سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے دور حکومت میں ان کے اپنے ضلع میں 13کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے دور حکومت میں ان کے اپنے ضلع میں 13کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آگئی جب کہ ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا اہم ریکارڈ ہی آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا۔2021.22 کی آڈٹ رپورٹ میں ملازمین کی بھرتیوں سمیت اہم ریکارڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا، پے سرٹیفیکیٹ۔ سروس بک۔ ریگولیشن بک اور دیگر ریکارڈ بھی آڈٹ ڈیپمارٹمنٹ کو فراہم نہ کیا گیا۔
کئی بار کہنے کے باوجودِ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو ریکارڈ نہ دینے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی پر اظہار برہمی کیا۔چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری احمد اقبال نے کہا کہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے کی وجہ سے سارا معاملہ ہی مشکوک ہے، معلوم کیا جائے کہ ملازمین گھوسٹ تو نہیں ہیں۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری نے ایک ہفتہ میں ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر معاملہ ڈی جی اینٹی کرپشن کو بھجوانے کا اعلان کردیا۔سیکریٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد نے کہا کہ ڈی جی خان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سی اوز بار بار تبدیل ہوئے، جو ذمہ دارہوگا کہ اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔
منگلا ڈیم بھرنے کے قریب، دریائے جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فراہم نہ
پڑھیں:
آزاد کشمیر :حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے آ گیا۔
آزاد کشمیر میں حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے کامیاب مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدے کا متن سامنے اگیا۔ جس میں 12 بنیادی نکات اور مزید وضاحتی نکات ہیں،معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔ معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے ، پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم ہوں گی۔آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی،ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔کابینہ کا حجم 20 وزرا/مشیران تک محدود ہوگا، سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم، احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔کہوری/کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔مقبوضہ کشمیر کے کوٹے پر منتخب غیر حلقہ جاتی ارکانِ اسمبلی کے معاملے پر اعلی سطح کمیٹی تشکیل، حتمی رپورٹ تک مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔معاہدے میں اضافی نکات بھی شامل ہیں، بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ میں پرتشدد واقعات کی ایف آئی آرز کے معاملات عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گے۔میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا۔10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی۔گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ایڈوانس ٹیکس میں کمی، گلگت بلتستان اور فاٹا طرز پر سہولت ملے گی،تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد ہوگا،کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور۔مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیئے جائیں گے۔ہائی کورٹ فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ، 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غور،2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ و امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی بھی قائم کردی گئی ۔کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے ،کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمہ دار ہوگی۔