ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے، عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
تہران: ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والے غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔ ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران اپنے عوام پر حملہ کرنے اور دھمکیاں دینے والے ممالک کے ساتھ ایک میز پر نہیں بیٹھ سکتا۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر جاری بیان میں کہا کہ ایران کو اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا، تاہم ایرانی صدر اور وزیرِ خارجہ دونوں نے شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم ان لوگوں سے بات چیت نہیں کر سکتے جنہوں نے ایرانی عوام پر حملے کیے، ہمیں پابندیوں اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا۔”
یاد رہے کہ رواں سال جون میں اسرائیل نے ایران کے میزائل ذخائر اور لانچنگ سائٹس پر حملے کیے تھے، جس کے جواب میں ایران نے وسطی اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جبکہ امریکہ نے بھی تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
غزہ میں جاری جنگ بندی کے حوالے سے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران ہر اس اقدام کی حمایت کرتا ہے جو اسرائیلی جارحیت ختم کرنے اور غزہ سے قابض افواج کے انخلا کو یقینی بنائے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران “خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک اہم اور مؤثر طاقت ہے اور ہمیشہ رہے گا۔”
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عباس عراقچی کہ ایران
پڑھیں:
سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض؛ اسرائیلی میڈیا
اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ابراہیمی معاہدوں سے متعلق مذاکرات پر ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واشنگٹن کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی خواہش کے برعکس اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر فوری آمادگی ظاہر نہ کی۔
جس کے باعث ابراہیمی معاہدے کے لیے نہایت پُرامید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید مایوس اور سخت ناراض ہوگئے ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدہ کرکے سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاملہ مرکزی موضوع تھا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ملاقات کے دوران محمد بن سلمان پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل فوری طور پر آگے بڑھائیں۔
اسرائیلی میڈیا کے بقول اس کے جواب میں سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ وہ اصولی طور پر اس عمل کے مخالف نہیں لیکن غزہ جنگ کے بعد سعودی عرب میں اسرائیل مخالف عوامی جذبات کے باعث یہ فیصلہ فی الحال ممکن نہیں۔
امریکی حکام کے مطابق اگرچہ گفتگو شائستگی کے دائرے میں رہی لیکن صدر ٹرمپ اس وقت ولی عہد کے مؤقف سے ناراض دکھائی دیے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ محمد بن سلمان نے ملاقات میں یہ نہیں کہا کہ وہ کبھی بھی معمول کے تعلقات نہیں قائم کریں گے تاہم انھوں نے دو ریاستی حل کو بنیادی شرط قرار دیا۔
امریکی حکام نے مزید بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے اور غزہ میں جنگ کے اختتام کے بعد صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہو کر علاقائی امن کے عمل کو آگے بڑھائیں۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط قبول کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، چاہے اس کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی ممکن نہ ہو۔
اسرائیلی میڈیا کی اس رپورٹ پر سعودی سفارت خانے نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی اس خواہش کو دہرایا کہ خطے کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہوں۔