جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکے جانے اور سپریم کورٹ کی جانب سے اِسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے سے تحریری فیصلہ آ گیا ہے، لیکن فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ اس مقدمے میں پہلے آفس اعتراضات پر سماعت کرے گی، اُس کے بعد قانون کے مطابق اِس معاملے میں آگے بڑھے گی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کیس میں تحریری آرڈر جاری کر دیا۔ 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا ہے، جسٹس شاہد بلال نے 5 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری

سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا، ہائیکورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض کی ادائیگی سے نہیں روکا جا سکتا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ

 ہائیکورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج کو کام سے نہیں روکا جا سکتا اور اِس سلسلے میں سپریم کورٹ کے 10 رُکنی بینچ کا فیصلہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا

جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست آرٹیکل 199 کی ذیلی شق ون (بی)(2) کے تحت دائر کی گئی جو معلومات کے حصول سے متعلق ہے۔ لیکن ملک اسد کیس میں کہا گیا ہے کہ کسی جج سے متعلق یہ معلومات کہ آیا وہ مقررہ تعلیمی اور دیگر معیارات پر پورا اُترتے ہیں یا نہیں، یہ صرف متعلقہ فورم پر پوچھا جا سکتا ہے نہ کہ آرٹیکل 199 کے تحت پٹیشن کے ذریعے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس طارق محمود جہانگیری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری جسٹس طارق جہانگیری میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کام سے

پڑھیں:

سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  •  محمد علی مرزا کا بیان‘ اسلامی نظریہ کونسل کی رائے 4 دسمبر تک معطل: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے 4 دسمبر تک معطل کردی
  • 27ویں آئینی ترمیم پر عدالتی کارروائی، 4 ججز سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کو تیار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4ججز نے 27 ویںترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز کا 27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز کا 27ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • شاندانہ گلزار کیخلاف وزیر اعظم کی فیک تصویر لگانےسے متعلق کیس کی فائل چیف جسٹس کو ارسال
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس 2 دسمبر کو سپریم کورٹ میں ہوں گے
  • لائسنس نہیں تو مشروب سازی کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے: چیف جسٹس ہائیکورٹ
  • سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج