مذاکرات کا پہلا دور ختم، حماس کی جنگ بندی پر فلسطینیوں کی رہائی، امداد فراہمی کی شرائط
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
قاہرہ (نیوز ڈیسک) غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس اسرائیل اور ثالثوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس، اسرائیل اور امریکا میں بات چیت آج پھر ہو گی۔
شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ نے کی، امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔
رات دیر تک جاری رہنے والے مذاکرات میں قطر اور مصر کے وفود نے بطور ثالث شرکت کی۔
فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیل کے انخلا اور ٹائم لائن پر اپنے مؤقف کا خاکہ پیش کیا۔
عرب میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر غزہ میں امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا، حماس اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد معاہدے کی پاسداری کرے۔
اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر صرف یرغمالیوں کی رہائی پر توجہ دی جائے گی اور حماس کو چند دن کا وقت دیا جائے گا۔
اسی طرح اسرائیل ٹرمپ منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر فوج کو نام نہاد زرد لکیر تک واپس بلانے پر سمجھوتہ نہیں کرے گا بلکہ سٹریٹجک بفر زون بنائے گا جبکہ مزید انخلا کا انحصار مزاحمتی تنظیم سے طے شدہ شرائط پر ہوگا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ جلد سے جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف بڑھا جا سکے، مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر بات ہورہی ہیں تاکہ رہائی کے لیے مناسب ماحول تیار کیا جا سکے۔
ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے 2 سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائےگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی رہائی مذاکرات میں مذاکرات کا
پڑھیں:
ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کیساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ اوول ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کے ساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ ایک صحافی نے ٹرمپ اور سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا امریکا اور سعودی کے درمیان دفاعی معاہدے پر کوئی اتفاق ہوگیا ہے اور کیا ابراہیم معاہدوں پر بات چیت ہوئی ہے۔؟
اس پر سعودی ولی عہد نے جواب کیا کہ ہم ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کی ٹرمپ کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ پھر ٹرمپ نے بھی تصدیق کی کہ ان کے درمیان بہت اچھی بات چیت ہوئی۔ جہاں تک دفاعی معاہدے کا تعلق ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اس پر فریقین "تقریباً" اتفاق کرچکے ہیں۔