فنکاروں کی مالی امداد کے لیے سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
سندھ حکومت نے غریب اور مستحق فنکاروں، ادیبوں اور شاعروں کی مالی مدد کے لیے قائم کردہ مینجمنٹ بورڈ میں اہم تبدیلیاں کردی ہیں۔ محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ کے ماتحت انڈومنٹ اور وظیفوں کے لیے قائم مینجمنٹ بورڈ کا سال 2018 کا نوٹیفکیشن ختم کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی منظوری سے چیف سیکریٹری سندھ نے بورڈ کے نئے ممبران کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ اس نئی تشکیل کے تحت وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ہوں گے، جبکہ سیکریٹری کلچر وائس چیئرمین اور ڈی جی کلچر بورڈ کے سیکریٹری و ممبرز ہوں گے۔
بورڈ کے ممبران میں صدر آرٹس کونسل کراچی، صدر سکھر آرٹس کونسل، جی ایم پی ٹی وی کے نمائندے، اور سیکریٹری جنرل سندھی ادبی بورڈ شامل ہیں۔ گلوکار ممبران میں معروف گلوکارہ صنم ماروی اور رجب فقیر شامل کیے گئے ہیں۔
اداکاروں کی نمائندگی کے لیے معروف اداکار جاوید شیخ، ایوب کھوسو، احسن خان اور منیب بٹ کو بورڈ کا رکن بنایا گیا ہے۔ رائٹرز میں نورالہدیٰ شاہ اور مہتاب اکبر راشدی شامل ہیں، جبکہ یوسف بشیر قریشی اور عرفان سموں بھی بورڈ کے ممبران میں شامل کیے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ یہ بورڈ غریب اور مستحق فنکاروں، ادیبوں، شاعروں اور اداکاروں کی مالی مدد کے لیے کام کرے گا۔ بورڈ سربراہ اور ممبران کے مشترکہ فیصلوں سے مالی امداد ضرورتمندوں کے لیے جاری کی جائے گی۔
صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے مینجمنٹ بورڈ میں شامل تمام ممبران کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت غریب و مستحق اداکاروں، گلوکاروں، شاعروں اور ادیبوں کی مدد کے نظام کو مزید موثر اور بہتر بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ بورڈ کے میمبران اپنے شعبوں میں ماہر ہیں اور انہیں دیگر ساتھیوں کی حالت کا بخوبی اندازہ ہوگا۔ وزیر نے مزید کہا کہ محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ ہمیشہ سندھ کے آرٹسٹوں، شاعروں اور ادیبوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرتا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ثقافت و سیاحت سندھ حکومت بورڈ کے کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی دور حکومت کی 131 ملین کی مالی بے ضابطگیاں
ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا اہم ریکارڈ ہی آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا
جو ذمہ دارہوگا کہ اس کے خلاف ایکشن ہوگا،چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری برہم
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے دور حکومت میں ان کے اپنے ضلع میں 131 ملین روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آگئی جب کہ ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا اہم ریکارڈ ہی آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا۔2021۔22 کی آڈٹ رپورٹ میں ملازمین کی بھرتیوں سمیت اہم ریکارڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا، پے سرٹیفیکیٹ۔ سروس بک۔ ریگولیشن بک اور دیگر ریکارڈ بھی آڈٹ ڈیپمارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا۔کئی بار کہنے کے باوجودِ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو ریکارڈ نہ دینے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی پر اظہار برہمی کیا۔چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری احمد اقبال نے کہا کہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے کی وجہ سے سارا معاملہ ہی مشکوک ہے، معلوم کیا جائے کہ ملازمین گھوسٹ تو نہیں ہیں۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے ایک ہفتہ میں ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر معاملہ ڈی جی اینٹی کرپشن کو بھجوانے کا اعلان کردیا۔سیکریٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد نے کہا کہ ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سی اوز بار بار تبدیل ہوئے، جو ذمہ دارہوگا کہ اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔