امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ امن معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور اگر یہ ہوجائے تو بہت ہی اچھا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : ’یہ آٹھویں جنگ ہوگی جسے حل کروں گا‘، صدر ٹرمپ کا پاک افغان کشیدگی ختم کرانے کا عزم

تل ابیب میں اسرائیلی پارلیمنٹ سے پیر کو خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے دونوں طرف سے یہ حملے برداشت کیے اور اگر ہم ان کے ساتھ امن معاہدہ کر لیں تو یہ بہت اچھا ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ کیا آپ اس سے خوش ہوں گے؟ کیا یہ اچھا نہیں ہوگا؟ مجھے لگتا ہے کہ وہ بھی ایسا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ امن معاہدہ ہونے کا انحصار تہران کی جانب ہے جب آپ تیار ہوں، ہم بھی تیار ہیں۔

انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر سابق صدر باراک اوباما کے دور میں کیے گئے معاہدے سے امریکا کے انخلا کا دفاع بھی کیا جسے اسرائیل نے ایران کے خلاف سخت مؤقف سمجھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے ایران کے جوہری معاہدے کو ختم کیا اور مجھے اس پر فخر ہے۔

مزید پڑھیے: ’صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے‘

تاہم انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ ایران کا حکومتی نظام مشرق وسطیٰ میں بڑی خونریزی کا ذمہ دار ہے امریکا نے دوستی اور تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم دیکھیں گے کہ کیا کچھ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے مزید 2 شہروں میں ‘قوت استعمال کرنے کی اجازت’ کیساتھ فوج تعینات کردی

انہوں نے واضح کیا کہ نہ امریکا اور نہ ہی اسرائیل ایران کے عوام کے خلاف دشمنی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا امریکی صدر ٹرمپ ایران ایران امریکا معاہدہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا امریکی صدر ٹرمپ ایران ایران امریکا معاہدہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امن معاہدہ چاہتے ہیں ایران کے انہوں نے

پڑھیں:

آسٹریلیا نے ایرانی فوج کو دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والا ادارہ قرار دے دیا

آسٹریلیا نے ایرانی فوج کو دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والا ادارہ قرار دے دیا
آسٹریلیا نے ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کو باضابطہ طور پر دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی کرنے والے اداروں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
آسٹریلوی وزیرِ خارجہ پینی ویونگ نے بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق IRGC نے آسٹریلیا میں یہودی کمیونٹی کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
واضح رہے کہ اس سال اگست میں سڈنی اور میلبورن میں دو یہودی اداروں کو نشانہ بنانے کی آتشزدگی کی وارداتوں کے لیے ایران پر ہدایات دینے کا الزام بھی لگا تھا۔
اسی سلسلے میں آسٹریلوی حکومت نے تہران کے سفیر کو سات دن میں ملک چھوڑنے کی ہدایت دی، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلا سفارتی اخراج ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی وجوہات کے پیش نظر ایران کے خلاف مزید اقدامات پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا نے ایرانی فوج کو دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والا ادارہ قرار دے دیا
  • ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کا پاکستان کیلئے بڑا اعلان 
  • ٹرمپ کے خلاف انتخابی مداخلت کا مقدمہ خارج
  • ٹرمپ کا واشنگٹن میں 500 اضافی اہلکار تعینات کرنے کا حکم
  • پاکستان ‘ افغانستان  کے درمیان مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار: علی لاریجانی
  • ہم پاکستان کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں، علی لاریجانی
  • ٹرمپ کے امن منصوبے کیساتھ آگے بڑھنےکیلئے تیار ہیں، ولادیمیر زیلنسکی
  • روس یوکرین جنگ ختم کرانےکے قریب پہنچ گئے: ٹرمپ
  • کراچی کنگز کا پی ایس ایل فرنچائز معاہدہ مزید 10 سال کے لیے تجدید ہو گیا
  • لاہور قلندرز کا پی ایس ایل سے 10 سالہ نیا معاہدہ