صدر زیلینسکی نے غزہ امن معاہدے کو یوکرین کے لیے امید کی کرن کیوں قرار دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے پیر کے روز غزہ میں جنگ بندی کو ’غیر معمولی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کے ملک پر روسی حملے کا خاتمہ بھی کروا سکتے ہیں۔
صدر زیلینسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ جب دنیا کے ایک حصے میں امن قائم ہوتا ہے تو یہ دوسرے خطوں کے لیے بھی امن کی امید بڑھاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کی معدنیات اور امریکا، صدر زیلینسکی کیا چاہتے ہیں؟
’اگر مشرقِ وسطیٰ میں جنگ بندی اور امن قائم ہو گیا ہے تو عالمی رہنماؤں کی قیادت اور عزم یوکرین کے لیے بھی کارگر ثابت ہو سکتے ہیں۔‘
Zelenskyy says he sees renewed hope for peace with Russia after deal in Middle East https://t.
— POLITICO (@politico) October 12, 2025
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ کا سب سے بڑا تنازعہ بن گیا۔
اس جنگ میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور یوکرین کے مشرقی و جنوبی علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ پیوٹن ملاقات: امن معاہدے پر پیشرفت، روس یوکرین جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا
ادھر کریملن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ ایک ’ڈرامائی موڑ‘ پر پہنچ گئی ہے جو مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ یہ جنگ چند گھنٹوں میں ختم کروا سکتے ہیں، تاہم روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ متعدد مذاکرات اور ایک سربراہی ملاقات کے باوجود امن معاہدے میں کوئی نمایاں پیشرفت نہیں ہوئی۔
روس نے جنگ بندی کی کئی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے اور اپنے سخت مؤقف پر قائم ہے، جس کے تحت وہ امن کے بدلے یوکرین سے عملی طور پر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
گزشتہ ہفتوں میں امریکی صدر ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہ چکے ہیں کہ وہ یوکرین کو روس کے قبضے سے ’ہر انچ‘ زمین واپس لیتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
فی الحال روسی فوج یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے، جس میں 2014 میں قبضے میں لیا گیا کریمیا کا علاقہ بھی شامل ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرِش میرٹس نے بھی صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی میں دکھائی گئی قیادت کو یوکرین تنازعے میں بھی استعمال کریں۔
مزید پڑھیں: پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟
جرمن چانسلرنے مصر میں عالمی سربراہی اجلاس سے قبل کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکی صدر وہی اثر و رسوخ جو انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے فریقین پر استعمال کیا، اب روسی حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے استعمال کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے تصفیے پر تفصیلی بات کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر پیوٹن تصفیے جرمن چانسلر جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر غزہ ولادیمیر زیلینسکی یوکرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر پیوٹن تصفیے جرمن چانسلر ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر زیلینسکی یوکرین صدر زیلینسکی زیلینسکی نے امریکی صدر یوکرین کے سکتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
غزہ امن معاہدے پر دستخط ،یہاں تک پہنچنے میں 3000 سال لگے،ٹرمپ
شرم الشیخ میں اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت ثالث ممالک جیسے قطر، ترکی اور مصر نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کردیئے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ پیشگوئیاں کی گئیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ میں شروع ہو گی مگر ان کا خیال ہے کہ ’ایسا نہیں ہوگا۔
امریکی صدر نے قطر، ترکی اور مصر کا شکریہ ادا کیا جن کے رہنماؤں نے ان کے بقول جنگ بندی میں ثالثی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ممالک ’دنیا کے سب سے طاقتور ملکوں میں سے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم معاہدے پر دستخط کریں گے اور اس کے بعد تقاریر کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ پیچھے رہیں گے تاکہ میڈیا کی غیر موجودگی میں رہنماؤں سے بات کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس لمحے تک پہنچنے میں ہمیں 3000 سال لگے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہیں؟ اور یہ دیر پا ہوگا۔‘
صدرٹرمپ نے معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران کہا کہ ’سب لوگ خوش ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ماضی میں بھی کئی معاہدے کیے ہیں مگر ’یہ راکٹ شِپ کی طرح اوپر گیا ہے۔‘
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ پیشگوئیاں کی گئیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ میں شروع ہو گی مگر ان کا خیال ہے کہ ’ایسا نہیں ہوگا۔‘
شرم الشیخ میں اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں نے ایک ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مصر پہنچے ، جہاں ان کی وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر سربراہان مملکت سے ملاقات ہوئی۔ امریکی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔
اس سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پہنچے تھے، جہاں انہوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ امن معاہدے میں عرب اور مسلمان ممالک نے اہم کردار ادا کیا اور یہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید اور مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا اور اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا جو طاقت کے بل پر جیتا جاسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 سالوں کی تاریکی اور قید و بند کے بعد 20 یرغمالی اپنے خاندانوں کے پاس واپس آ رہے ہیں، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے، یہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید کا آغاز ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ پہنچے تھے۔
مصر کے شہر شرم الشیخ ایئر پورٹ پہنچنے پر مصری یوتھ و اسپورٹس کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحیی، پاکستانی سفیر عامر شوکت اور پاکستان و مصری اعلیٰ سفارتی عملے نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا تھا۔