حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ: مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں آج حماس اور اسرائیل کے مابین بالواسطہ مذاکرات شروع ہو رہے ہیں جن سے غزہ میں جاری 2 سالہ خونریز تنازع کے خاتمے اور یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے سنجیدہ توقعات وابستہ ہیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق بین الاقوامی ثالثوں کی موجودگی، طے شدہ ایجنڈا اور فریقین کی نمائندہ ٹیموں کی روانگی نے سفارتی حلقوں میں اس بات کی امید پیدا کر دی ہے کہ ایک ابتدائی مرحلے میں معاہدے کے بنیادی نکات طے پانے والے ہیں۔
آج ہونے والے مذاکرات میں امریکی نمائندوں کے طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیریڈ کوشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف شامل ہیں، جب کہ حماس کی قیادت خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد کے ساتھ قاہرہ پہنچ چکا ہے۔
اسرائیلی وفد کی بھی مصر روانگی تصدیق شدہ ہے۔ دونوں اطراف تکنیکی مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کے شیڈول پر بات چیت کریں گی۔ مذاکرات کا مرکزی نکتہ یرغمالیوں کی بازیابی، اسرائیلی افواج کے ممکنہ مرحلہ وار انخلا اور جنگ بندی کی مستقل میکانزم پر اتفاق ہونا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر نے اس کوشش کو اہم قرار دیا اور کہا ہے کہ مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ فریقین نے بنیادی نکات پر وسیع سطح پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مذاکرات کے آغاز کے باوجود فلسطینیوں کا جانی نقصان ریکارڈ پر آ رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ میدانِ جنگ اور سفارتی میز کے درمیان فاصلہ برقرار ہے اور اسرائیل پورے معاملے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی کوششوں کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کی فضائی کارروائیاں اور زمینی حملے بدستور جاری ہیں۔
اُدھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کچھ شرائط کے ساتھ مثبت اشارے دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے اور عارضی انتظامی سیٹ اپ کو قبول کرنے کی آمادگی ظاہر کر رہی ہے، مگر تنظیم کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ کچھ نازک مسائل ابھی باقی ہیں جن پر آج کی میٹنگ میں تفصیلی گفت و شنید متوقع ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوجی کمان کی آواز میں سختی بھی سنائی دی ہے اور صہیونی آرمی چیف نے دھمکی دی ہے اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی آپریشن دوبارہ تیز کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نےجنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتےہوئے مزید23فلسطینی شہیدکردیئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ : اسرائیل فوج نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتےہوئے مزید 23 فلسطینیوں کاشہید کردیا۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے مختلف ہسپتالوں کے ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ اور خان یونس میں کم از کم 23 افراد شہید ہو گئے ۔شہید ہونے والوں میں زیتون محلے کا 5 رکنی پورا خاندان بھی شامل ہے، جو اسرائیلی حملے میں شہید ہو گیا۔
میڈیا ذرائع کاکہناہے کہ خان یونس کے مغربی علاقے میں یو این آر ڈبلیو اے کی عمارت پر اسرائیلی فوج کے حملے میں مزید 3 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے، شجاعیہ جنکشن، صلاح الدین اسٹریٹ کے قریب اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک شخص شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔جبکہ شجاعیہ محلے میں ہی ایک اور حملے میں اسرائیلی ٹینک سے داغے گئے گولے سے ایک شخص شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
دریں اثنا اسرائیلی فوج نے الزام عائدکیا ہے کہ حماس کی جانب سے اس کے فوجیوں پر فائرنگ کے جواب میں فضائی حملے کیے گئے۔
واضح رہے کہ غزہ کے حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق جنگ بندی کے دوارن بھی اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 393 حملے کیے، جس میں 280 افراد شہید اور 672 زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کش جنگ کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں کم از کم 69 ہزار 513 افراد شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 745 زخمی ہو چکے ہیں۔