واحد ٹرمپ ہی ہے جو اس بدمعاش نیتن یاہو کو لگام ڈال سکتا ہے، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد : سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ واحدٹرمپ ہی ہے جو اس بدمعاش نیتن یاہو کو لگام ڈال سکتا ہے کیونکہ ٹرمپ ہی اسے فیس سیونگ دے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین سید نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ واحد ڈونلڈ ٹرمپ ہی وہ شخص ہیں جو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو لگام ڈال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل 7 اکتوبر کو غزہ جنگ کو دو سال مکمل ہوجائیں گے، نیتن یاہو نے جنگ کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ وہ حماس کو ختم کر دے گا، مگر آج حالات یہ ہیں کہ وہ اسی حماس سے مذاکرات کر رہا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہو جاتی ہے تو نسل کشی اور قبضے کی پالیسی کا خاتمہ ممکن ہوگا، اور غزہ کے بھوکے پیاسے فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مغربی ممالک کے عوام بڑی تعداد میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور اب مغربی دنیا میں اسرائیل کی حمایت مخالفت میں تبدیل ہو رہی ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے حماس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی قائم و دائم ہے، فلسطینی ریاست کےقیام سےامن ممکن ہے، مسلم ممالک بھرپور مدد کریں گے، غزہ میں اسلامی ممالک کی افواج کی تعیناتی اہم ہے اس سے فائدہ ہوگا ، غزہ میں اسلامی ممالک کی افواج اپنےفلسطینی بھائیوں کی حفاظت کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، وہ ماضی میں بھی کئی معاہدے توڑ چکے ہیں، نیتن یاہو کو اگر کوئی قابو میں رکھ سکتا ہے تو وہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ ہیں، کیونکہ ٹرمپ کے بغیر نیتن یاہو کچھ نہیں، اور آج بھی ٹرمپ ہی اسے فیس سیونگ دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر مشاہد حسین نیتن یاہو کو ٹرمپ ہی
پڑھیں:
ہم قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری کر رہے ہیں، اسرائیل
اسرائیلی ریڈیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی سیاسی سطحوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں بند کر دیں اور اپنی سرگرمیوں کو "کم سے کم" کر دیں اور صرف پٹی میں دفاعی کارروائیاں کریں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کروانے کے لئے ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر "فوری طور پر عمل درآمد" کی تیاری کر رہا ہے۔بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیاہے کہ ہم ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے "اسرائیل کے طے کردہ اصولوں کی بنیاد پر" مکمل تعاون کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی ریڈیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی سیاسی سطحوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں بند کر دیں اور اپنی سرگرمیوں کو "کم سے کم" کر دیں اور صرف پٹی میں دفاعی کارروائیاں کریں۔
ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے مغربی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ میں جنگ روکنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر حماس کے ردعمل سے حیران ہیں۔اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کے منصوبے کا اعلان کرنے سے قبل مشاورت کے دوران حماس کے ردعمل کو منفی طور پر متوقع تصورکیا تھا۔اسرائیلی اہلکار کے مطابق نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اس تاثر سے بچنے کے لیے امریکیوں کے ساتھ ہم آہنگی کی جانی چاہیے کہ حماس نے اس منصوبے پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔