ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے اور اگر وہ امریکی قیادت میں پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے کو قبول کر لیتی ہے تو یہ غزہ جنگ کے خاتمے کی شروعات ہوسکتی ہے۔
نیتن یاہو نے یورونیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ "ہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرلیا ہے، اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے۔ اگر وہ اس پر عمل کرتی ہے تو امن قائم ہوسکتا ہے، ورنہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل حمایت کے ساتھ حماس کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔"
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے دو اہم حصے ہیں۔ پہلے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا شامل ہے، جبکہ دوسرے حصے میں غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانا اور حماس کو غیر مسلح کرنا مقصد ہے۔
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اس منصوبے پر نرمی اس لیے دکھائی کیونکہ اسرائیلی فوج نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کے مرکزی علاقوں میں بڑی پیش رفت کی ہے۔ ان کے بقول "ہماری کارروائی نے حماس کو احساس دلایا کہ اس کا انجام قریب ہے، اسی دوران صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ سامنے آیا جس نے صورتحال کو بہتر سمت دی۔"
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ "سب جانتے ہیں کہ حماس دوبارہ غزہ پر حکومت نہیں کر سکتی۔ ہمیں ایک نئی سول انتظامیہ کی ضرورت ہے جو اسرائیل سے دشمنی نہ رکھے بلکہ امن کے ساتھ رہنا چاہے۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے اس مجوزہ سول اتھارٹی کی سربراہی کا عندیہ بھی دیا ہے، جس سے اسرائیل، غزہ اور پورے خطے کے لیے ایک نیا اور پائیدار مستقبل ممکن ہو سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ حماس نے "غزہ کے لیے آنے والے اربوں ڈالر عوامی بہبود پر خرچ کرنے کے بجائے زیر زمین دہشت گرد شہر بنانے پر لگا دیے۔" ان کے بقول "اب خود غزہ کے لوگ حماس کی جابرانہ حکومت کے خلاف ہیں۔"
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو مزید عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کر سکتے ہیں، جیسے ماضی میں ابراہیم معاہدوں کے تحت کیے گئے تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے کہ حماس
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے روس یوکرین امن منصوبے کی منظوری دیدی، امریکی میڈیا کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خاموشی کے ساتھ اس ہفتے روس اور یوکرین کے درمیان امن منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
چند روز قبل سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پس پردہ روس کی مشاورت سے یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک نیا فارمولا تیار کر رہی ہے، جس کی قیادت امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔ اب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو باضابطہ طور پر صدر ٹرمپ کی منظوری مل چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے منصوبے کے مختلف نکات پر روسی سفیر اور یوکرین کے صدر کے سکیورٹی مشیر سے بھی تفصیلی بات چیت کی ہے۔ مجوزہ امن فارمولا 28 نکات پر مشتمل ہے، جس میں یوکرین کے لیے دیرپا امن اور سکیورٹی گارنٹی شامل کی گئی ہے۔
اس روڈ میپ میں یورپی سلامتی کے حوالے سے تجاویز بھی شامل ہیں، جب کہ مستقبل میں امریکا کے روس اور یوکرین کے ساتھ تعلقات کو کس سمت میں آگے بڑھایا جائے گا، اس سے متعلق نکات بھی منصوبے کا حصہ بتائے جاتے ہیں۔