یوکرین کا فرانس سے 100 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ طے پاگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت یوکرین آئندہ برسوں میں 100 تک لڑاکا طیارے اور دیگر عسکری ساز و سامان حاصل کرے گا۔
معاہدے کے مطابق جدید رفال لڑاکا طیاروں کی فراہمی 10 سالہ منصوبے کے تحت متوقع ہے، تاہم ڈرونز اور انٹرسیپٹرز کی پیداوار رواں سال کے آخر تک شروع کر دی جائے گی۔
معاہدے میں نئے جنریشن کے SAMP-T ایئر ڈیفنس سسٹمز، ریڈار سسٹمز اور ڈرونز کی فراہمی بھی شامل ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین حالیہ ہفتے میں بدعنوانی اسکینڈل، روسی افواج کی پیش قدمی اور فضائی حملوں میں اضافے کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔
مشکل مرحلہصدر میکرون نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے لیے یہ ایک مشکل وقت ہے۔ انہوں نے روس پر جنگ کو جاری رکھنے اور اسے مزید بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امید ہے 2027 میں ان کی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے امن قائم ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ ایک مضبوط یوکرینی فوج ہی مستقبل میں روسی جارحیت کو روک سکے گی۔
زیلنسکی پیرس پہنچنے سے قبل یونان کے دورے پر تھے، جہاں یوکرینی اور یونانی گیس کمپنیوں نے امریکا سے اس موسمِ سرما میں ایل این جی کی فراہمی کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔
روسی دباؤ میں اضافہیوکرین کے مشرقی شہر خارکیف میں روسی حملے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ گزشتہ جمعے کو کیف میں رہائشی عمارتوں پر حملوں میں 7 افراد مارے گئے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے تین مزید دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن معاہدے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں کیونکہ روس جنگ بندی اور اپنے علاقائی مطالبات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
میکرون نے کہا کہ رفال طیاروں کی فراہمی جنگ کے بعد ہی ممکن ہوگی، لیکن پائیدار امن کے لیے یوکرین کی فوج کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔
یوکرینی صدر منگل کو اسپین کا دورہ بھی کریں گے، جہاں مزید عسکری و سفارتی پیش رفت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی فراہمی یوکرین کے کے لیے
پڑھیں:
دنیا بھر میں یوکرین کی مدد کا جذبہ خاصا ٹھنڈا پڑ گیا، پولینڈ کے وزیراعظم کا اعتراف
پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ یوکرین کی اعلیٰ قیادت سے وابستہ بڑے کرپشن اسکینڈل نے کیف کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔ ان کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے قریبی حلقے سے متعلق بدعنوانی کے انکشافات نے یورپی ممالک میں پہلے سے کم ہوتی حمایت کو مزید کم کردیا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب یوکرین کی اینٹی کرپشن ایجنسیوں نے رواں ہفتے توانائی کے شعبے میں 10 کروڑ ڈالر (100 ملین ڈالر) کی مبینہ کِک بیکس اسکیم کا پردہ چاک کیا۔ اس معاملے میں کئی کاروباری افراد اور سرکاری اہلکار ملوث بتائے جاتے ہیں، جن میں ٹیمور منڈِچ بھی شامل ہیں جو زیلنسکی کے قریبی ساتھی اور پرانے بزنس پارٹنر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے یورپی یونین کو دھچکا، نیٹو ممبر کا منجمند روسی اثاثوں پر یوکرین کو قرض دینے سے انکار
پولینڈ کے شہر ریٹکوو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹسک نے کہا کہ وہ پہلے ہی زیلنسکی کو خبردار کر چکے تھے کہ بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی’ان کی ساکھ کے لیے نہایت اہم‘ ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پولینڈ یوکرین کی مدد جاری رکھے گا، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس اسکینڈل کے بعد مختلف ممالک کو یوکرین کے ساتھ یکجہتی پر آمادہ کرنا اب ’ مزید مشکل‘ ہوتا جا رہا ہے۔
ٹَسک نے اعتراف کیا کہ آج پولینڈ اور دنیا بھر میں یوکرین کے لیے جوش خاصا کم ہو چکا ہے۔ لوگ جنگ اور اس پر اٹھنے والے اخراجات سے تھک چکے ہیں، جس سے روس کے ساتھ تنازع میں یوکرین کی مستقل حمایت برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
دوسری طرف پولش حکام یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے مراعات یافتہ فلاحی سہولتوں پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کرنے سے انکار کردیا
پولینڈ کے نئے صدر کارول کاوروٹسکی نے حالیہ بیان میں اشارہ دیا ہے کہ یوکرینی شہریوں کو حاصل خصوصی سہولتیں ختم کی جا سکتی ہیں۔
یوکرین کی ساکھ کو اس اسکینڈل نے اس لیے بھی زبردست دھچکا پہنچایا ہے کہ مبینہ کِک بیکس بجلی کے نظام کو روسی فضائی حملوں سے بچانے کے منصوبوں کے ٹھیکوں میں لیے گئے تھے جو براہِ راست یورپی مالی امداد سے چلتے ہیں۔
زیلنسکی نے اس معاملے کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے اور ٹیمور منڈِچ پر پابندیاں لگا دی ہیں، جو تفتیش شروع ہونے سے کچھ عرصہ قبل یوکرین چھوڑ کر فرار ہو چکے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولینڈ روس یوکرین جنگ