۔ پاکستان نے کبھی بھی اعداد و شمار اور حقائق سے کھیلنے یا چھپانے کی کوشش نہیں کی۔ اگست میں پاکستان نے Z-10ME حملہ آور ہیلی کاپٹر کو بھی اپنے ہتھیاروں میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چینی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ امریکی ساختہ ایف 16 طیاروں کا استعمال بھی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
7 بھارتی طیارے بلومبرگ ڈی جی آئی ایس پی آر صدر ٹرمپ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 7 بھارتی طیارے بلومبرگ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری ڈی جی آئی ایس پی آر
پڑھیں:
افغان وزیرخارجہ کے دورہ سے تصدیق ہورہی بھارت دہشت گردی کیلئے طالبان کا معاون
لاہور (تجزیہ: فیصل ادریس بٹ) افغان وزیر خارجہ ملا امیر متقی کے دورہ بھارت سے اس امر کی تصدیق ہو رہی ہے را اور بھارتی حکومت انسانی امداد کی آڑ میں پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کیلئے طالبان کو مالی معاونت کر رہے ہیں۔ خاص طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور بھارتی آرمی چیف و ائیر چیف کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات کا سلسلہ شروع کر کے خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے تو افغان وزیر خارجہ ملا امیر متقی کا دورہ بھارت معنی خیز ہے۔ بھارت کی جانب سے تاحال افغانستان کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے، اس کے باوجود ملا امیر متقی نے بیرونی دورے کیلئے بھارت کا انتخاب کیوں کیا؟ دوسری جانب پہلگام حملے کے بعد افغان طالبان کے عسکری رہنما ابراہیم صدر نے بھارت کا خفیہ دورہ بھی کیا تھا، ابراہیم صدر ملا ہیبت کے قریب سمجھا جاتا ہے اور ان کی رائے کو سیاسی و دفاعی اعتبار سے اہمیت دی جاتی ہے جبکہ پندرہ مئی کو بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے افغان وزیر خارجہ سے بھی بذریعہ فون بات چیت کی۔ نئی دہلی کا دورہ کرنے سے قبل امیر متقی کو اقوام متحدہ سے سفری پابندیوں کی وجہ سے اجازت بھی لینا پڑی، اگر ہم دنیا میں تین ممالک بھارت، افغانستان اور اسرائیل کی پالیسیوں کا جائزہ لیں تو یہ تینوں ممالک پاکستان کے خلاف ایک پیج پر دکھائی دیتے ہیں۔ بھارت پاکستان کو دھمکیاں دیتا ہے اور عملی طور پر طالبان اور بی ایل اے کو مالی طور پر مستحکم کرتا ہے جبکہ اسرائیل کا بھی اس میں تعاون شامل نظر آتا ہے اگرچہ پاکستان بھارت کو منہ توڑ جواب دے چکا ہے اور آ ئندہ بھی دیتا رہے گا لیکن اب افغان عوام کو بھی اس امر کا احساس کرنا ہوگا کہ افغان حکومت اگر ہندو نظریے کی حامل بھارتی حکومت کیساتھ تعلقات کو فروغ دے رہی ہے تو پاکستان کا را اور طالبان کے گٹھ جوڑ کا الزام حقیقت پر مبنی ہے۔ افغان اپنے برادر ملک پاکستان کی بجائے بھارت سے قربتیں بڑھانے کی افغان طالبان کی پالیسیوں پر غور کریں جبکہ عالمی سطح پر بھی اس امر کا ادراک ہونا چاہیے کہ افغانستان اور بھارت کا گٹھ جوڑ خطے میں امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہو گا۔ پاکستان تو ان مسائل سے نمٹنے کا ہنر جانتا ہے اور عنقریب ہم دہشتگردی کے جن کو قابو کر کے بھارت کو شکست سے دوچار کر ہی دیں گے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ عالمی طاقتیں بھی اس گٹھ جوڑ کے خلاف کارروائی کریں، افغان وزیر خارجہ کا دورہ بھارت خطے میں پاکستان اور چین کے اثرورسوخ کو کم کرنے کی سازش ہے تو پاکستان اور چین کو بھی اس حوالے سے اب اپنی پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا جو یقینی طور پر کی جائے گی، ایک طرف تو پاکستان، چین، روس اور ایران مشترکہ طور پر افغان طالبان پر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ پالیسی اختیار کر رہے ہیں جو پاکستان کی سفارتی فتح کے مترادف ہے تو دوسری جانب بھارت اور افغانستان نئی سازشیں تیار کر رہے ہیں جنہیں روکنا اب ضروری ہوگیا ہے اگر امریکہ بگرام ائیر بیس کی واپسی چاہتا ہے اور امیر متقی اس حوالے سے بھارت کے ساتھ مشاورت کرنا چاہتے ہیں تو امریکہ کو بھی دیکھنا ہوگا کہ بھارت امریکہ کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ کیوں ڈال رہے، نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف نما غضب کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس وجہ سے بھارت کی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے لیکن بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کیلئے نریندر مودی پاکستان مخالف نعرے لگا کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے بھارتی عوام بھی سب جان چکی ہے اور اب نریندر مودی کی سازشیں کامیاب ہونے والی نہیں ہیں۔ افغان بھارت گٹھ جوڑ کا توڑ بھی تیار ہے اور ملک دشمن قوتوں کو سرپرائز ملے گا کیونکہ پاکستان کی فوج اور عوام متحد ہیں۔