موضوع: طوفان الاقصیٰ کے دو سال
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: طوفان الاقصیٰ کے دو سال
تجزیہ نگار: آغائے شیخ علی قمی (ایران)
میزبان: سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات و سوالات:
کیا اسرائیل اپنے اہداف تک پہنچ سکا؟
غزہ کی دو سالہ جنگ ، امت اسلامی اور اسلامی حکومتوں کا کیا کردار رہا ؟
مستقبل میں اسرائیل کے خلاف موجودہ عالمی رائے عامہ کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
مجرم صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی جدو جہد کاآغاز روز اول سے ہوگیا تھا
فلسطینی مجاہدین نے اپنی مزاحمت پتھر اور غلیل سے شروع کی تھی
سات دہائیاں سے زائد گزرچکی فلسطینی مزاحمت ایک نئے جوش اور ولولہ سے جاری ہے
طوفان الاقصیٰ نے القدس کی آزادی کے لئے مزاحمت کو ایک نئی مہمیز عطا کی ہے
مزاحمتی تحریک نے صیہونی حکومت کو ایک لمحہ کے لئے بھی سکون کا سانس نہیں لینے دیا۔
اگر طوفان الاقصیٰ نہ ہوتا تو مزاحمتی محور کو انجانے میں پوری طرح سے دھچکا لگا ہوتا
مزاحمتی تحریک کی جرات نے استعمار کو بتادیا ہے کہ اللہ پر ایمان رکھنے والے کتنے ثابت قدم ہوتے ہیں
اسرائیل کو طوفان الاقصیٰ کے مقابل بری طرح ہزیمت اٹھا نی پڑی ہے
دو برس کی جارحیت میں صیہونی حکومت اپنا ایک بھی ہدف حاصل نہیں کر سکی
حقیقت تو یہ ہے کہ نام نہاد امریکی ورلڈ آرڈر بری طرح ناکا م ہوگیا ہے
عالمی رائے عامہ اس بات پہ متفق ہے کہ غاصب صیہونی ریاست ایک پرست اور فاشسٹ مملکت ہے
پاکستان کےعوام قائد اعظم کے فرمان کے مطابق صیہونی ریاست کو غاصب سمجھتے ہیں
گزشتہ دو برس میں صیہونی حکومت کی انسان کش اور آدم کش ذہنیت دنیا پہ آشکار ہوچکی ہے
مغربی استعمار اپنے ایجنٹ صیہونی حکومت کے ذریعے فلسطین پہ گزشتہ پچھتر برس سے قابض ہے
اس سارے قضیئے میں مسلمان اور امت مسلمہ ہمیشہ سے فلسطینیوں کی حمایت میں رہی ہے
قابل افسوس بات یہ ہے کہ بیشتر مسلمان حکومتیں فلسطینیوں کی حمایت سے گریزاں ہیں
اسلامی انقلاب کے وقوع پذیر ہونے کے بعد رہبر کبیر امام خمینی نے مسئلہ القدس کو نئی زندگی عطا کی
رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای نے بھی ہمیشہ مسلم حکمرانوں اور امت مسلمہ کو القدس کی آزادی کے لئے متحد ہونے کا پیغام دیا
رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای نے بھی امام خمینی کے طے کردہ موقف اور خط کو برقرا رکھا
اگر مسلم حکمران مغربی استعمار کے آلہ کار نہ ہوتے تو فلسطین کب کا آزاد ہوجاتا
کرہ ارض پہ فقط حکومت اسلامی ایران ہے جو آج بھی فلسطینیوں کی حمایت میں کھڑا ہے
حکومت اسلامی ایران کو فلسطینیوں کی حمایت کرنے کی بنا پہ بہت سے قربانیاں دینی پڑی ہیں
ایران پہ بہت ساری عالمی پابندیاں اسرائیل کی مخالفت کی پاداش میں لگی ہیں۔
دو ریاستی حل کی بات کرنا ، فلسطینیوں کے ساتھ بے وفائی کے مترادف ہے
دنیا بھر کے شیعہ سنی مسلمان عوام آج بھی غزہ جاکر اسرائیل کے خلاف لڑنے کو تیا رہیں
صیہونیوں کا گریٹر اسرائیل کا مذموم خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا
مسلم معاشرہ ا گر تباع ولی میں متحرک ہو تو باطل قوتیں نابود ہوجائیں
آزادی القدس اور مسئلہ فلسطین کے مختلف مراحل رہے، مگر ولایت فقیہ اپنے موقف حق پہ ہمیشہ سے ثابت قدم ہے
فلسطین کی آزادی دلیر اور زعیم ولی برحق کی قیادت میں ہی ممکن ہے
رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای فی زمانہ ہی وہ بابصیرت قیادت ہے جو القدس کی ازادی کو ممکن بناسکتی ہے
غزہ کے دلیر عوام الہی وعدے کے مصداق بن رہے ہیں
مغرب کے نوجوانوں کا فلسطین کے حق میں مظاہرے کرنا اسرائیل کے خلاف مقاومت کی توسیع ہے
اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں جمہوری اسلامی ایران کے عوام کی استقامت قابل تحسین ہے
ایک مومن اور کربلا سے سبق حاصل کرنے والے عوام کبھی بھی باطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوسکتے
دنیا بھر کے اور خصوصا پاکستان کے مومنین کو چاہیئے کہ شہدائے راہ قدس کی یاد اور تذکرہ کو زندہ رکھیں ۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی حمایت طوفان الاقصی صیہونی حکومت کے خلاف
پڑھیں:
ایران شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا
حماس نے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں ہونے والے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت نہیں کرے گی اور تقریب میں صرف ثالث اور امریکی و صہیونی حکام موجود ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ تہران شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں مدعو کیے جانے کے باوجود سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔ اس سے قبل ایکسوس ویب سائیٹ نے خبر دی تھی کہ امریکی محکمہ خارجہ نے شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں ایران کو شرکت کی دعوت دی ہے۔ شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں 20 ممالک کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ شرم الشیخ میں ہونے والے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت نہیں کرے گی اور تقریب میں صرف ثالث اور امریکی و صہیونی حکام موجود ہوں گے۔ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں ٹرمپ اور متعدد ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔