غزہ جنگ بندی مذاکرات، حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شرم الشیخ: غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس، اسرائیل اور ثالث فریقین کے درمیان مصر میں مذاکرات جاری ہیں۔
حماس وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آئے ہیں۔ مذاکرات میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہیں۔
عربی میڈیا کے مطابق حماس نے مذاکرات میں 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی سمیت متعدد شرائط رکھی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ جلد از جلد یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف پیش رفت ہوسکے۔ مذاکرات میں یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستوں پر غور جاری ہے تاکہ رہائی کا مناسب ماحول بنایا جا سکے۔
ادھر صدر ٹرمپ نے جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کاروں سے تیزی سے پیش رفت کی ہدایت کی ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ انہوں نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ اگر حماس غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطین اتھارٹی کا غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کا بھرپور خیرمقدم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی اتھارٹی نے غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کا بھر پور خیرمقدم کیا۔
غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق وزارت خارجہ فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی نئی قرارداد تاریخ ساز پیشرفت ہے، قرارداد غزہ میں مستقل اور جامع جنگ بندی کی ضمانت دیتی ہے، قرارداد فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور آزاد و خودمختار ریاست کے قیام کی بین الاقوامی توثیق بھی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کا مزید کہنا ہے کہ قرارداد پر فوری عملدرآمد ہی غزہ میں بے گناہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنا سکتا ہے، قرارداد کا نفاذ جبری بے دخلی کو روکنے کیلئے نہایت ضروری ہے، قرارداد پر عملدرآمد دو ریاستی حل کو مضبوط بنانے کیلئے فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔
وزارت خارجہ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ قرار داد کے حق میں ووٹ دینے والے ملکوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔