آئندہ سال سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کا امکان، صیہونی ذرائع ابلاغ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیلی چینل 12 کا کہنا تھا کہ ریاض، تل ابیب کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کیلئے تیار ہے مگر شرط یہ ہے کہ اسرائیل، فلسطین کے دو ریاستی حل کو قبول کرے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی چینل 12 نے دعویٰ کیا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی صورت میں امکان ہے کہ آئندہ سال سعودی عرب، اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں شامل ہو جائے۔ یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، چینل 12 نے سعودی شاہی خاندان کے ایک سورس کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ریاض، تل ابیب کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کے لئے تیار ہے مگر شرط یہ ہے کہ اسرائیل، فلسطین کے دو ریاستی حل کو قبول کرے۔ اس سورس نے دعویٰ کیا کہ یہ عمل اس وقت طے پا سکتا ہے جب اسرائیل میں نئی رژیم وجود میں آئے۔ کیونکہ موجودہ نیتن یاہو انتظامیہ کے ہوتے ہوئے ایسا ممکن نہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم سمیت بہت سے صیہونی سیاستدانوں نے ہمیشہ دو ریاستی حل اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی سخت مخالفت کی۔ اس پس منظر کے باوجود، صیہونی چینل 12 نے سعودی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر اسرائیل میں بننے والی نئی کابینہ دو ریاستی حل کو قبول کرے تو ریاض کی جانب سے تل ابیب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا امر، اکتوبر 2026 کے آخر سے پہلے انجام پا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دو ریاستی حل کے ساتھ چینل 12
پڑھیں:
بھارت اور اسرائیل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کیلئے ٹرمز آف ریفرنس پر دستخط
بھارتی وزیرِ پیوش گوئل کا کہنا ہے کہ معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو ازسرِ نو تشکیل دینا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ بھارت ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھر رہا ہے اور مستقبل میں یہ بڑی عالمی قوت ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور اسرائیل نے آزاد تجارتی معاہدے کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) پر دستخط کیے ہیں۔ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں موجود بھارتی کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل اور اسرائیل کی معیشت اور صنعت کے وزیر نیربرکت نے ٹی او آر پر دستخط کیے۔ بھارتی وزیرِ پیوش گوئل کا کہنا ہے کہ معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو ازسرِ نو تشکیل دینا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ بھارت ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھر رہا ہے اور مستقبل میں یہ بڑی عالمی قوت ہوگا۔
بھارت اور اسرائیل کے درمیان دستخط شدہ فریم ورک کے تحت ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کیا جائے گا، سرمایہ کاری کے فروغ میں سہولت، ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے تعاون میں اضافہ اور خدمات کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے قواعد میں نرمی جیسے امور شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت ایشیاء میں اسرائیل کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔