غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کو ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
قاہرہ میں غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے اہم مذاکرات کا آغاز ہوگیا ۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان مذاکرات میں حماس کے وفد کی قیادت خالد الحیا کر رہے ہیں جنھیں اسرائیل نے دوحہ میں نشانہ بنانے کی ناکام کی کوشش کی تھی۔
یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت ہو رہے ہیں جس کا مقصد دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صدیوں سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے جاری غزہ امن مذاکرات کی براہ راست خود نگرانی کروں گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ امن منصوبے پر “تیزی سے آگے بڑھیں” اور پہلے مرحلے پر عمل درآمد کو اسی ہفتے مکمل کرلیا جائے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا پہلے مرحلے سے ان کی مراد کیا ہے؟ البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے مراد یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کی محدود واپسی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اس پہلے مرحلے کے دوران فریقین غزہ میں موجود 20 زندہ یرغمالیوں سمیت 28 مرہ یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کے لیے بھی بات چیت کریں گے۔
علاوہ ازیں یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ غزہ سے اسرائیلی فوج کی محدود پیمانے پر واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
قبل ازیں حماس نے غزہ امن منصوبے پر مذاکرات کے لیے قاہرہ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کرنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حماس یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل سے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے جن میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ تاہم اسرائیل نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جبکہ نیتن یاہو کی اتحادی جماعتیں بھی معاہدے کے خلاف ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان تعلقات میں تناؤ کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون پر ڈانٹتے ہوئے کہا کہ وہ ’’اتنے منفی‘‘ نہ ہوں۔ نیتن یاہو نے حماس کے جواب کو مسترد کرنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن ٹرمپ نے اسے مثبت قرار دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی رہائی پہلے مرحلے کے لیے
پڑھیں:
حماس سے مذاکرات ناکام ہوئے تو غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کردیں گے: اسرائیلی آرمی چیف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے وارننگ دی ہے کہ اگر حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات ناکام رہے تو غزہ میں ایک بار پھر کارروائی شروع کر دی جائے گی۔
آرمی چیف ایال ضمیر نے کمانڈروں سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں بلکہ آپریشنل صورتحال میں تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عسکری کامیابیوں کو سیاسی مذاکرات میں طاقت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اگر یہ سیاسی کوششیں ناکام رہیں تو فوج دوبارہ جنگ میں واپس آ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، ہر محاذ پر دشمن کو محدود کر رہا ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں حقائق بدل رہے ہیں۔
یہ بیانات اسی دوران سامنے آئے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی پر مذاکرات جاری ہیں۔