معیشت میں بہتری کی گونج, پاکستان کا ڈیفالٹ رسک ریکارڈ حد تک کم ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے کہا ہے کہ بلومبرگ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے دنیا بھر میں سویورن ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے دوسری سب سے زیادہ بہتری دکھائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے بلومبرگ کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کردیئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے دنیا بھر میں سویورن ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے دوسری سب سے زیادہ بہتری دکھائی ہے جب کہ بہتری عالمی مارکیٹ میں کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ امپلائیڈ ڈیفالٹ پروبیبلیٹی کے پیمانے سے ناپی گئی۔مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد کے مطابق پاکستان نے گزشتہ 15 ماہ جون 2024 سے ستمبر 2025 تک میں ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے دنیا بھر میں ترکیہ کے بعد دوسرا نمبر حاصل کیا۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان واحد ابھرتی ہوئی معیشت ہے جس میں پچھلے ایک سال کے دوران ہر سہ ماہی میں مسلسل بہتری دیکھی گئی، پاکستان کا ڈیفالٹ رسک تقریباً 2200 بیسس پوائنٹس کم ہوا۔خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ یہ کمی بڑے ابھرتے ہوئے ممالک میں سب سے نمایاں ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈیفالٹ رسک میں کے مطابق
پڑھیں:
ملکی معیشت مستحکم بنیادوں پر کھڑی ہے،گورنر اسٹیٹ بینک،جمیل احمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہ مالی سال 2026 میں ترقی کی شرح 3.25 سے 4.25 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ ملکی معیشت مستحکم بنیادوں پر کھڑی ہے، ہمارا عزم ہے کہ استحکام برقرار رکھا جائے، زرمبادلہ ذخائر مضبوط کیے جائیں اور مہنگائی کو 5 تا 7 فیصد کے ہدف کے دائرے میں رکھا جائے۔کراچی میں پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے پاکستان کی مجموعی معاشی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ اجلاس میں کونسل کے ارکان نے برآمدات کی مسابقت کو بڑھانے کے لیے فوری اور مؤثر پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے 2022 کے بعد بے مثال اقتصادی چیلنجز پر قابو پا لیا ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر جو 2023 کے آغاز میں صرف 2.8 ارب ڈالر تھے، اب بڑھ کر 14.3 ارب ڈالر ہوچکے ہیں۔جاری کھاتے کا خسارہ نمایاں طور پر کم ہوا ہے جبکہ ترسیلات زر مالی سال 2025 میں 38 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہیں جو زیادہ تر غیر رسمی ذرائع سے رسمی چینلز کی طرف منتقل ہوگئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح جون 2025 تک تاریخی طور پر کم ترین سطح 3.2 فیصد تک گرگئی ہے جس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کردیا۔ مالیاتی استحکام، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات اور بیرونی قرضوں کی مستحکم سطح نے مارکیٹوں میں اعتماد پیدا کیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب زیادہ مستحکم بنیادوں پر قائم ہے اور مالی سال 2026 میں ترقی کی شرح 3.25 فیصد سے 4.25 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کے چیئرمین فواد انور نے گورنر کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو برآمد کنندگان کے سامنے موجود ساختی رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کرنا ہوگا۔فواد انور نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام کے باوجود پاکستان میں کاروبار کرنے کی لاگت غیر مسابقتی ہے اور ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم سے ضروری خام مال کی غیر شمولیت نے برآمد کنندگان پر اضافی بوجھ ڈالا ہے۔انہوں نے درآمدی محصولات ختم کرنے، سیلز ٹیکس 3–5 فیصد تک محدود اور مکمل طور پر قابل واپسی رکھنے، یکساں 1 فیصد ڈیوٹی بیک اسکیم متعارف کروانے اور سبسڈی یافتہ مالی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے پاکستان کی ویلیو ایڈیڈ برآمدات کو مضبوط بنانے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔فواد انور نے زور دیا کہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور اب وقت ہے کہ جرات مندانہ پالیسی اقدامات کیے جائیں تاکہ صنعت طویل مدتی عالمی مارکیٹ میں حصہ حاصل کر سکے۔