یوکرین: خارکیف پر روسی حملوں میں ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف: یوکرین کے علاقے خارکیف میںجاری روسی حملوں میں ہلاکتیں اور زخمیوں کی اطلاعات ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق یوکرینی علاقے خارکیف میں رات گئے مسلسل روسی میزائل حملے چلتے رہے، جس میں3 افراد ہلاک اور 10 زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ اعلیٰ حکام کے مطابق خارکیف ریجن کے گورنر اولیگ سنیہوبوف کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں 14 سالہ لڑکی، 12 سالہ بچہ اور61 سالہ مرد بھی شامل ہے۔ مقامی مڈیا کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب روسی وزارتِ دفاع سے متعلق ایک دعویٰ سامنے آیا ہے کہ جس میں روسی فضائی دفاع نے رات کے دوران 36 یوکرینی ڈرونز مار گرائے ہیں۔ جس میں ڈرون حملوں نے روس کے زیرِ قبضہ دونیتسک ریجن کے توانائی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دنیا بھر میں یوکرین کی مدد کا جذبہ خاصا ٹھنڈا پڑ گیا، پولینڈ کے وزیراعظم کا اعتراف
پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ یوکرین کی اعلیٰ قیادت سے وابستہ بڑے کرپشن اسکینڈل نے کیف کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔ ان کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے قریبی حلقے سے متعلق بدعنوانی کے انکشافات نے یورپی ممالک میں پہلے سے کم ہوتی حمایت کو مزید کم کردیا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب یوکرین کی اینٹی کرپشن ایجنسیوں نے رواں ہفتے توانائی کے شعبے میں 10 کروڑ ڈالر (100 ملین ڈالر) کی مبینہ کِک بیکس اسکیم کا پردہ چاک کیا۔ اس معاملے میں کئی کاروباری افراد اور سرکاری اہلکار ملوث بتائے جاتے ہیں، جن میں ٹیمور منڈِچ بھی شامل ہیں جو زیلنسکی کے قریبی ساتھی اور پرانے بزنس پارٹنر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے یورپی یونین کو دھچکا، نیٹو ممبر کا منجمند روسی اثاثوں پر یوکرین کو قرض دینے سے انکار
پولینڈ کے شہر ریٹکوو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹسک نے کہا کہ وہ پہلے ہی زیلنسکی کو خبردار کر چکے تھے کہ بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی’ان کی ساکھ کے لیے نہایت اہم‘ ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پولینڈ یوکرین کی مدد جاری رکھے گا، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس اسکینڈل کے بعد مختلف ممالک کو یوکرین کے ساتھ یکجہتی پر آمادہ کرنا اب ’ مزید مشکل‘ ہوتا جا رہا ہے۔
ٹَسک نے اعتراف کیا کہ آج پولینڈ اور دنیا بھر میں یوکرین کے لیے جوش خاصا کم ہو چکا ہے۔ لوگ جنگ اور اس پر اٹھنے والے اخراجات سے تھک چکے ہیں، جس سے روس کے ساتھ تنازع میں یوکرین کی مستقل حمایت برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
دوسری طرف پولش حکام یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے مراعات یافتہ فلاحی سہولتوں پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کرنے سے انکار کردیا
پولینڈ کے نئے صدر کارول کاوروٹسکی نے حالیہ بیان میں اشارہ دیا ہے کہ یوکرینی شہریوں کو حاصل خصوصی سہولتیں ختم کی جا سکتی ہیں۔
یوکرین کی ساکھ کو اس اسکینڈل نے اس لیے بھی زبردست دھچکا پہنچایا ہے کہ مبینہ کِک بیکس بجلی کے نظام کو روسی فضائی حملوں سے بچانے کے منصوبوں کے ٹھیکوں میں لیے گئے تھے جو براہِ راست یورپی مالی امداد سے چلتے ہیں۔
زیلنسکی نے اس معاملے کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے اور ٹیمور منڈِچ پر پابندیاں لگا دی ہیں، جو تفتیش شروع ہونے سے کچھ عرصہ قبل یوکرین چھوڑ کر فرار ہو چکے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولینڈ روس یوکرین جنگ