data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قاہرہ: مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں آج حماس اور اسرائیل کے مابین بالواسطہ مذاکرات شروع ہو رہے ہیں جن سے غزہ میں جاری 2 سالہ خونریز تنازع کے خاتمے اور یرغمالیوں کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے سنجیدہ توقعات وابستہ ہیں۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق بین الاقوامی ثالثوں کی موجودگی، طے شدہ ایجنڈا اور فریقین کی نمائندہ ٹیموں کی روانگی نے سفارتی حلقوں میں اس بات کی امید پیدا کر دی ہے کہ ایک ابتدائی مرحلے میں معاہدے کے بنیادی نکات طے پانے والے ہیں۔

آج ہونے والے مذاکرات میں امریکی نمائندوں کے طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیریڈ کوشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف شامل ہیں، جب کہ حماس کی قیادت خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد کے ساتھ قاہرہ پہنچ چکا ہے۔

اسرائیلی وفد کی بھی مصر روانگی تصدیق شدہ ہے۔ دونوں اطراف تکنیکی مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کے شیڈول پر بات چیت کریں گی۔ مذاکرات کا مرکزی نکتہ یرغمالیوں کی بازیابی، اسرائیلی افواج کے ممکنہ مرحلہ وار انخلا اور جنگ بندی کی مستقل میکانزم پر اتفاق ہونا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر نے اس کوشش کو اہم قرار دیا اور کہا ہے کہ مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ فریقین نے بنیادی نکات پر وسیع سطح پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مذاکرات کے آغاز کے باوجود فلسطینیوں کا جانی نقصان ریکارڈ پر آ رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ میدانِ جنگ اور سفارتی میز کے درمیان فاصلہ برقرار ہے اور اسرائیل پورے معاملے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی کوششوں کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کی فضائی کارروائیاں اور زمینی حملے بدستور جاری ہیں۔

اُدھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کچھ شرائط کے ساتھ مثبت اشارے دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے اور عارضی انتظامی سیٹ اپ کو قبول کرنے کی آمادگی ظاہر کر رہی ہے، مگر تنظیم کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ کچھ نازک مسائل ابھی باقی ہیں جن پر آج کی میٹنگ میں تفصیلی گفت و شنید متوقع ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوجی کمان کی آواز میں سختی بھی سنائی دی ہے اور صہیونی آرمی چیف نے دھمکی دی ہے اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی آپریشن دوبارہ تیز کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع

اسرائیل اور حماس کے وفود پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرنے پر بات چیت ہوگی۔

اسرائیلی وفد کی قیادت رون ڈرمر کر رہے ہیں جبکہ حماس کا وفد پہلے ہی مصر پہنچ چکا ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں حماس کے غیر مسلح ہونے، یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ میں ایک عبوری انتظامی حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

دوسری جانب، غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قریباً 48 یرغمالی اب بھی حماس کی حراست میں ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے حماس کے جزوی رضامندی کو امن کی سمت اہم قدم قرار دیا ہے اور اسرائیل سے بمباری روکنے کی اپیل کی ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حماس شرم الشیخ

متعلقہ مضامین

  • مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
  • حماس سے مذاکرات ناکام ہوئے تو غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کردیں گے: اسرائیلی آرمی چیف
  • غزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے
  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے مصر میں بالواسطہ مذاکرات آج
  • اسرائیل، غزہ سے جزوی انخلا اور حملوں میں کمی پر رضامند، جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگئی، صدر ٹرمپ
  • حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے، اسرائیل کا حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کی جزوی منظوری کے بعد اعلان
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس