data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شرم الشیخ: غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس، اسرائیل اور ثالث فریقین کے درمیان مصر میں مذاکرات جاری ہیں۔

حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آئے ہیں۔ مذاکرات میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہیں۔

عربی میڈیا کے مطابق حماس نے مذاکرات میں 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی سمیت متعدد شرائط رکھی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ جلد از جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف پیش رفت ہوسکے۔ مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر غور جاری ہے تاکہ رہائی کا مناسب ماحول بنایا جا سکے۔

ادھر صدر ٹرمپ نے جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے پیش رفت کی ہدایت کی ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ انہوں نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ اگر حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم

—فائل فوٹو

پاکستان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے جواب کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ موقع غزہ میں یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اہم ہے، غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی بلاتعطل ترسیل یقینی بنانا ضروری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر حملے بند کرنے چاہئیں، پاکستان نے صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا، اُمید ہے یہ کوششیں دیرپا جنگ بندی اور مستقل امن کی راہ ہموار کریں گی۔

الحمد للّٰہ فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں، شہباز شریف

اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان تمام برادر ممالک کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تعمیری اور بامعنی کردار ادا کرتا رہے گا،  پاکستان فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی ریاست کی بنیاد 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ہونی چاہیے، القدس الشریف فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی، پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان تمام برادر ممالک کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کرے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی۔ الحمد للّٰہ فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شرم الشیخ، حماس کی جنگ بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی اور امداد کی شرطیں
  • غزہ امن منصوبے پر عملدرآمد کیلئے حماس، اسرائیل اور امریکا کے درمیان مذاکرات
  • مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
  • قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل-حماس مذاکرات پیر کو متوقع
  • جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائیاں مزید تیز ہوں گی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دھمکی برقرار
  • غزہ پر بمباری روکنے کے لیے اسرائیل سے ٹرمپ کی اپیل ’حوصلہ افزا‘ ہے: حماس
  • پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی