لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے دور حکومت میں ان کے اپنے ضلع میں 13کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آگئی جب کہ ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا اہم ریکارڈ ہی آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا۔2021.22 کی آڈٹ رپورٹ میں ملازمین کی بھرتیوں سمیت اہم ریکارڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا، پے سرٹیفیکیٹ۔ سروس بک۔ ریگولیشن بک اور دیگر ریکارڈ بھی آڈٹ ڈیپمارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا۔

کئی بار کہنے کے باوجودِ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو ریکارڈ نہ دینے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی پر اظہار برہمی کیا۔چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری احمد اقبال نے کہا کہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے کی وجہ سے  سارا معاملہ ہی مشکوک ہے، معلوم کیا جائے کہ ملازمین گھوسٹ تو نہیں ہیں۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری  نے ایک ہفتہ میں ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر معاملہ ڈی جی اینٹی کرپشن کو بھجوانے کا اعلان کردیا۔سیکریٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد  نے کہا کہ ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سی اوز بار بار تبدیل ہوئے، جو ذمہ دارہوگا کہ اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔

منگلا ڈیم بھرنے کے قریب، دریائے جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فراہم نہ

پڑھیں:

شیخ حسینہ کو اپنے ہی قائم کردہ عدالت نے سزائے موت سنا دی

بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو اسی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نامی عدالت اسی عدالت نے موت کی سزا سنا دی جو انہوں نے خود قائم کیا تھا۔

انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) 2010 میں حسینہ کی عوامی لیگ حکومت نے 1971 کی جنگ کے دوران پیش آنے والے مظالم کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے لیے بنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی

ابتدائی برسوں میں اس ٹریبونل نے کئی اہم رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں کیں، خصوصاً جماعتِ اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سینیئر سیاستدانوں کو جنگی جرائم میں سزا سنائی گئی، جن میں سے بعض کو پھانسی بھی دی گئی۔

تاہم عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ٹریبونل پر نیوٹرل شواہد کے فقدان، تیز رفتار کارروائیوں اور سیاسی انتقام کے الزامات عائد کیے۔ حسینہ حکومت نے ان اعتراضات کو ہمیشہ مسترد کیا۔

تنازعات کے باوجود، ٹریبونل حسینہ حکومت کا ایک طاقتور عدالتی ہتھیار سمجھا جاتا تھا، جسے نہ صرف وسعت دی گئی بلکہ سختی سے اس کا دفاع بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

اگست 2024 میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد منظر نامہ یکسر بدل گیا۔ نئی عبوری حکومت نے ٹریبونل کی ازسرِ نو تشکیل کرتے ہوئے سابق حکومت کے دور میں ہونے والے مبینہ ماورائے عدالت قتل، تشدد اور احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا۔

اسی سلسلے میں تاریخ ساز پیش رفت ہوئی جب ٹریبونل نے پہلی بار شیخ حسینہ، سابق وزیر داخلہ اور سابق پولیس سربراہ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کی سماعت کی۔ اس طرح وہ عدالت جو ایک دہائی تک سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال ہوتی رہی، پہلی بار اس کے بانیوں کو کٹہرے میں لے آئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی خبروں کی تردید سامنے آگئی
  • کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد
  • گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے حوالے سے اہم خبر سامنے آ گئی
  • پنجاب حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف دیگر صوبوں میں کارروائی کے لیے وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی ریکارڈ
  • بجلی کی 3 تقسیم کارکمپنیوں پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائدکیوں کیا گیا ؟ وجہ سامنے آگئی
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، آسیان کپیسٹی بلڈنگ کانفرنس میں شرکت
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • شیخ حسینہ کو اپنے ہی قائم کردہ عدالت نے سزائے موت سنا دی