data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں،  قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.

3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔

حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔

حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق کیا گیا گیا ہے

پڑھیں:

ہنزہ، چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے رپورٹ جاری کر دی گئی

رپورٹ کے مطابق چپورسن کے موسمی منظر نامے اور ٹیکٹونک عوامل کے علاوہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے پہاڑی علاقوں میں زلزلوں کے واقعات کو بڑھا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سیل نے ہنزہ کی وادی چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق چپورسن کے موسمی منظر نامے اور ٹیکٹونک عوامل کے علاوہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے پہاڑی علاقوں میں زلزلوں کے واقعات کو بڑھا دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے برف اور گلیشئر کے پگھلاؤ اور کو تیز کر دیا ہے، ٹھنڈ کے زلزلے جسے کرائوسیزمک کہتے ہیں اس وقت رونما ہوتے ہیں جب جب درجہ حرارت میں تیزی سے کمی واقع ہو، زمین کے اندر پانی یا چٹان کے ٹکرے جم جاتے ہیں اور شدید دباؤ پیدا کرتے ہیں جو کہ زلزلے اور بلند آواز پیدا کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شمالی پاکستان خصوصاً گلگت بلتستان کو منفرد ٹیکٹونک ترتیب اور موسمیاتی عوامل کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے، یہ علاقے سب سے فعال براعظمی تصادم والے علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ فعال فالٹ سسٹم کی وجہ سے مستقل زلزلوں کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ واضح رہے کہ ضلع ہنزہ کے علاقے چپورسن میں مسلسل زلزلے کےجھٹکے محسوس کیے جا رہے ہیں اور زیر زمین دھماکوں کی آوازیں بھی آتی ہیں۔ جس پر پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سیل کو زلزلے سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے اور سروے کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
  • ہنزہ، چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے رپورٹ جاری کر دی گئی
  • پنجاب: سیلاب سے نقصانات کی تحقیقات کیلیے پارلیمانی کمیٹی قائم
  • 90 فیصد شوگر ملز غیر فعال، ملک میں چینی کا مصنوعی بحران
  • شمشال ہنزہ میں اپینڈیسائٹس کی وبا مکمل طور پر قابو میں ہے، محکمہ صحت
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، نقصانات کی تحقیقات کیلیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم
  • محسن نقوی کا لاہور ایئرپورٹ کا دورہ، امیگریشن اہلکاروں کو شاباش اور انعام دیے
  • حکومت نے آئندہ 15روز کے لیے ڈیزل مہنگا کردیا، پیٹرول کی قیمت برقرار