پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے کے بعد ایک اور پیشرفت، اقتصادی روابطہ اور مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
حکومت پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی روابط اور مذاکرات کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی۔
عرب میڈیا کے مطابق اس وقت وسیع پیمانے پر خیال کیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد اور ریاض اس ماہ کے دوران ایک جامع اقتصادی معاہدے پر دستخط کریں گے۔ اس سے قبل پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ بھی ہو چکا ہے، جس سے دونوں ملکوں کی عشروں پرانی سیکیورٹی شراکت داری کو مزید تقویت ملی۔
یہ بھی پڑھیں: ’سعودی وژن 2030 اور دفاعی معاہدہ پاکستان کے لیے ممکنہ ترقی کی نوید ثابت ہو سکتے ہیں‘
سعودی عرب میں چونکہ مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات موجود ہیں، اس وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اہمیت کے حامل ہیں۔ قریباً 26 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں اور کام کرتے ہیں، جو جنوبی ایشیائی ملک کے لیے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہیں۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان نے دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ تجارتی و سرمایہ کاری روابط کو مضبوط بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ سعودی عرب نے 5 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکیج کا وعدہ کیا ہے، جس کی پاکستان کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور مسلسل جاری ادائیگیوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ضرورت ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی مشترکہ صدارت وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مصدق ملک اور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کریں گے، جو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے نیشنل کوآرڈینیٹر ہیں۔ یہ کونسل ایک سول ملٹری ادارہ ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاری کی نگرانی کرتا ہے۔
کمیٹی کو پابندی کیا گیا ہے کہ وہ ہر 15 روز بعد پیش رفت رپورٹ وزیراعظم کو جمع کرائےگی، جبکہ ایس آئی ایف سی سیکریٹریٹ انتظامی معاونت فراہم کرےگا۔
کمیٹی کے دیگر ارکان میں وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر برائے توانائی اویس لغاری، وزیر برائے تجارت جام کمال خان، وزیر برائے قومی خوراک و تحقیق رانا تنویر حسین، وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ، اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان سمیت دیگر شامل ہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی کے مشترکہ چیئرمین سعودی ہم منصبوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے مرکزی ٹیمیں تشکیل دیں گے جو تیز رفتاری سے اپنے فرائض سرانجام دیں گی جبکہ اراکین کی دستیابی 6 اکتوبر 2025 سے یقینی بنائی جائے گی۔
مزید کہا گیا کہ کمیٹی کا قیام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کا دائرہ دفاع اور توانائی سے بڑھ کر ماحولیات اور موسمیاتی استحکام کے شعبوں تک وسیع ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی پاکستان کو برآمدات حالیہ برسوں میں پاکستانی برآمدات سے کہیں زیادہ رہی ہیں۔ 2023 میں سعودی عرب کی پاکستان کو برآمدات کا تخمینہ قریباً 4.
سال 2024 میں پاکستان کی سعودی عرب کو کل برآمدات قریباً 734 ملین ڈالر رہیں، جن میں اہم اشیا اناج اور گوشت شامل تھے، جبکہ سعودی عرب کی پاکستان کو برآمدات میں ریفائنڈ پیٹرولیم اور کیمیائی مصنوعات شامل تھیں۔
گزشتہ اکتوبر سعودی سرمایہ کاری وفد کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی اور سعودی کاروباری افراد کے درمیان قریباً 2.8 ارب ڈالر مالیت کے 34 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری کانفرنس، سعودی وفد کی توجہ کا مرکز کیا تھا؟
حال ہی میں ہونے والے باہمی دفاعی معاہدے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہو رہے ہیں۔ اعلیٰ حکام کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان رواں برس پاکستان کا اہم دورہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان دوطرفہ معاہدہ سعودی عرب سعودی ولی عہد شہباز شریف شہزادہ محمد بن سلمان کمیٹی قائم وزیراعظم پاکستانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان دوطرفہ معاہدہ سعودی ولی عہد شہباز شریف کمیٹی قائم وزیراعظم پاکستان کی پاکستان کو سعودی عرب کے سرمایہ کاری کو برآمدات کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
یوکرین فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدے گا، اہم دفاعی معاہدہ طے پا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فرانس کے ساتھ ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس معاہدے کے تحت یوکرین آئندہ دس برسوں میں فرانس سے ایک سو رافیل لڑاکا طیاروں سمیت ڈرون، ریڈار، فضائی دفاعی نظام، اسمارٹ گائیڈڈ بم اور دیگر جدید عسکری آلات خریدے گا۔
پیرس میں فرانسیسی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے اس معاہدے کو تاریخی پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ اس سے یوکرین کی طویل مدتی سکیورٹی مزید مضبوط ہوگی۔
فرانسیسی صدر میکرون نے بھی اسے دونوں ممالک کے اسٹریٹجک روابط میں ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں شامل ڈرون، انٹرسیپٹر، گائیڈڈ میزائل اور جدید ایئر ڈیفنس سسٹمز کی پہلی کھیپ کی ترسیل آئندہ تین سال کے اندر شروع کردی جائے گی۔