کوئٹہ میں 12 سال کے طویل تعطل کے بعد بلدیاتی انتخابات کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ شہر میں ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں امیدواروں کی آمد و رفت بڑھ گئی ہے جہاں کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ بھرپور انداز میں جاری ہے۔

نامزدگی فارم اور شیڈول

بلدیاتی انتخابات کے لیے نامزدگی فارم جمع کرانے کا شیڈول واضح کر دیا گیا ہے۔ امیدوار 13 سے 17 نومبر 2025 تک متعلقہ ریٹرننگ افسران کے پاس کاغذات جمع کرا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں سیکیورٹی خدشات، نجی اسکول 16 نومبر تک بند

ابتدائی فہرست 18 نومبر کو شائع کی جائے گی، جبکہ کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 19 سے 24 نومبر کے دوران ہوگی۔ منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 28 نومبر تک اپیلیٹ ٹریبونل میں دائر کی جا سکیں گی اور ان پر فیصلے کی آخری تاریخ 3 دسمبر مقرر کی گئی ہے۔

نظرثانی شدہ فہرست 4 دسمبر کو اور دستبرداری کے بعد حتمی فہرست 5 دسمبر کو جاری ہوگی۔

امیدواروں کو انتخابی نشان 6 دسمبر کو الاٹ کیا جائے گا جبکہ پولنگ 28 دسمبر 2025 کو اور نتیجہ 31 دسمبر کو مکمل کیا جائے گا۔ پولنگ کے اوقات صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک ہوں گے۔

کوئٹہ کا نیا بلدیاتی ڈھانچہ

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے بلدیاتی ڈھانچے میں اس بار نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ پورے شہر کو 4 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں مجموعی طور پر 172 شہری یونین کونسلز اور 641 وارڈز قائم کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری

صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق وارڈز سے کونسلرز کے انتخاب کے بعد چیئرمینوں اور میئر کے انتخاب کے مراحل کو واضح آئینی و قانونی طریقہ کار کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔

شہری توقعات اور خدشات

انتخابات کے اعلان کے بعد شہریوں میں نئی بلدیاتی قیادت کے انتخاب کے حوالے سے چہ میگوئیاں بھی زور پکڑ گئی ہیں۔ بہت سے افراد اسے شہر کی بہتری اور شہری مسائل کے حل کے لیے ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔

ایک شہری حمزہ جاہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بارہ سال تک بلدیاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے گندگی، پانی، سڑکوں اور صفائی کے مسائل جھیلے ہیں۔ امید ہے کہ اس بار ہمارے منتخب نمائندے واقعی کچھ کریں گے۔

دوسری جانب کچھ شہریوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ضلعی حکومت بھی فنڈز اور اختیارات نہ ہونے کا رونا روتی رہی، اس لیے انہیں خدشہ ہے کہ نئی قیادت بھی اسی بہانے مسائل حل کرنے میں ناکام نہ رہے۔

ایک نوجوان نے کہا کہ ہر دفعہ انتخابات ہوتے ہیں مگر مسائل وہیں کھڑے رہتے ہیں۔ یہ شہر آج بھی ٹوٹی سڑکوں، غیر معیاری سیوریج اور بے ہنگم ٹریفک کا شکار ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ نئے نمائندے پھر وعدوں تک محدود نہ رہ جائیں۔

بلدیاتی حکومت کے فوائد

اس کے باوجود ایک بڑے طبقے کا موقف ہے کہ بلدیاتی حکومت شہریوں کے سب سے قریب ہوتی ہے، اور اگر اختیارات صحیح معنوں میں نچلی سطح تک منتقل کر دیے جائیں تو بہت سے بنیادی مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں پی ٹی آئی کا جلسہ منسوخ، حکومت پر حالات کشیدہ کرنے کا الزام

ایک بزرگ شہری نے کہا کہ ہم نے خود سڑکوں کی مرمت ہوتے دیکھی ہے جب ماضی میں بلدیہ فعال تھی۔ مسائل کا حل صرف مقامی نمائندوں کے پاس ہے۔

سیاسی سرگرمیاں اور امیدوار

بلدیاتی انتخابات کے آغاز نے سیاسی سرگرمیوں میں بھی تیزی پیدا کر دی ہے۔ مختلف جماعتوں کے امیدوار عوامی رابطہ مہم کی تیاریوں میں مصروف ہیں جبکہ آزاد امیدوار بھی جگہ جگہ اپنے کاغذات جمع کراتے نظر آ رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ انتخابات نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے بلوچستان کے شہری نظام کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا دوبارہ انعقاد ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ منتخب ہونے والے نمائندے شہر کے دیرینہ مسائل حل کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوں گے اور کیا کوئٹہ واقعی ایک بہتر، صاف ستھرا اور فعال شہر بن سکے گا یا شہر کی عوام کو ایک بار پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکشن کمشنر کوئٹہ کوئٹہ الیکشن کوئٹہ بلدیاتی انتخابات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکشن کمشنر کوئٹہ کوئٹہ الیکشن کوئٹہ بلدیاتی انتخابات بلدیاتی انتخابات کوئٹہ میں دسمبر کو کے بعد کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کےالتوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ، چیف الیکشن کمشنر کے اہم ریمارکس

الیکشن کمشن آف پاکستان نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے التوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی، ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ نذر محمد بزدر اور چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا پیش ہوئے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ تو بات چیف افسر تک پہنچ گئی ہے، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ ہائیکورٹ میں ہیں وہ تھوڑی دیر میں آئیں گے، وفاقی حکومت کی جانب سے یونین کونسلر بڑھانے کے باعث انتخابات ملتوی ہوئے۔

ظفر اقبال  نے کہا کہ دوبارہ الیکشن کمیشن نے الیکشن پروگرام ایشو کیا، حدبندیاں کی گئیں۔

اسپیشل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ پہلے مخصوص نشستوں کے باعث شیڈول جاری نہیں کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن نے اب تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں، انتخابی مواد سمیت حلقہ بندیاں مکمل ہیں، اس سے متعلق کیس ہائی کورٹ میں چلتا رہا ہے اور فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اب انتخابی تاریخ کا اعلان کرے گا، ہم پر پابندی نہیں ہے کہ سیکریٹری یونین کونسلز کے ذریعے ہی انتخابات کرائیں، تین صوبوں میں الیکشن ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہونے والے ہیں، پنجاب سے متعلق معاملہ حل ہوچکا ہے جلد وہاں انتخابات ہوجائیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد میں مقامی حکومت کا قیام نہیں ہوا، الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا جس پر عملدرآمد کرنا پڑے گا۔

ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کو کہا جاسکتا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر  نے کہا کہ مذاق تو نہیں ہے ہر بار انتخابات ملتوی ہوتے رہیں، اب تو لحاظ کیا ہے کہ کسی کو ان پرسن نہیں بلایا گیا، سیکرٹری داخلہ کو کہا تھا اس کو سنجیدگی سے لیا جائے ،چیف الیکشن کمشنر اب ہم فیصلہ ہی جارہی کریں گے۔

اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کے دو پہلو
  • آئی جی ایف سی بلوچستان نارتھ کا کوئٹہ کے عوامی مقامات کا دورہ، شہریوں سے براہ راست رابطہ
  • کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری
  • کوئٹہ میں بلدیاتی الیکشن کیلئے بلوچستان حکومت کو فول پروف سیکورٹی انتظامات کا حکم
  • کوئٹہ: بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا باضابطہ اعلان
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کےالتوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ، چیف الیکشن کمشنر کے اہم ریمارکس
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کےالتوا کے معاملے پر فیصلہ محفوظ، چیف الیکشن کمشنر کے اہم ریمارکس
  • الیکشن کمیشن نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن کی حکومت کو سکیورٹی فراہم کرنیکی ہدایت