غزہ: تمام اسرائیلی یرغمالی رہا، فلسطینیوں کو انسانی امداد کی ترسیل شروع
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اکتوبر 2025ء) اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ سے تمام زندہ یرغمالیوں کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔ امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اب بڑی مقدار میں انسانی امداد علاقے میں پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ بے پناہ تکالیف سہنے کے بعد بالآخر اب یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آ گئی ہے جو کہ باعث اطمینان ہے۔
اب غزہ میں دوران قید ہلاک ہو جانے والے تمام یرغمالیوں کی باقیات بھی جلد از جلد واپسی ہونی چاہئیں۔ تنازع کے تمام فریقین اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور جنگ بندی کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ اس بھیانک صورتحال کا خاتمہ ہو سکے۔ Tweet URLامریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ امن معاہدے پر اتفاق رائے کے بعد حماس نے آج تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ اسرائیل کی جیلوں میں قید سیکڑوں فلسطینیوں کی رہائی بھی عمل میں آئی ہے۔
(جاری ہے)
انسانی امداد میں بڑا اضافہامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیلی حکام کی جانب سے ایک لاکھ 90 ہزار ٹن خوراک، پناہ کے سامان اور ادویات کو غزہ میں لانے کی منظوری مل گئی ہے جو پہلے سے طے شدہ مقدار کے مقابلے میں 20 ہزار ٹن زیادہ ہے۔
مارچ کے بعد پہلی مرتبہ کھانا بنانے کے لیے استعمال ہونے والی گیس کو بھی غزہ میں لانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
گزشتہ روز پناہ گزینوں کے لیے مزید خیمے، منجمد گوشت، تازہ پھل، آٹا اور ادویات بھی غزہ میں لائی گئیں۔ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے عائد پابندیوں میں نرمی کے باعث اب اس کے امدادی کارکن اور شراکت دار بہت سے علاقوں میں زیادہ آسانی سے نقل و حرکت کر سکتے ہیں جو کہ خوش آئند پیش رفت ہے۔ اس طرح امدادی ٹیموں کے لیے طبی اور ہنگامی امداد کا سامان ان علاقوں میں پیشگی پہنچانا ممکن ہو گیا ہے جہاں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں، راستوں پر دھماکہ خیز مواد کی ممکنہ موجودگی سے لاحق خطرات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔'اوچا' نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے میں ابتدائی 60 ایام کے لیے غزہ میں متعدد امدادی اقدامات کا اعلان کیا ہے جو درج ذیل ہیں۔
غذائی امداد: 21 لاکھ افراد کے لیے راشن اور تیار کھانے کی فراہمی، چرواہوں اور ماہی گیروں کے روزگار کی بحالی اور دو لاکھ خاندانوں کے لیے نقد امداد۔
غذائیت کے پروگرام: بچوں، نوعمر افراد اور حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین جیسے کمزور طبقات کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی اور ان کے طبی معائنوں میں توسیع۔
طبی خدمات کی بحالی: صحت کی خدمات، ضروری ادویات، بیماریوں کی نگرانی، ہنگامی طبی حالات اور زچہ کی دیکھ بھال، ذہنی صحت اور بحالی کے پروگراموں میں اضافہ۔
پانی اور صفائی کے منصوبے: 14 لاکھ افراد کے لیے واٹر گرڈز، سیوریج اور فضلہ ٹھکانے لگانے کے نظام کی بحالی اور حفظان صحت کے سامان کی تقسیم۔
پناہ گاہ کے سامن کی فراہمی: موسم سرما سے قبل بے گھر اور کمزور خاندانوں کے لیے خیموں، ترپالوں اور دیگر سامان کی ترجیحی بنیاد پر فراہمی۔
تعلیم کی بحالی: سات لاکھ بچوں کے لیے عارضی تعلیمی مراکز کی بحالی، تعلیمی مواد کی فراہمی اور مختلف سرگرمیوں کا اہتمام۔
جنگ کے نفسیاتی اثراتدو سال کی انتہائی پرتشدد صورتحال اور متواتر اسرائیلی بمباری نے غزہ میں بے شمار خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے جن کے پاس اب رہنے کا کوئی ٹھکانہ نہیں۔ تشدد نے غزہ بھر میں جسمانی اور نفسیاتی دونوں طرح کی شدید ضروریات بھی بڑھا دی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ غزہ میں موجود تمام دس لاکھ بچے ذہنی صحت کی بحالی اور نفسیاتی مدد کے محتاج ہیں۔
جنگ نے بچوں کے احساس تحفظ، ان کی نشوونما اور مجموعی فلاح و بہبود کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بہت سے بچے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور ان میں تنہا رہنے، ڈراؤنے خواب آنے اور سوتے میں پیشاب کرنے جیسی علامات عام ہیں۔بچوں کی نفسیاتی بحالی اور انہیں خوف پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے یونیسف ایک خصوصی پروگرام میں مدد دے رہا ہے جس میں تربیت یافتہ افراد بچوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ وہ ذہنی دباؤ کم کرنے اور تکلیف دہ خیالات اور یادوں سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔
اس پروگرام میں انہیں تصوراتی 'سیفٹی بٹن' سے کام لینے کا طریقہ بھی بتایا جا رہا ہے جسے وہ اس وقت دبانے کا تصور کرتے ہیں جب وہ خود کو کسی صورتحال کے باعث شدید دباؤ میں محسوس کریں۔یونیسف کے مطابق، رواں سال اس پروگرام میں شریک 80 فیصد بچوں میں صدمے کے اثرات میں واضح کمی دیکھی گئی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بتایا ہے کہ بحالی اور کی فراہمی کی بحالی گئی ہے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس نے دو سال بعد لاپتا اسرائیلی شہری درور اُور کی لاش واپس کر دی، جو غزہ کے وسطی علاقے نصیرات میں ملبے تلے ملی تھی۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی حکام نے بتایا کہ لاش کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ابو کبیر فورینزک انسٹی ٹیوٹ تل ابیب میں کی گئی، جس سے تصدیق ہوئی کہ یہ 48 سالہ درور اُور ہی ہیں۔
درور اُور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے جنگجو کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے اور ان کی لاش غزہ لے جائی گئی تھی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق درور کی اہلیہ یونت بھی اسی حملے میں جان کی بازی ہار گئی تھی جبکہ ان کے دو بچے اغوا کر لیے گئے تھے، جنہیں 25 نومبر 2023 کو جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔
فلسطینی اسلامی جہاد نے دعویٰ کیا کہ درور اُور کی لاش نصیرات میں ملبے تلے ملی۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اسی معاہدے کے تحت بدھ کو 15 فلسطینیوں کی میتیں ریڈ کراس کے حوالے کیں۔ جاری جنگ بندی کے تحت طے پایا ہے کہ ہر اسرائیلی مغوی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی جائیں گی۔
اب غزہ میں دو اسرائیلی مغویوں کی لاشیں باقی ہیں، جنہیں جلد واپس کیا جائے گا اور اس کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کی باقیات حماس کو تدفین کے لیے فراہم کی جائیں گی۔ اس اقدام سے دونوں جانب انسانی حقوق اور جنگ بندی کے اصولوں کی پاسداری کے حوالے سے عالمی توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔